سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
70. باب الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ
70. باب: عضو تناسل چھونے سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: Wudu’ From Touching The Penis.
حدیث نمبر: 181
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، انه سمع عروة يقول: دخلت على مروان بن الحكم فذكرنا ما يكون منه الوضوء، فقال مروان: ومن مس الذكر؟، فقال عروة: ما علمت ذلك. فقال مروان: اخبرتني بسرة بنت صفوان، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من مس ذكره فليتوضا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَذَكَرْنَا مَا يَكُونُ مِنْهُ الْوُضُوءُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: وَمِنْ مَسِّ الذَّكَرِ؟، فَقَالَ عُرْوَةُ: مَا عَلِمْتُ ذَلِكَ. فَقَالَ مَرْوَانُ: أَخْبَرَتْنِي بُسْرَةُ بِنْتُ صَفْوَانَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ".
عبداللہ بن ابی بکر کہتے ہیں کہ انہوں نے عروہ کو کہتے سنا: میں مروان بن حکم کے پاس گیا اور ان چیزوں کا تذکرہ کیا جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، تو مروان نے کہا: اور عضو تناسل چھونے سے بھی (وضو ہے)، اس پر عروہ نے کہا: مجھے یہ معلوم نہیں، تو مروان نے کہا: مجھے بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو اپنا عضو تناسل چھوئے وہ وضو کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 61 (82)، سنن النسائی/الطھارة 118 (163)، الغسل 30 (445)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 63 (479)، موطا امام مالک/الطھارة 15(58)، (تحفة الأشراف: 15785)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/406، 407)، سنن الدارمی/الطھارة 50 (751) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
زیر نظر مسئلہ میں شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کی دونوں احادیث وارد ہیں اور دونوں ہی صحیح ہیں۔ محدثین ان کے مابین تطبیق یہ دیتے ہیں کہ اگر براہ راست بغیر کسی حائل کے ہاتھ لگے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن درمیان میں کپڑا ہو تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ یا اگر شہوانی جذبات کے تحت ہاتھ لگایا ہو تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اس کے بغیر ہو تو نہیں ٹوٹتا۔ کچھ محدثین کے نزدیک زیر نظر حدیث (بسرہ بنت صفوان) دوسری حدیث (طلق) کی ناسخ ہے۔

Narrated Busrah daughter of Safwan: Abdullah ibn Abu Bakr reported that he heard Urwah say: I entered upon Marwan ibn al-Hakam. We mentioned things that render the ablution void. Marwan said: Does it become void by touching the penis? Urwah replied: This I do not know. Marwan said: Busrah daughter of Safwan reported to me that she heard the Messenger of Allah ﷺ say: He who touches his penis should perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 181


قال الشيخ الألباني: صحيح
71. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
71. باب: عضو تناسل چھونے سے وضو نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession In This Regard.
حدیث نمبر: 182
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ملازم بن عمرو الحنفي، حدثنا عبد الله بن بدر، عن قيس بن طلق، عن ابيه، قال: قدمنا على نبي الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل كانه بدوي، فقال: يا نبي الله،" ما ترى في مس الرجل ذكره بعد ما يتوضا؟ فقال: هل هو إلا مضغة منه؟ او قال: بضعة منه"، قال ابو داود: رواه هشام بن حسان، وسفيان الثوري، وشعبة، وابن عيينة، وجرير الرازي، عن محمد بن جابر، عن قيس بن طلق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ كَأَنَّهُ بَدَوِيٌّ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ،" مَا تَرَى فِي مَسِّ الرَّجُلِ ذَكَرَهُ بَعْدَ مَا يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: هَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْهُ؟ أَوْ قَالَ: بَضْعَةٌ مِنْهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وشعبة، وابن عيينة، وجرير الرازي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ.
طلق بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اتنے میں ایک شخص آیا وہ دیہاتی لگ رہا تھا، اس نے کہا: اللہ کے نبی! وضو کر لینے کے بعد آدمی کے اپنے عضو تناسل چھونے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو اسی کا ایک لوتھڑا ہے، یا کہا: ٹکڑا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 62 (85)، سنن النسائی/الطھارة 119 (165)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 64 (483)، (تحفة الأشراف: 5023)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/22، 23) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: طلق بن علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں عضو تناسل کے چھونے سے وضو نہ ٹوٹنے کی دلیل ہے، جب کہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عضو تناسل کے مس (چھونے) کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، دونوں حدیثیں صحیح ہیں،اس لئے علماء نے ان دونوں کے درمیان تطبیق و توفیق کی صورت یہ نکالی ہے کہ عضو تناسل پر پردہ ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گا، اور پردہ نہ ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ طلق بن علی کی حدیث کے الفاظ «الرجل يمس ذكره في الصلاة» سے یہی مفہوم نکلتا ہے، دوسری صورت تطبیق کی یہ ہے کہ اگر شہوت کے ساتھ ہے تو ناقض وضو ہے بصورت دیگر نہیں، واللہ اعلم بالصواب۔

Narrated Talq: We came upon the Prophet of Allah ﷺ. A man came to him: he seemed to be a bedouin. He said: Prophet of Allah, what do you think about a man who touches his penis after performing ablution? He ﷺ replied: That is only a part of his body. Abu Dawud said: The tradition has been transmitted through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 182


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 183
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا محمد بن جابر، عن قيس بن طلق، عن ابيه، بإسناده ومعناه، وقال في الصلاة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَقَالَ فِي الصَّلَاةِ.
مسدد کا بیان ہے کہ ہم سے محمد بن جابر نے بیان کیا ہے، محمد بن جابر نے قیس بن طلق سے، قیس نے اپنے والد طلق سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، اور اس میں «في الصلاة» کا اضافہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 5023) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition has also been reported by Qais bin Talq through a different chain of narrators. This version adds the wording: "during the prayer"
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 183


قال الشيخ الألباني: صحيح
72. باب الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ
72. باب: اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو (ٹوٹ جانے) کا بیان۔
Chapter: Wudu’ From Eating Camel Meat.
حدیث نمبر: 184
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن عبد الله الرازي، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء بن عازب، قال:" سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوضوء من لحوم الإبل، فقال: توضئوا منها، وسئل عن لحوم الغنم، فقال: لا توضئوا منها، وسئل عن الصلاة في مبارك الإبل، فقال: لا تصلوا في مبارك الإبل فإنها من الشياطين، وسئل عن الصلاة في مرابض الغنم، فقال: صلوا فيها فإنها بركة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: تَوَضَّئُوا مِنْهَا، وَسُئِلَ عَنْ لُحُومِ الْغَنَمِ، فَقَالَ: لَا تَوَضَّئُوا مِنْهَا، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: لَا تُصَلُّوا فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ فَإِنَّهَا مِنَ الشَّيَاطِينِ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، فَقَالَ: صَلُّوا فِيهَا فَإِنَّهَا بَرَكَةٌ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے وضو کرو، اور بکری کے گوشت کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے وضو نہ کرو، آپ سے اونٹ کے باڑے (بیٹھنے کی جگہ) میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اونٹ کے بیٹھنے کی جگہ میں نماز نہ پڑھو کیونکہ وہ شیاطین میں سے ہے، اور آپ سے بکریوں کے باڑے (رہنے کی جگہ) میں نماز پڑھنے کے سلسلہ میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں نماز پڑھو کیونکہ وہ برکت والی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 60 (81)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 67 (494)، (تحفة الأشراف: 1783)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/288)، ویأتی المؤلف برقم: (493) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اونٹ حلال جانور ہے مگر اس کا گوشت کھانے سے وضو کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مقدس ہے۔ اس میں کیا حکمت یا کیا علت ہے؟ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہمارے لیے تو اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: «وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا» رسول جو تمہیں دیں، وہ لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ (سورۃ الحشر، ۷) بکریاں پالنا باعث برکت ہے۔

Narrated Al-Bara ibn Azib: The Messenger of Allah ﷺ was asked about performing ablution after eating the flesh of the camel. He replied: Perform ablution, after eating it. He was asked about performing ablution after eating meat. He replied: Do not perform ablution after eating it. He was asked about saying prayer in places where the camels lie down. He replied: Do not offer prayer in places where the camels lie down. These are the places of Satan. He was asked about saying prayer in the sheepfolds. He replied: You may offer prayer in such places; these are the places of blessing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 184


قال الشيخ الألباني: صحيح
73. باب الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ اللَّحْمِ النِّيءِ وَغَسْلِهِ
73. باب: کچا گوشت چھونے یا دھونے سے وضو کے حکم کا بیان۔
Chapter: Wudu’ From Touching And Washing Raw Meat.
حدیث نمبر: 185
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، وعمرو بن عثمان الحمصي المعنى، وايوب بن محمد الرقي، قالوا: حدثنا مروان بن معاوية، اخبرنا هلال بن ميمون الجهني، عن عطاء بن يزيد الليثي، قال هلال: لا اعلمه إلا عن ابي سعيد، وقال ايوب وعمرو اراه عن ابي سعيد،" ان النبي صلى الله عليه وسلم مر بغلام وهو يسلخ شاة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: تنح حتى اريك، فادخل يده بين الجلد واللحم فدحس بها حتى توارت إلى الإبط، ثم مضى فصلى للناس ولم يتوضا"، قال ابو داود: زاد عمرو في حديثه يعني لم يمس ماء، وقال: عن هلال بن ميمون الرملي، قال ابو داود: ورواه عبد الواحد بن زياد، وابو معاوية، عن هلال، عن عطاء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مرسلا، لم يذكرا ابا سعيد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ المعنى، وَأَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ مَيْمُونٍ الْجُهَنِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، قَالَ هِلَالٌ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَقَالَ أَيُّوبُ وَعَمْرٌو أراه عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِغُلَامٍ وَهُوَ يَسْلُخُ شَاةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَنَحَّ حَتَّى أُرِيَكَ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ بَيْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ فَدَحَسَ بِهَا حَتَّى تَوَارَتْ إِلَى الْإِبْطِ، ثُمَّ مَضَى فَصَلَّى لِلنَّاسِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ عَمْرٌو فِي حَدِيثِهِ يَعْنِي لَمْ يَمَسَّ مَاءً، وَقَالَ: عَنْ هِلَالِ بْنِ مَيْمُونٍ الرَّمْلِيِّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُرْسَلًا، لَمْ يَذْكُرْا أَبَا سَعِيدٍ.
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک لڑکے کے پاس سے ہوا، وہ ایک بکری کی کھال اتار رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تم ہٹ جاؤ، میں تمہیں (عملی طور پر کھال اتار کر) دکھاتا ہوں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھال اور گوشت کے درمیان داخل کیا، اور اسے دبایا یہاں تک کہ آپ کا ہاتھ بغل تک چھپ گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے، اور لوگوں کو نماز پڑھائی اور (پھر سے) وضو نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمرو نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی چھوا تک نہیں، نیز عمرو نے اپنی روایت میں «أخبرنا هلال بن ميمون الجهني» کے بجائے «عن هلال بن ميمون الرملي» (بصیغہ عنعنہ) کہا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے عبدالواحد بن زیاد اور ابومعاویہ نے ہلال سے، ہلال نے عطاء سے، عطاء نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور ابوسعید (صحابی) کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الذبائح 6 (3179)، (تحفة الأشراف: 4158) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ آپ کی تعلیم کا ایک پہلو یہ بھی تھا جو اوپر مذکور ہوا کہ کام کو عمدہ اور خوبصورت انداز میں سر انجام دیا جائے۔ چربی کی چکناہٹ اور گوشت کی خاص مہک اور اس کا خون لگنے سے طہارت میں کوئی فرق نہیں آتا۔ انسان کو بہت زیادہ نفیس اور نازک مزاج بھی نہیں بن جانا چاہیے کہ اس قسم کے کاموں سے اہتمام غسل یا کپڑے تبدیل کرنا پڑیں۔ ہمیں بھی کبھی اگر ایسا موقع ملے تو سنت پر عمل کرنا چاہیے اور چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو زندہ کریں۔

Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Prophet ﷺ passed by a boy who was skinning a goat. The Messenger of Allah ﷺ said: Give it up until I show you. He (the Prophet) inserted his hand between the skin and the flesh until it reached the armpit. He then went away and led the people in prayer and he did not perform ablution. The version of Amr added that he did not touch water. Abu Dawud said: This tradition has been narrated though another chain of transmitters, making no mention of Abu Saeed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 185


قال الشيخ الألباني: صحيح
74. باب تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الْمَيْتَةِ
74. باب: مردہ کو چھو کر وضو نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu’ From Touching A Carcass.
حدیث نمبر: 186
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا سليمان يعني ابن بلال، عن جعفر، عن ابيه، عن جابر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بالسوق داخلا من بعض العالية والناس كنفتيه، فمر بجدي اسك ميت، فتناوله فاخذ باذنه، ثم قال: ايكم يحب ان هذا له؟" وساق الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلًا مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ كَنَفَتَيْهِ، فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ، فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ؟" وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قریب کی بستیوں میں سے ایک بستی کی طرف سے داخل ہوتے ہوئے بازار سے گزرے، اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے دائیں بائیں جانب ہو کر چل رہے تھے، آپ چھوٹے کان والی بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کان پکڑ کر اٹھایا، پھر فرمایا: تم میں سے کون شخص اس کو لینا چاہے گا؟، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزھد 1 (2957)، (تحفة الأشراف: 2601)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/365)، والبخاری فی الأدب المفرد (962) من حدیث جعفر (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ حلال جانوروں کے مردار کا چھونا جائز ہے، اور اس کے چھونے سے دوبارہ وضو کی حاجت نہیں۔ صحیح مسلم میں مکمل حدیث آئی ہے۔۔۔ پھر صحابہ نے کہا: ہم تو اسے نہیں لینا چاہتے اور اس کا ہم کریں گے بھی کیا؟ فرمایا: کیا تم اسے بلاقیمت لینا پسند کرتے ہو؟ کہنے لگے: قسم اللہ کی! اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو عیب دار تھا، اس کے کان ہی چھوٹے چھوٹے ہیں اور اب تو یہ ویسے ہی مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: قسم اللہ کی! دنیا اللہ کے ہاں اس سے بھی زیادہ حقیر ہے، جتنا تم اس کو حقیر جان رہے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موقع بموقع پیش آمدہ حقائق کو تمثیلات سے سمجھاتے تھے اور اس واقعہ میں دنیا کی حقیقت کو نکھار دیا گیا ہے۔ داعی حضرات اور اساتذہ کو زندگی میں پیش آمدہ امور سے واقعاتی مثالیں پیش کرنی چاہییں۔

Jabir narrated: The Messenger of Allah ﷺ passed by the market when on his return from one of the villages of Aliyah. People accompanied him from both sides. One the way he found a dead kid with both its ears joined together. He caught hold of it by its ear. He then said: Which of you likes to take it ? The narrator transmitted the tradition in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 186


قال الشيخ الألباني: صحيح
75. باب فِي تَرْكِ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ
75. باب: آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu’ FRom [Food Which Had Been Cooked] Over Fire.
حدیث نمبر: 187
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اكل كتف شاة ثم صلى ولم يتوضا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر نماز پڑھی، اور وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطہارة 24 (354)، (تحفة الأشراف: 5979)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 15 (207)، سنن النسائی/الطھارة 123 (184)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 66 (488)، موطا امام مالک/الطھارة 5(19)، مسند احمد (1/226) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس مسئلے کا پس منظر یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں آگ پر پکی چیز استعمال کرنے سے وضو کرنے کا حکم تھا جو بعد میں منسوخ ہو گیا، مگر کچھ لوگوں کو منسوخ ہونے کا علم نہ ہو سکا اور وہ بدستور وضو کرنے کے قائل رہے۔

Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ took (the meat of) a (goat's) shoulder and offered prayer and did not perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 187

حدیث نمبر: 188
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ومحمد بن سليمان الانباري المعنى، قالا: حدثنا وكيع، عن مسعر، عن ابي صخرة جامع بن شداد، عن المغيرة بن عبد الله، عن المغيرة بن شعبة، قال:" ضفت النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فامر بجنب فشوي، واخذ الشفرة فجعل يحز لي بها منه، قال: فجاء بلال فآذنه بالصلاة، قال: فالقى الشفرة، وقال: ما له تربت يداه؟ وقام يصل"، زاد الانباري: وكان شاربي وفى فقصه لي على سواك، او قال: اقصه لك على سواك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي صَخْرَةَ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" ضِفْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَأَمَرَ بِجَنْبٍ فَشُوِيَ، وَأَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ لِي بِهَا مِنْهُ، قَالَ: فَجَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ، قَالَ: فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ، وَقَالَ: مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟ وَقَامَ يُصَلِّ"، زَادَ الْأَنْبَارِيُّ: وَكَانَ شَارِبِي وَفَى فَقَصَّهُ لِي عَلَى سِوَاكٍ، أَوْ قَالَ: أَقُصُّهُ لَكَ عَلَى سِوَاكٍ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہوا تو آپ نے بکری کی ران بھوننے کا حکم دیا، وہ بھونی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، اور میرے لیے اس میں سے گوشت کاٹنے لگے، اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دی، تو آپ نے چھری رکھ دی، اور فرمایا: اسے کیا ہو گیا؟ اس کے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں؟، اور اٹھ کر نماز پڑھنے کھڑے ہوئے۔ انباری کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: میری موچھیں بڑھ گئی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھوں کے تلے ایک مسواک رکھ کر ان کو کتر دیا، یا فرمایا: میں ایک مسواک رکھ کر تمہارے یہ بال کتر دوں گا۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج:تفرد بہ أبو داود، سنن الترمذی/الشمائل (165)، (تحفة الأشراف: 11530)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/252) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث سے ثابت ہوا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو لازم نہیں آتا بلکہ یہ حکم منسوخ ہے۔ بلال رضی اللہ عنہ کے لیے آپ نے جو کلمہ استعمال فرمایا وہ عام سا جملہ تھا، بددعا مقصود نہ تھی۔ یعنی اسے اتنی جلدی پڑی تھی کہ میرے کھانے سے فارغ ہو جانے کا انتظار تک نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا اس سے استدلال یہ ہے کہ مقرر شدہ امام کو کھانے کی بنا پر تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ مونچھیں چھوٹی ہونی چاہییں اور بڑے کو حق حاصل ہے کہ اپنے عزیز کی بڑھی ہوئی مونچھیں کتر دے۔

Narrated Al-Mughirah ibn Shubah: One night I became the guest of the Prophet ﷺ. He ordered that a piece of mutton be roasted, and it was roasted. He then took a knife and began to cut the meat with it for me. In the meantime Bilal came and called him for prayer. He threw the knife and said: What happened! may his hands be smeared with earth! He then stood for offering prayer. Al-Anbari added: My moustaches became lengthy. He trimmed them by placing a took-stick; or he said: I shall trim your moustaches by placing the tooth-stick there. Al-Anbari said: My moustaches became lengthy. He trimmed them by placing a tooth-stick ; or he said: I shall trim your moustaches by placing the tooth-stick there.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 188


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 189
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم كتفا ثم مسح يده بمسح كان تحته ثم قام فصلى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتِفًا ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ بِمِسْحٍ كَانَ تَحْتَهُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا شانہ کھایا پھر اپنا ہاتھ اس ٹاٹ سے پوچھا جو آپ کے نیچے بچھا ہوا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطہارة 66 (488)، (تحفة الأشراف: 6110) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ took a shoulder (of goat's meat) and after wiping his hand with a cloth on which he was sitting, he got up and prayed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 189


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 190
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا همام، عن قتادة، عن يحيى بن يعمر، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم انتهش من كتف ثم صلى ولم يتوضا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَهَشَ مِنْ كَتِفٍ ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت نوچ کر کھایا پھر نماز پڑھی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 6551)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/279، 361) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
دانتوں سے نوچ کر کھانا سنت ہے اور لذت کا باعث بھی۔

Ibn Abbas said: The Prophet ﷺ ate a little meat from a (goat's) shoulder. He then offered prayer and did not perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 190


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.