مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موزوں پر مسح کرتے تھے۔ اور محمد بن صباح کے علاوہ دوسرے لوگوں سے «على ظهر الخفين.»(موزوں کی پشت پر) مروی ہے۔
Narrated Al-Mughirah ibn Shubah: The Messenger of Allah ﷺ wiped over the socks. Another version adds: "On the back (upper part) of the socks. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 161
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (522) قال الذهبي في عبدالرحمٰن بن ابي الزناد: ’’حديثه من قبيل الحسن‘‘ (سير اعلام النبلاء: 8/ 168، 169)
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا حفص يعني ابن غياث، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن عبد خير، عن علي رضي الله عنه، قال:" لو كان الدين بالراي، لكان اسفل الخف اولى بالمسح من اعلاه، وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على ظاهر خفيه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ، لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاهُ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِ خُفَّيْهِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں”اگر دین (کا معاملہ) رائے اور قیاس پر ہوتا، تو موزے کے نچلے حصے پر مسح کرنا اوپری حصے پر مسح کرنے سے بہتر ہوتا، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں موزوں کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10204)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/95، سنن الدارمی/ الطھارة 43 (742) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: If the religion were based on opinion, it would be more important to wipe the under part of the shoe than the upper but I have seen the Messenger of Allah ﷺ wiping over the upper part of his shoes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 162
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو إسحاق السبيعي مدلس (طبقات المدلسين: 91/ 3) وعنعن وحديث الحميدي (47،بتحقيقي) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19
(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا يزيد بن عبد العزيز، عن الاعمش، بإسناده بهذا الحديث، قال: ما كنت ارى باطن القدمين إلا احق بالغسل حتى رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على ظهر خفيه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ إِلَّا أَحَقَّ بِالْغَسْلِ حَتَّى رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظَهْرِ خُفَّيْهِ.
اعمش سے یہی حدیث اس سند سے مروی ہے، اس میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں دونوں پیروں کے تلوؤں کو دھونا ہی زیادہ مناسب سمجھتا رہا، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں موزوں کے اوپری حصہ پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10204) (صحیح)»
This tradition has been transmitted through a different chain of narrators. This version adds: “I always preferred to wash the under part of the feet until I saw the Messenger of Allah ﷺ wiping the upper part of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 163
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف [162] إسناده ضعيف أبو إسحاق السبيعي مدلس (طبقات المدلسين: 91/ 3) وعنعن وحديث الحميدي (47،بتحقيقي) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا حفص بن غياث، عن الاعمش، بهذا الحديث، قال: لو كان الدين بالراي لكان باطن القدمين احق بالمسح من ظاهرهما، وقد مسح النبي صلى الله عليه وسلم على ظهر خفيه، ورواه وكيع، عن الاعمش، بإسناده، قال: كنت ارى ان باطن القدمين احق بالمسح من ظاهرهما حتى رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على ظاهرهما، قال وكيع: يعني الخفين، ورواه عيسى بن يونس، عن الاعمش، كما رواه وكيع، ورواه ابو السوداء، عن ابن عبد خير، عن ابيه، قال: رايت عليا توضا فغسل ظاهر قدميه، وقال: لولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله، وساق الحديث. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ لَكَانَ بَاطِنُ الْقَدَمَيْنِ أَحَقَّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا، وَقَدْ مَسَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ظَهْرِ خُفَّيْهِ، وَرَوَاهُ وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: كُنْتُ أَرَى أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا حَتَّى رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِهِمَا، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي الْخُفَّيْنِ، وَرَوَاهُ عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، كَمَا رَوَاهُ وَكِيعٌ، وَرَوَاهُ أَبُو السَّوْدَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ ظَاهِرَ قَدَمَيْهِ، وَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی اعمش سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر دین (کا معاملہ) قیاس پر ہوتا تو دونوں قدموں کے نچلے حصے کا مسح ان کے اوپری حصے کے مسح سے زیادہ بہتر ہوتا، حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں موزوں کے اوپری حصہ پر مسح کیا ہے۔ اور اسے وکیع نے بھی اعمش سے اسی سند سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں دونوں پیروں کے نچلے حصے کا مسح ان کے اوپری حصے کے مسح سے بہتر جانتا تھا، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اوپری حصے پر مسح کرتے دیکھا۔ وکیع کا بیان ہے کہ لفظ «قدمين» سے مراد «خفين» ہے، وکیع ہی کی طرح اسے عیسیٰ بن یونس نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے، نیز اسے ابوالسوداء نے ابن عبد خیر سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے علی کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنے دونوں پاؤں کے اوپری حصہ پر مسح کیا ۱؎ اور کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھا ہوتا، پھر ابوالسوداء نے پوری روایت آخر تک بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10204) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابوالسوداء کی روایت میں «فغسل ظاهر قدميه» کے الفاظ آئے ہیں، بظاہر یہاں ”غسل“: ”مسح“ کے معنی میں ہے، واللہ اعلم۔
A mash transmitted this tradition saying: If religion were based on opinion, it would be more proper to wipe the under part of the feet than the upper. The Prophet ﷺ wiped over the upper part of his shoes. The narrator Waki said: I saw Ali perform ablution and wash the upper part of his feet, and say: Had I not seen the Messenger of Allah ﷺ doing like this –and he narrated the tradition in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 164
قال الشيخ الألباني: صحيح ورواه وكيع عن الأعمش بإسناده
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو إسحاق السبيعي مدلس (طبقات المدلسين: 91/ 3) وعنعن وحديث الحميدي (47،بتحقيقي) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غزوہ تبوک میں وضو کرایا، تو آپ نے دونوں موزوں کے اوپر اور ان کے نیچے مسح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ثور نے یہ حدیث رجاء بن حیوۃ سے نہیں سنی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 72 (97)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 85 (550)، موطا امام مالک/الطھارة 8 (41)، (تحفة الأشراف: 11537)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة 41 (740) (ضعیف)» (سند میں انقطاع ہے جس کو مؤلف نے واضح کر دیا ہے، اور دارمی کی روایت میں عموم ہے، «اعلی واسفل» کا ذکر نہیں ہے)
Narrated Al-Mughirah ibn Shubah: I poured water while the Prophet ﷺ performed ablution in the battle of Tabuk. He wiped over the upper part of the socks and their lower part. Abu Dawud said: I have been told that Thawr did not hear this tradition from Raja'.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 165
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (97)،ابن ماجه (550) رجاء لم يسمع من كاتب المغيرة بن شعبة،انظر سنن الترمذي (97) وثور لم يسمعه من رجاء وجاء تصريحه بالسماع عند الدارقطني (1/ 195 ح 742) والسند إليه ضعيف فالحديث معلول انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19
سفیان بن حکم ثقفی یا حکم بن سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پیشاب کرتے تو وضو کرتے، اور (وضو کے بعد) شرمگاہ پر (تھوڑا) پانی چھڑک لیتے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 102 (134)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 58 (461)، (تحفة الأشراف: 3420)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/179) (صحیح)»
Narrated Hakam ibn Sufyan ath-Thaqafi: When the Messenger of Allah ﷺ urinated, he performed ablution and sprinkled water on private parts of the body. Abu Dawud said: A group of scholars agreed with Sufyan upon this chain of narrators. Some have mentioned the name of Sufyan bin al-Hakam, and others al-Hakam bin Sufyan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 166
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (361) سفيان الثوري عنعن بل تابعه شعبه في السنن النسائي (134) وجرير في المسند الامام احمد (24/ 104 ح 15384) وغيره / [معاذ]، وقال ابي الشيخ زبير عليزئي: ’’شيخ مجاهد اختلف في صبحته فحديثه لاينزل عن درجة الحسن، وانظر التلخيص الحبير (1/ 74)‘‘
ثقیف کے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، ان کے والد کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے پیشاب کیا، پھر اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 3420) (صحیح)»
A man from Thaqif on the authority of his father reported: I saw the Messenger of Allah ﷺ urinate, and he sprinkled water on the private parts of his body.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 167
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن فيه رجل مجهول، وانظر الحديث السابق
حکم یا ابن حکم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا، اور اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 3420) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: وضو کے بعد تھوڑا سا پانی پاجامہ کی میانی پر چھڑک لے، تاکہ وہاں پیشاب کا قطرہ ہونے کا وسوسہ ختم ہو جائے، یہ وسوسہ دور کرنے کی عمدہ تدبیر ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو سکھلائی ہے۔
Hakam or Ibn al-Hakam on the authority of his father reported: The Prophet ﷺ urinated; then he performed ablution and sprinkled water on the private parts of his body.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 168
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، حدثنا ابن وهب، سمعت معاوية يعني ابن صالح يحدث، عن ابي عثمان، عن جبير بن نفير، عن عقبة بن عامر، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خدام انفسنا نتناوب الرعاية رعاية إبلنا، فكانت علي رعاية الإبل فروحتها بالعشي، فادركت رسول الله يخطب الناس، فسمعته يقول:" ما منكم من احد يتوضا فيحسن الوضوء، ثم يقوم فيركع ركعتين، يقبل عليهما بقلبه ووجهه، إلا قد اوجب، فقلت: بخ بخ، ما اجود هذه. فقال رجل من بين يدي التي قبلها: يا عقبة اجود منها، فنظرت، فإذا هو عمر بن الخطاب، فقلت: ما هي يا ابا حفص؟ قال: إنه قال آنفا قبل ان تجيء: ما منكم من احد يتوضا فيحسن الوضوء ثم يقول حين يفرغ من وضوئه: اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله، إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية، يدخل من ايها شاء"، قال معاوية: وحدثني ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس، عن عقبة بن عامر. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُدَّامَ أَنْفُسِنَا نَتَنَاوَبُ الرِّعَايَةَ رِعَايَةَ إِبِلِنَا، فَكَانَتْ عَلَيَّ رِعَايَةُ الْإِبِلِ فَرَوَّحْتُهَا بِالْعَشِيِّ، فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَخْطُبُ النَّاسَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، يُقْبِلُ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، إِلَّا قَدْ أَوْجَبَ، فَقُلْتُ: بَخٍ بَخٍ، مَا أَجْوَدَ هَذِهِ. فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ الَّتِي قَبْلَهَا: يَا عُقْبَةُ أَجْوَدُ مِنْهَا، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا هُوَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ: مَا هِيَ يَا أَبَا حَفْصٍ؟ قَالَ: إِنَّهُ قَالَ آنِفًا قَبْلَ أَنْ تَجِيءَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ وُضُوئِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ"، قَالَ مُعَاوِيَةُ: وَحَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنا کام خود کرتے تھے، باری باری اپنے اونٹوں کو چراتے تھے، ایک دن اونٹ چرانے کی میری باری آئی، میں انہیں شام کے وقت لے کر چلا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے جو شخص بھی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پوری توجہ اور حضور قلب (دل جمعی) کے ساتھ ادا کرے تو اس نے (اپنے اوپر جنت) واجب کر لی“، میں نے کہا: واہ واہ یہ کیا ہی اچھی (بشارت) ہے، اس پر میرے سامنے موجود شخص نے عرض کیا: عقبہ! جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے فرمائی، وہ اس سے بھی زیادہ عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے، عرض کیا: ابوحفص! وہ کیا تھی؟ آپ نے کہا: تمہارے آنے سے پہلے ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے، پھر وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھے: «أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله»”میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو“۔ معاویہ کہتے ہیں: مجھ سے ربیعہ بن یزید نے بیان کیا ہے، انہوں نے ابوادریس سے اور ابوادریس نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔
Uqbah bin Amir said: We served ourselves in the company of Messenger of Allah ﷺ. We tended our camels by turn. One day I had my turn to tend the camels, and I drove them in the afternoon. I found the Messenger of Allah ﷺ addressing the people. I heard him say: Anyone amongst you who performs ablution, and does it well, then he stands and offers two rak’ahs of prayer, concentrating on it with his heart and body, Paradise will be his lot by all means. I said: Ha-ha! How fine it is! A man in front of me said: The action (mentioned by the Prophet) earlier, O Uqbah, is finer that this one. I looked at him and found him to be Umar bin al-Khattab. I asked him: What is that, O Abu Hafs? He replied: He (the Prophet) had said before you came: If any one of you performs ablution, and does it well, and when he finishes the ablution, he utters the words: I bear witness that there is no deity except Allah, He has o associate, and I bear witness that Muhammad is His Servant and His Messenger, all the eight doors of Paradise will be opened for him; he may enter (through) any of them. Muawiyah said: Rabiah bin Yazid narrated this tradition to me from Abu Idris and the authority of Uqbah bin ’Amir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 169
اس سند سے بھی عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے ابوعقیل یا ان سے اوپر یا نیچے کے راوی نے اونٹوں کے چرانے کا ذکر نہیں کیا ہے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: «فأحسن الوضوء» کے بعد یہ جملہ کہا ہے: ”پھر اس نے (یعنی وضو کرنے والے نے) اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور یہ دعا پڑھی“۱؎۔ پھر ابوعقیل راوی نے معاویہ بن صالح کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9974)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/150) (ضعیف)» (سند کے ایک راوی ”ابن عم ابوعقیل“ مبہم ہے)
وضاحت: ۱؎: اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ ابوعقیل نے اپنی روایت میں اونٹ چرانے کے واقعے کا ذکر نہیں کیا ہے اور حدیث کی روایت ان الفاظ میں کی ہے: «ما منكم من أحد يتوضأ فاحسن الوضوء ثم رفع بصره إلى السماء فقال أشهد أن لا إله إلا الله إلى آخر الحديث كما قال معاوية» واللہ اعلم، رہی آسمان کی طرف نگاہ اٹھانے کی حکمت تو یہ شارع کو معلوم ہے۔
Uqbah bin Amir al-JuhanI narrated this tradition from the Prophet ﷺ in a similar way. He did not mention about tending the camels. After the words “and he performed ablution well” he added the words: “he then raises his eyes towards the sky”. He transmitted the tradition conveying the same meaning as that of Muawiyah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 170
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن عم أبي عقيل زهرة بن معبد: ’’رجل مجهول‘‘ كما قال المنذري رحمه اللّٰه (عون العبود: 1/ 66) ولم أجد من وثقه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19