وحدثني وحدثني ابو كامل الجحدري ، حدثنا ابو عوانة ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، " ان جارية لعبد الله بن ابي ابن سلول يقال لها مسيكة، واخرى يقال لها اميمة، فكان يكرههما على الزنا، فشكتا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فانزل الله ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء إلى قوله غفور رحيم سورة النور آية 33 ".وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، " أَنَّ جَارِيَةً لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ ابْنِ سَلُولَ يُقَالُ لَهَا مُسَيْكَةُ، وَأُخْرَى يُقَالُ لَهَا أُمَيْمَةُ، فَكَانَ يُكْرِهُهُمَا عَلَى الزِّنَا، فَشَكَتَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِلَى قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النور آية 33 ".
ابو عوانہ نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ عبداللہ بن ابی ابن سلول کی ایک باندی تھی، اس کا نام مسیکہ تھا، اوردوسری (باندی) کو امیمہ کہا جاتا تھا۔وہ ان دونوں سے (زبردستی) زنا کرانا چاہتا تھا۔ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس بات کی شکایت کی تو اللہ عزوجل نے آیت: "اور اپنی نوجوان لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں۔"اس (اللہ) کے فرمان: "بڑا بخشنے والا، ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔"تک نازل فرمائی۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ عبداللہ بن ابی ابن سلول کی ایک باندی تھی،اس کا نام مسیکہ تھا،اوردوسری(باندی) کو امیمہ کہا جاتا تھا۔وہ ان دونوں سے (زبردستی) زنا کرانا چاہتا تھا۔ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس بات کی شکایت کی تو اللہ عزوجل نے آیت:"اور اپنی نوجوان لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں۔"اس(اللہ) کے فرمان:"غَفُورٌ رَّحِيمٌ "تک نازل فرمائی۔
4. باب: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا: «أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ» ”یہ لوگ جن میں وہ پکارتے ہیں تلاش کرتے ہیں اپنے رب کی طرف سے وسیلہ“۔
Chapter: Allah's Saving: "Those Whom They Call Upon Desire Means Of Access To Their Lord (Allah)"
عبداللہ بن ادریس نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اللہ عزوجل کے اس فرمان کے متعلق روایت کی: "وہ لوگ جنھیں یہ (کافر) پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں سے کو ن زیادہ نزدیک ہوگا۔" (ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوگئی تھی اور (اس سے پہلے) ان کی پوجاکی جاتی تھی، تو جو ان کی عبادت کیاکرتے تھے، ان کی عبادت پرقائم رہے جبکہ جنوں کی یہ جماعت خود اسلام لے آئی۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اللہ عزوجل کے اس فرمان کے متعلق روایت کی:"وہ لوگ جنھیں یہ(کافر) پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں سے کو ن زیادہ نزدیک ہوگا۔"(ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا:جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوگئی تھی اور(اس سے پہلے) ان کی پوجاکی جاتی تھی،تو جو ان کی عبادت کیاکرتے تھے،ان کی عبادت پرقائم رہے جبکہ جنوں کی یہ جماعت خود اسلام لے آئی۔
سفیان نے اعمش سے انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے (اس آیت کے متعلق) روایت کی: "وہ لوگ جنھیں یہ (کافر) پکارتے ہیں، وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں۔" (ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: انسانوں کی ایک جماعت جنوں کی ایک جماعت کی پرستش کرتی تھی، تو جنوں کی جماعت نے اسلام قبول کرلیا اور انسان بدستور ان کی عبادت سے لگے رہے۔اس پر (یہ آیت) نازل ہوئی: "وہ لوگ جنھیں یہ پکارتے ہیں، وہ خود اپنے رب کی طرف (کسی نیک عمل کا) وسیلہ تلاش کرتے ہیں۔"
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں"وہ لوگ جنھیں یہ (کافر) پکارتے ہیں،وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں۔"(ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا:انسانوں کی ایک جماعت جنوں کی ایک جماعت کی پرستش کرتی تھی،تو جنوں کی جماعت نے اسلام قبول کرلیا اور انسان بدستور ان کی عبادت سے لگے رہے۔اس پر(یہ آیت) نازل ہوئی:"وہ لوگ جنھیں یہ پکارتے ہیں،وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں۔"
عبداللہ بن عتبہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے (اس آیت کے متعلق) روایت کی: "وہ لوگ جنھیں یہ (کافر) پکارتے ہیں، وہ خود اپنے رب کی طرف (کسی نیک عمل کا) و سیلہ ڈھونڈتے ہیں ہیں۔" انھوں نے کہا: یہ (آیت) عربوں کے ایک ایسے گروہ کے بارے میں نازل ہوئی جو جنوں کے ایک گروہ کی عبادت کیا کرتے تھے۔جنوں نے اسلام قبول کرلیا جبکہ وہ انسان جو ان کی عبادت کیا کرتے تھے، انھیں پتہ تک نہ چلا۔اس پر یہ آیت اتری: "وہ لوگ جنھیں یہ (کافر) پکارتے ہیں، وہ خود ا پنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کر تے ہیں۔"
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت کے بارے میں کہ:"وہ لوگ جنھیں یہ (کافر) پکارتے ہیں،وہ خود اپنے رب کی طرف(کسی نیک عمل کا) وسیلہ ڈھونڈتے ہیں ہیں۔" انھوں نے کہا:یہ(آیت) عربوں کے ایک ایسے گروہ کے بارے میں نازل ہوئی جو جنوں کے ایک گروہ کی عبادت کیا کرتے تھے۔جنوں نے اسلام قبول کرلیا جبکہ وہ انسان جو ان کی عبادت کیا کرتے تھے،انھیں پتہ تک نہ چلا۔اس پر یہ آیت اتری:"وہ لوگ جنھیں یہ(کافر) پکارتے ہیں،وہ خود ا پنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں۔"
حدثني حدثني عبد الله بن مطيع ، حدثنا هشيم ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، قال: قلت: لابن عباس " سورة التوبة، قال: آلتوبة، قال: بل هي الفاضحة ما زالت تنزل ومنهم ومنهم حتى ظنوا ان لا يبقى منا احد إلا ذكر فيها، قال: قلت: سورة الانفال، قال: تلك سورة بدر، قال: قلت: فالحشر قال: نزلت في بني النضير ".حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ: لِابْنِ عَبَّاسٍ " سُورَةُ التَّوْبَةِ، قَالَ: آلتَّوْبَةِ، قَالَ: بَلْ هِيَ الْفَاضِحَةُ مَا زَالَتْ تَنْزِلُ وَمِنْهُمْ وَمِنْهُمْ حَتَّى ظَنُّوا أَنْ لَا يَبْقَى مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا ذُكِرَ فِيهَا، قَالَ: قُلْتُ: سُورَةُ الْأَنْفَالِ، قَالَ: تِلْكَ سُورَةُ بَدْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: فَالْحَشْرُ قَالَ: نَزَلَتْ فِي بَنِي النَّضِيرِ ".
ابو بشر نے سعید بن جبیر سے روایت کی، کہا: کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ سورۃ التوبہ؟ انہوں نے کہا کہ سورۃ التوبہ؟ اور کہا کہ بلکہ وہ سورت تو ذلیل کرنے والی ہے اور فضیحت کرنے والی ہے (کافروں اور منافقوں کی)۔ اس سورت میں برابر اترتا رہا کہ ”اور ان میں سے“”اور ان میں سے“ یہاں تک کہ منافق لوگ سمجھے کہ کوئی باقی نہ رہے گا جس کا ذکر اس سورت میں نہ کیا جائے گا۔ میں نے کہا کہ سورۃ الانفال؟ انہوں نے کہا کہ وہ سورت تو بدر کی لڑائی کے بارے میں ہے (اس میں مال غنیمت کے احکام مذکور ہیں)۔ میں نے کہا کہ سورۃ الحشر؟ انہوں نے کہا کہ وہ بنی نضیر (کے انجام) کے بارے میں نازل ہوئی۔
حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں،کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے کہا کہ سورۃ التوبہ؟ انہوں نے کہا کہ سورۃ التوبہ؟ اور کہا کہ بلکہ وہ سورت تو ذلیل کرنے والی ہے اور فضیحت کرنے والی ہے (کافروں اور منافقوں کی)۔ اس سورت میں برابر اترتا رہا کہ"منهم "منهم"یہاں تک کہ منافق لوگ سمجھے کہ کوئی باقی نہ رہے گا جس کا ذکر اس سورت میں نہ کیا جائے گا۔ میں نے کہا کہ سورۃ الانفال؟ انہوں نے کہا کہ وہ سورت تو بدر کی لڑائی کے بارے میں ہے (اس میں مال غنیمت کے احکام مذکور ہیں)۔ میں نے کہا کہ سورۃ الحشر؟ انہوں نے کہا کہ وہ بنی نضیر (کے انجام)کے بارے میں نازل ہوئی۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن ابي حيان ، عن الشعبي ، عن ابن عمر ، قال: خطب عمر على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " اما بعد الا وإن الخمر نزل تحريمها يوم نزل، وهي من خمسة اشياء من الحنطة، والشعير، والتمر، والزبيب، والعسل، والخمر ما خامر العقل، وثلاثة اشياء وددت ايها الناس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عهد إلينا فيها الجد، والكلالة، وابواب من ابواب الربا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ أَلَا وَإِنَّ الْخَمْرَ نَزَلَ تَحْرِيمُهَا يَوْمَ نَزَلَ، وَهِيَ مِنْ خَمْسَةِ أَشْيَاءَ مِنَ الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالْعَسَلِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ، وَثَلَاثَةُ أَشْيَاءَ وَدِدْتُ أَيُّهَا النَّاسُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَهِدَ إِلَيْنَا فِيهَا الْجَدُّ، وَالْكَلَالَةُ، وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا ".
علی بن مسہر نے ابو حیان سے، انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر (کھڑے ہوکر) خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی، پھر کہا: اس کے بعد: سنو!شراب کی حرمت نازل ہوئی، جس دن وہ نازل ہوئی (اس وقت) وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی۔گندم، جو، خشک کھجور، انگور اور شہد سے، خمر وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے۔اورلوگو!تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں شدت سے چاہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ہمیں اور زیادہ قطعیت سے بتایا ہوتا: دادا اور کلالہ کی میراث اور سود کے ابواب میں سے چند ابواب۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کر تے ہیں:حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر(کھڑے ہوکر) خطبہ دیا،اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی،پھر کہا:اس کے بعد: سنو!شراب کی حرمت نازل ہوئی،جس دن وہ نازل ہوئی(اس وقت) وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی۔گندم،جو،خشک کھجور،انگور اور شہد سے،خمر وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے۔اورلوگو!تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں شدت سے چاہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ہمیں اور زیادہ قطعیت سے بتایا ہوتا:دادا اور کلالہ کی میراث اور سود کے ابواب میں سے چند ابواب۔
وحدثنا ابو كريب ، اخبرنا ابن إدريس ، حدثنا ابو حيان ، عن الشعبي ، عن ابن عمر ، قال: سمعت عمر بن الخطاب على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اما بعد، ايها الناس، فإنه نزل تحريم الخمر وهي من خمسة، من العنب، والتمر، والعسل، والحنطة، والشعير، والخمر ما خامر العقل، وثلاث ايها الناس وددت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عهد إلينا فيهن عهدا ننتهي إليه، الجد، والكلالة، وابواب من ابواب الربا "،وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولَ: " أَمَّا بَعْدُ، أَيُّهَا النَّاسُ، فَإِنَّهُ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ وَهِيَ مِنْ خَمْسَةٍ، مِنَ الْعِنَبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْعَسَلِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ، وَثَلَاثٌ أَيُّهَا النَّاسُ وَدِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَهِدَ إِلَيْنَا فِيهِنَّ عَهْدًا نَنْتَهِي إِلَيْهِ، الْجَدُّ، وَالْكَلَالَةُ، وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا "،
ابن ادریس نے کہا: ہمیں ابو حیان نے شعبی سے حدیث بیان کی۔انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر فرماتے ہوئے سنا: حمد وثنا کےبعد، لوگو!شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ پانچ چیزوں سے بنائی جاتی تھی، انگور، کھجور، شہد، گندم اور جو سے اور خمر (شراب) وہ ہے جو عقل کو ڈھانک دے۔لوگو!تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں چاہتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اور زیادہ قطیعت سے واضح فرمادیتے: دادا اور کلالہ کی میراث اور سود کی صورتوں میں سے چند صورتیں۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر فرماتے ہوئے سنا:حمد وثنا کےبعد،لوگو!شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ پانچ چیزوں سے بنائی جاتی تھی،انگور،کھجور،شہد،گندم اور جو سے اور خمر(شراب) وہ ہے جو عقل کو ڈھانک دے۔لوگو!تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں چاہتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اور زیادہ قطیعت سے واضح فرمادیتے:دادا اور کلالہ کی میراث اور ابواب ربا کے مسائل۔
اسماعیل بن علیہ اور عیسیٰ بن یونس دونوں نے ابوحیان سے اسی سند کے ساتھ ان دونوں کی حدیث کے مانند روایت کی، البتہ ابن علیہ کی حدیث میں ہے: انگور، جس طرح ابن ادریس نے کہا ہے۔اور عیسیٰ کی روایت میں کشمش ہے۔جس طرح ابن مسہر نے کہا ہے۔
امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں،ابن علیہ کی روایت میں،ابن ادریس کی طرح انگور کا لفظ ہےاور عیسیٰ کی حدیث میں ابن مسہر کی طرح منقہ(زبیب) کا لفظ ہے۔
7. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ}:
7. باب: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا: «هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ» ”یہ دو جھگڑا کرنے والے (گروہ) ہیں جنہوں نے جھگڑا کیا اپنے رب کے بارے میں“۔
Chapter: Allah's Saying: "These Two Opponents Dispute With Each Other About Their Lord"
ہشیم نے ابو ہاشم سے، انھوں نے ابو مجلز سے اور انھوں نے قیس بن عباد سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ کو قسم کھا کر کہتے ہوئے سنا کہ (آیت): "یہ دو جھگڑنے والے ہیں جنھوں نے اپنے رب کے معاملے میں جھگڑا کیا۔"ان لوگوں کے متعلق نازل ہوئی جنھوں نے بدر کے دن مبارزت (رودرودسیدھی لڑائی) کی: حضرت حمزہ، علی اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہ اور (دوسری طرف سے) ربیعہ کے دو بیٹے: عتبہ اور شیبہ اور عتبہ کا بیٹا ولید۔
قیس بن عباد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت ابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےسنا،وہ پورے زور سے قسم اٹھا کر کہتے تھے کہ ":"یہ دو جھگڑنے والے ہیں جنھوں نے اپنے رب کے معاملے میں جھگڑا کیا۔"(الحج،آیت نمبر19)یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں اتری،جنھوں نے بدر کے دن مبارزت میں حصہ لیا،حمزہ،علی،عبیدہ بن حارث،ربیعہ،کے بیٹے،عتبہ،شیبہ اور ولید بن عتبہ۔