حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن ابي حيان ، عن الشعبي ، عن ابن عمر ، قال: خطب عمر على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " اما بعد الا وإن الخمر نزل تحريمها يوم نزل، وهي من خمسة اشياء من الحنطة، والشعير، والتمر، والزبيب، والعسل، والخمر ما خامر العقل، وثلاثة اشياء وددت ايها الناس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عهد إلينا فيها الجد، والكلالة، وابواب من ابواب الربا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ أَلَا وَإِنَّ الْخَمْرَ نَزَلَ تَحْرِيمُهَا يَوْمَ نَزَلَ، وَهِيَ مِنْ خَمْسَةِ أَشْيَاءَ مِنَ الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالْعَسَلِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ، وَثَلَاثَةُ أَشْيَاءَ وَدِدْتُ أَيُّهَا النَّاسُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَهِدَ إِلَيْنَا فِيهَا الْجَدُّ، وَالْكَلَالَةُ، وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا ".
علی بن مسہر نے ابو حیان سے، انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر (کھڑے ہوکر) خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی، پھر کہا: اس کے بعد: سنو!شراب کی حرمت نازل ہوئی، جس دن وہ نازل ہوئی (اس وقت) وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی۔گندم، جو، خشک کھجور، انگور اور شہد سے، خمر وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے۔اورلوگو!تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں شدت سے چاہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ہمیں اور زیادہ قطعیت سے بتایا ہوتا: دادا اور کلالہ کی میراث اور سود کے ابواب میں سے چند ابواب۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کر تے ہیں:حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر(کھڑے ہوکر) خطبہ دیا،اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی،پھر کہا:اس کے بعد: سنو!شراب کی حرمت نازل ہوئی،جس دن وہ نازل ہوئی(اس وقت) وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی۔گندم،جو،خشک کھجور،انگور اور شہد سے،خمر وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے۔اورلوگو!تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں شدت سے چاہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ہمیں اور زیادہ قطعیت سے بتایا ہوتا:دادا اور کلالہ کی میراث اور سود کے ابواب میں سے چند ابواب۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7559
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، ہر وہ مشروب جو عقل کو ماؤف کرے، عقل پر اثر انداز ہو، وہ خمر ہے، لہٰذااس کا استعمال اور خریدوفروخت ناجائز ہے اور وہ نجس پلید ہے، تفصیلات، کتاب الا شربہ میں گزرچکی ہیں، دادا کی وراثت اور کلالہ کے بارے میں تفصیلات، کتاب الفرائض میں گزر چکی ہیں اور رباء(سود) کی دوصورتیں ہیں، (1) ربا النسئة ادھار پر سود، اس کو قرآن مجید نے بیان کیا ہے، اس لیے اس کی حرمت میں اختلاف نہیں ہے، (2) ربا الفضل ایک قسم کی اشیاء کا کمی وبیش کے ساتھ تبادلہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، چھ قسم کی اشیاء کی تعیین کی ہے، اس لیے ان کی علت نکالنے میں اختلاف ہے اور بعض لوگ اس میں علت کے قائل نہیں ہیں، اس لیے اس میں اختلاف ہے، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خواہش تھی کہ آپ ان تینوں اشیاء کی تفصیل بیان کردیتے کہ ان میں اختلاف کی گنجائش ہی نہیں رہتی۔