حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس احد ينجيه عمله "، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟، قال: " ولا انا إلا ان يتداركني الله منه برحمة ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ أَحَدٌ يُنْجِيهِ عَمَلُهُ "، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَدَارَكَنِيَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ ".
سہیل کے والد (ابو صالح) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی کو اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا۔"انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت میں لے لے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کسی ایک کوبھی اس کا عمل نجات نہیں دلواسکے گا۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا،اور آپ کو بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا:"اور مجھے بھی نہیں؟۔الایہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت میرے شامل حال کردے۔
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو عبید نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں نہیں لے جائے گا۔"انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا: " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل اور رحمت سے ڈھانپ لے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے کسی کواس کا عمل جنت داخل نہیں کرسکے گا۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا،اور آپ کو بھی نہیں؟ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا:"اور مجھے بھی نہیں۔"الایہ کہ مجھے اللہ تعالیٰ اپنے فضل اور رحمت سے ڈھانپ لے۔ "
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قاربوا وسددوا واعلموا، انه لن ينجو احد منكم بعمله "، قالوا: يا رسول الله، ولا انت؟، قال: " ولا انا إلا ان يتغمدني الله برحمة منه وفضل "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَاعْلَمُوا، أَنَّهُ لَنْ يَنْجُوَ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِعَمَلِهِ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا أَنْتَ؟، قَالَ: " وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ "،
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابو صالح سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (عمل کے اعلیٰ ترین معیار کے) قریب تر رہنے کی کوشش کرو۔صحیح راستہ اختیار کرو اور یقین رکھو کہ تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دے گا۔"انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور فضل سے ڈھانپ لے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"راہ راست اور درستگی کے قریب رہو اور راہ راست پر چلو اور یقین کرلو، تم میں سے کوئی ایک بھی اپنے عمل سے نجات نہیں پا سکےگا۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ بھی نہیں؟آپ نے فرمایا"میں بھی نہیں الایہ کہ مجھے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اورفضل سے ڈھانپ لے۔ "
ابن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں۔
ابو معاویہ نے اعمش سے انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی اور اس میں مزید کہا: "اور خوش خبری لو۔" (کہ اس کی رحمت بہت وسیع ہے، اچھے عمل قبول ہو جائیں گے۔) "
امام صاحب اپنےدوسرے اساتذہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مذکورہ بالا روایت،اس اضافہ سے بیان کرتے ہیں۔"اور خوش ہو جاؤ۔"
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نہ جنت میں لے جائے گا۔نہ دوزخ سے محفوظ رکھے گا اور نہ مجھے سوائے اللہ کی طرف سے رحمت کے (جو نجات کا سبب بنے گی۔) "
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:" تم میں سے کسی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کر سکے گا۔ اور نہ اسے آگ سے بچائے گا اور نہ مجھے، مگر اللہ کی رحمت سے۔"
عبد العزیزبن محمد اور وہیب نے کہا: ہمیں موسیٰ بن عقبہ نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صحیح عمل کرو (اعلی ترین معیار کے) قریب تر رہواور (اللہ کی رحمت کی) خوش خبری (کی امید) رکھو۔حقیقت یہی ہے کہ کسی کو اس کا عمل ہر گز جنت میں داخل نہیں کرے گا۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟فرمایا: "مجھے بھی نہیں الایہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لے اور جان رکھو کہ اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے چاہے کم ہو۔"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی تھیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:درستگی اختیار کرو۔"اس کے قریب قریب رہو۔"اور خوش ہو جاؤ،کیونکہ کسی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کر سکے گا۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ بھی نہیں؟آپ نے فرمایا"مجھے بھی نہیں الایہ کہ مجھے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں ڈھانپ لے اور جان لو، اللہ کو ہی عمل پسند ہے، جس پر دوام کیا جائے، اگرچہ تھوڑا ہو۔"
ابو عوانہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی (اتنی لمبی) نمازیں پڑھیں کہ آپ کے قدم مبارک سوج گئے۔ آپ سے کہاگیا کہ آپ اس قدر تکلیف اٹھاتے ہیں؟حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلےگناہوں کی مغفرت فرمادی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟"
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے(اتنی دیر تک)نماز پڑھی کہ آپ کے قدم سوج گئے۔ چنانچہ آپ سے پوچھا گیا، کیا آپ اس قدر مشقت برداشت کرتے ہیں، حالانکہ اللہ نے آپ کے اگلے اور پچھلے ذنب معاف کر دئیے ہیں تو آپ نے فرمایا:"کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔"