(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، انه قال: ذكر عمر بن الخطاب لرسول الله صلى الله عليه وسلم انه تصيبه الجنابة من الليل، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" توضا واغسل ذكرك، ثم نم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: ذَكَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ تُصِيبُهُ الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ نَمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ مجھے رات کو جنابت لاحق ہو جاتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”وضو کر لو، اور اپنا عضو تناسل دھو کر سو جاؤ۔“
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 27 (290)، صحیح مسلم/الطہارة 6 (306)، سنن النسائی/الطھارة 167، (261)، (تحفة الأشراف: 7224)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 99 (585)، موطا امام مالک/الطہارة19(76)، مسند احمد (2/64)، سنن الدارمی/الطھارة 73 (783) (صحیح)»
Abdullah bin Umar reported: Umar bin al-Khattab said to the Messenger of Allah ﷺ that he became sexually defiled at night (asking him what he should do). The Messenger of Allah ﷺ said: You should perform ablution and wash your penis and then sleep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 221
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (290) صحيح مسلم (306)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں جب سونے کا ارادہ کرتے تو وضو کر لیتے، جیسے نماز کے لیے وضو کرتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا، محمد بن الصباح البزاز، حدثنا ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري، بإسناده ومعناه، زاد: وإذا اراد ان ياكل وهو جنب، غسل يديه، قال ابو داود: ورواه ابن وهب، عن يونس، فجعل قصة الاكل قول عائشة مقصورا، ورواه صالح بن ابي الاخضر، عن الزهري، كما قال ابن المبارك، إلا انه، قال: عن عروة، او ابي سلمة، ورواه الاوزاعي، عن يونس، عن الزهري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، كما قال ابن المبارك. (مرفوع) حَدَّثَنَا، مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، زَادَ: وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ وَهُوَ جُنُبٌ، غَسَلَ يَدَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، فَجَعَلَ قِصَّةَ الْأَكْلِ قَوْلَ عَائِشَةَ مَقْصُورًا، وَرَوَاهُ صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، كَمَا قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ، إِلَّا أَنَّهُ، قَالَ: عَنْ عُرْوَةَ، أَوْ أَبِي سَلَمَةَ، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ.
اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کا ارادہ کرتے اور جنبی ہوتے، تو اپنے ہاتھ دھوتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن وہب نے بھی یونس سے روایت کیا ہے، اور کھانے کے تذکرہ کو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول قرار دیا ہے، نیز اسے صالح بن ابی الاخضر نے بھی زہری سے روایت کیا ہے، جیسے ابن مبارک نے کیا ہے، مگر اس میں «عن عروة أو أبي سلمة»(شک کے ساتھ) ہے نیز اسے اوزاعی نے بھی یونس سے، یونس نے زہری سے، اور زہری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، جیسے ابن مبارک نے کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 17769) (صحیح)»
وضاحت: سنن نسائی میں کھانے کے ساتھ پینے کا بھی ذکر ہے (سنن نسائی حدیث ۲۵۸) اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جنبی آدمی کو کھانے پینے سے پہلے ہاتھ دھو لینے چاہییں۔
This Tradition has been narrated on the Authority of al-Zuhri through a different chain. It adds: If he intends to eat while he is defiled, he should wash both his hands. Abu Dawud said: Ibn Wahb narrated this tradition on the authority of Yunus. He described the fact of eating as the statement of Aishah (not the saying of the prophet). It has also been narrated it from Urwah or Abu Salamah. Al-Awza’I narrated it from Yunus on the Authority of Al-Zuhri from the prophet ﷺ as narrated by Ibn al-Mubarak.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 223
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح زهري صرح بالسماع عند البغوي في شرح السنة (2/ 34)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اراد ان ياكل او ينام، توضا تعني وهو جنب". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَنَامَ، تَوَضَّأَ تَعْنِي وَهُوَ جُنُبٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے یا سونے کا ارادہ کرتے اور آپ حالت جنابت میں ہوتے، تو وضو کر لیتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 6(305)، سنن النسائی/الطہارة 163 (256)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 103 (591)، (تحفة الأشراف: 15926)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/126، 191، 192) (صحیح)»
وضاحت: جنبی اپنا غسل مؤخر کرنا چاہے تو مستحب ومؤکد یہی ہے کہ نماز والا وضو کر لے۔ اور جنبی رہنے اور (کم از کم) ترک وضو کو اپنی عادت نہ بنائے، مگر کھانے پینے کے لیے صرف ہاتھ دھو لینا بھی کافی ہے جیسا کہ پچھلی حدیث ۲۲۳ میں ذکر ہوا۔
Aishah reported: When the Prophet ﷺ wanted to eat or sleep, he would perform ablution. She meant that (the prophet did so) when he was sexually defiled.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 224
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (305) مشكوة المصابيح (4442)
(مرفوع) حدثنا موسى يعني ابن إسماعيل، حدثنا حماد يعني ابن سلمة، اخبرنا عطاء الخراساني، عن يحيى بن يعمر، عن عمار بن ياسر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم رخص للجنب إذا اكل او شرب او نام، ان يتوضا"، قال ابو داود: بين يحيى بن يعمر، وعمار بن ياسر في هذا الحديث رجل، وقال علي بن ابي طالب، وابن عمر، وعبد الله بن عمرو: الجنب إذا اراد ان ياكل، توضا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ أَوْ نَامَ، أَنْ يَتَوَضَّأَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: بَيْنَ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ رَجُلٌ، وقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَابْنُ عُمَرَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: الْجُنُبُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ، تَوَضَّأَ.
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو رخصت دی ہے کہ جب وہ کھانے پینے یا سونے کا ارادہ کرے تو وضو کر لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ بن یعمر اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے درمیان اس حدیث میں ایک اور شخص ہے، علی بن ابی طالب، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم نے کہا ہے کہ جنبی جب کھانے کا ارادہ کرے تو وضو کرے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجمعة 78 (613)، (تحفة الأشراف: 10371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/320) (ضعیف)» (اس میں دو علتیں ہیں: سند میں انقطاع ہے اور عطاء خراسانی ضعیف ہیں)
Narrated Ammar ibn Yasir: The Prophet ﷺ granted permission to a person who was sexually defiled to eat or drink or sleep after performing ablution. Abu Dawud said: In the chain of this tradition there is a narrator between Yahya bin Ya'mur and Ammar bin Yasir. Ali bin Abi Talib, Ibn Umar and Abdullah bin Amr said: When a person is sexually defiled wants to eat, he should perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 225
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (613) ويأتي (4176،4601) يحيي بن يعمر رواه عن رجل عن عمار بن ياسر والرجل مجھول والحديث السابق (الأصل: 224) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا معتمر. ح وحدثنا احمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، قالا: حدثنا برد بن سنان، عن عبادة بن نسي، عن غضيف بن الحارث، قال: قلت لعائشة:" ارايت رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يغتسل من الجنابة في اول الليل، او في آخره؟ قالت: ربما اغتسل في اول الليل، وربما اغتسل في آخره، قلت: الله اكبر، الحمد لله الذي جعل في الامر سعة، قلت: ارايت رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يوتر اول الليل، ام في آخره؟ قالت: ربما اوتر في اول الليل، وربما اوتر في آخره، قلت: الله اكبر، الحمد لله الذي جعل في الامر سعة، قلت: ارايت رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يجهر بالقرآن، ام يخفت به؟ قالت: ربما جهر به، وربما خفت، قلت: الله اكبر، الحمد لله الذي جعل في الامر سعة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ:" أَرَأَيْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ فِي أَوَّلِ اللَّيْلِ، أَوْ فِي آخِرِهِ؟ قَالَتْ: رُبَّمَا اغْتَسَلَ فِي أَوَّلِ اللَّيْلِ، وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فِي آخِرِهِ، قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً، قُلْتُ: أَرَأَيْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ أَوَّلَ اللَّيْلِ، أَمْ فِي آخِرِهِ؟ قَالَتْ: رُبَّمَا أَوْتَرَ فِي أَوَّلِ اللَّيْلِ، وَرُبَّمَا أَوْتَرَ فِي آخِرِهِ، قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً، قُلْتُ: أَرَأَيْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ، أَمْ يَخْفُتُ بِهِ؟ قَالَتْ: رُبَّمَا جَهَرَ بِهِ، وَرُبَّمَا خَفَتَ، قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً".
غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے پہلے حصہ میں غسل جنابت کرتے ہوئے دیکھا ہے یا آخری حصہ میں؟ کہا: کبھی آپ رات کے پہلے حصہ میں غسل فرماتے، کبھی آخری حصہ میں، میں نے کہا: اللہ اکبر! شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملہ میں وسعت رکھی ہے۔ پھر میں نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے پہلے حصہ میں وتر پڑھتے دیکھا ہے یا آخری حصہ میں؟ کہا: کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے حصہ میں پڑھتے تھے اور کبھی آخری حصہ میں، میں نے کہا: اللہ اکبر! اس اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی ہے۔ پھر میں نے پوچھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن زور سے پڑھتے دیکھا ہے یا آہستہ سے؟ کہا: کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم زور سے پڑھتے اور کبھی آہستہ سے، میں نے کہا: اللہ اکبر! اس اللہ کا شکر ہے جس نے اس امر میں وسعت رکھی ہے۔
وضاحت: صالحین امت کے سوالات پر غور کیا جائے کہ ان کی بنیاد اللہ کی رضا کی طلب، اس کی قربت کا شوق اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا اتباع ہوتا تھا۔ غسل جنابت کو موخر کرنا مباح ہے، مگر مستحب موکد یہ ہے کہ وضو کر کے سویا جائے۔ نماز وتر کو رات کے کسی بھی وقت ادا کرنا مباح ہے، مگر ترغیب اور ترجیح یہی ہے کہ اسے رات کے آخری حصے میں (نماز تہجد کے بعد) ادا کیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی تلاوت قرآن کا حقیقی وقت اور موقع رات میں نماز تہجد ہوا کرتا تھا۔ اس قراءت میں اہل خانہ کی رعایت رکھنا بہت ضروری ہے کہ زیادہ اونچی آواز سے دوسروں کو تشویش نہ ہو۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Ghudayf ibn al-Harith reported: I asked Aishah: Have you seen the Messenger of Allah ﷺ washing (because of defilement) at the beginning of the night or at the end? She replied: Sometimes he would take a bath at the beginning of the night and sometimes at the end. Thereupon I exclaimed: Allah is most Great. All Praise be to Allah Who made this matter accommodative. I again asked her: What do you think, did the Messenger of Allah ﷺ say the witr prayer (additional prayer after obligatory prayer at night) in the beginning of the night or at the end? She replied: Sometimes he would say the witr prayer at the beginning of the night and sometimes at the end. I exclaimed: Allah is most Great. All praise be to Allah Who made the matter accommodative. Again I asked her: What do you think, did the Messenger of Allah ﷺ recite the Quran (in the prayer) loudly or softly? She replied: Sometimes he would recite loudly and sometimes softly. I exclaimed: Allah is most Great. All praise be to Allah Who made the matter flexible.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 226
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1263)
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو، یا کتا ہو، یا جنبی ہو“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينام وهو جنب من غير ان يمس ماء"، قال ابو داود: حدثنا الحسن بن علي الواسطي، قال: سمعت يزيد بن هارون، يقول هذا الحديث وهم يعني حديث ابي إسحاق (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَمَسَّ مَاءً"، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْوَاسِطِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، يَقُولُ هَذَا الْحَدِيثُ وَهْمٌ يَعْنِي حَدِيثَ أَبِي إِسْحَاقَ
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں بغیر غسل فرمائے سو جاتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہم سے حسن بن علی واسطی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: میں نے یزید بن ہارون کو کہتے سنا کہ یہ حدیث یعنی ابواسحاق کی حدیث وہم ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 87 (119)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 98 (583)، (تحفة الأشراف: 16023)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/43) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: امام ابن العربی کی تصریح کے مطابق یہ وہم ایک طویل حدیث کے اختصار میں واقع ہوا ہے، ورنہ اصل معنی صحیح ہے، یعنی کبھی کبھی بیان جواز کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ غسل کیا نہ ہی وضو، یا یہ مطلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی نہیں چھوا، یعنی غسل نہیں کیا، ہاں وضو کیا۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ would sleep while he was sexually defiled without touching water. Abu Dawud said: Hasan bin Ali al-Wasiti said that the heard Yazid bin Harun say: This tradition is based on a misunderstanding, i. e. the tradition reported by Abu Ishaq.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 228
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (118)،ابن ماجه (581583) أبو إسحاق مدلس (تقدم: 162) صرح بالسماع عند البيهقي (1/ 201،202) ولكن السند إليه ضعيف (!) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن سلمة، قال: دخلت على علي رضي الله عنه انا ورجلان، رجل منا ورجل من بني اسد احسب، فبعثهما علي رضي الله عنه وجها، وقال: إنكما علجان، فعالجا عن دينكما، ثم قام فدخل المخرج، ثم خرج فدعا بماء، فاخذ منه حفنة فتمسح بها، ثم جعل يقرا القرآن، فانكروا ذلك، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج من الخلاء فيقرئنا القرآن، وياكل معنا اللحم ولم يكن يحجبه، او قال: يحجزه عن القرآن شيء ليس الجنابة. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا وَرَجُلَانِ، رَجُلٌ مِنَّا وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ أَحْسِبُ، فَبَعَثَهُمَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجْهًا، وَقَالَ: إِنَّكُمَا عِلْجَانِ، فَعَالِجَا عَنْ دِينِكُمَا، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ الْمَخْرَجَ، ثُمَّ خَرَجَ فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأَخَذَ مِنْهُ حَفْنَةً فَتَمَسَّحَ بِهَا، ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَأَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ مِنَ الْخَلَاءِ فَيُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ، وَيَأْكُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ وَلَمْ يَكُنْ يَحْجُبُهُ، أَوْ قَالَ: يَحْجُزُهُ عَنِ الْقُرْآنِ شَيْءٌ لَيْسَ الْجَنَابَةَ.
عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں میں اور میرے ساتھ دو آدمی جن میں سے ایک کا تعلق میرے قبیلہ سے تھا اور میرا گمان ہے کہ دوسرا قبیلہ بنو اسد سے تھا، علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو آپ نے ان دونوں کو (عامل بنا کر) ایک علاقہ میں بھیجا، اور فرمایا: تم دونوں مضبوط لوگ ہو، لہٰذا اپنے دین کی خاطر جدوجہد کرنا، پھر آپ اٹھے اور پاخانہ میں گئے، پھر نکلے اور پانی منگوایا، اور ایک لپ لے کر اس سے (ہاتھ) دھویا، پھر قرآن پڑھنے لگے، تو لوگوں کو یہ ناگوار لگا، تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکل کر ہم کو قرآن پڑھاتے، اور ہمارے ساتھ بیٹھ کر گوشت کھاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن (پڑھنے پڑھانے) سے جنابت کے علاوہ کوئی چیز نہ روکتی یا مانع نہ ہوتی۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 111 (146)، سنن النسائی/الطھارة 171 (266، 267)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 105 (594)، (تحفة الأشراف: 10186)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/84، 124) (ضعیف)» (اس کے راوی عبداللہ بن سلمہ کا حافظہ اخیر عمر میں کمزور ہو گیا تھا، اور یہ روایت اسی دور کی ہے)
Narrated Ali ibn Abu Talib: Abdullah ibn Salamah said: I, accompanied by other two persons, one from us and the other from Banu Asad, called upon Ali. He sent them to a certain territory (on some mission) saying: You are sturdy and vigorous people; hence display your power for religion. He then stood and entered the toilet. He then came out and called for water and took a handful of it. Then he wiped (his hands) with it and began to recite the Quran. They were surprised at this (action). Thereupon he said: The Messenger of Allah ﷺ came out from the privy and taught us the Quran and took meat with us. Nothing prevented him; or the narrator said: Nothing prevented him from (reciting) the Quran except sexual defilement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 229
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (460) عبد الله بن سلمة حسن الحديث وعمرو بن مرة سمع منه قبل اختلاطه
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن مسعر، عن واصل، عن ابي وائل، عن حذيفة، ان النبي صلى الله عليه وسلم لقيه فاهوى إليه، فقال: إني جنب، فقال:" إن المسلم لا ينجس". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ فَأَهْوَى إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي جُنُبٌ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملے تو آپ (مصافحہ کے لیے) ہاتھ پھیلاتے ہوئے ان کی طرف بڑھے، حذیفہ نے کہا: میں جنبی ہوں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان نجس نہیں ہوتا“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 29 (372)، سنن النسائی/الطھارة 172 (269)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 80 (535)، (تحفة الأشراف: 3339)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/384، 402) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جنابت نجاست حکمی ہے اس سے آدمی کا بدن یا پسینہ نجس نہیں ہوتا، اسی واسطے جنبی کے ساتھ ملنا بیٹھنا اور کھانا پینا درست ہے۔
Hudhaifah reported: The prophet ﷺ visited him and inclined towards him (for shaking hand). He said: I am sexually defiled. The prophet ﷺ replied: A muslim is not defiled.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 230