ابن مبارک نے سلیمان تیمی سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی اشیاء سے، جن کا انہوں نے ذکر کیا اور بخل سے اللہ کی پناہ طلب کی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے چند چیزوں سے پناہ مانگی، (اور ان کو بیان کیا) اور بخل سے پناہ مانگی۔
شعیب بن حبحاب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیں مانگا کرتے تھے: "اے اللہ! میں بخل، سستی، ذلیل ترین عمر، قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔"
حضر ت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات سے دعا فرماتے تھے،"اے اللہ! میں تیری پنا ہ چاہتا ہوں بخل کا ہلی سے اور نکمی عمرسے، قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کے فتنوں سے۔"
) عمرو ناقد اور زُہیر بن حرب نے مجھے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے سُمی نے ابوصالح سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسان کے حق میں برا ثابت ہونے والے فیصلے، بدبختی کے آ لینے، اپنی تکلیف پر دشمنوں کے خوش ہونے اور عاجز کر دینے والی آزمائش سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ عمرو نے اپنی حدیث (کی سند) میں کہا: سفیان نے کہا: مجھے شک ہے کہ (شاید) میں نے ان باتوں میں سے کوئی ایک بات بڑھا دی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری تقدیر، بد بختی کے لا حق ہونے،دشمنوں کی شماتت (خوشی و مسرت)اور بلاؤں کی سختی سے پناہ مانگتے تھے۔"عمرو اپنی حدیث میں کہتے ہیں سفیان نے بتایا مجھے شک ہے، میں نےان میں ایک کا اضافہ کیا ہے۔
لیث نے یزید بن ابی حبیب سے اور انہون نے حارث بن یعقوب سے روایت کی کہ یعقوب بن عبداللہ نے انہیں حدیث سنائی، انہوں نے بسر بن سعید کو یہ کہتے ہوئے سنا، میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، کہا: میں نے حضرت خولہ بنت حکیم سلمیہ سے سنا، وہ کہتی تھیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جو شخص کسی (بھی) منزل پر اترا اور اس نے یہ کلمات کہے: میں اللہ (سے اس) کے مکمل ترین کلمات کی پناہ طلب کرتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی، تو اس شخص کو اس منزل سے چلے جانے تک کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔"
حضرت خولہ بنت حکیم سلمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، "جس نے کہیں پڑاؤ کیا پھر یہ کلمات کہے میں اللہ کے کلمات تامہ کی پناہ لیتا ہوں، اس کی ساری مخلوقات کے شر سے تو جب تک وہ اس منزل سے روانہ نہ ہو جائے گا، اس کوکوئی چیز ضرر نہیں پہنچاسکے گی۔
عبداللہ بن وہب نے کہا: ہمیں عمرو بن حارث نے خبر دی کہ یزید بن ابی حبیب اور حارث بن یعقوب نے انہیں یعقوب بن عبداللہ بن اشج سے حدیث بیان کی، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت خولہ بنت حکیم سلمیہ سے روایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "تم میں سے کوئی شخص جب کسی منزل پر پہنچے تو یہ کلمات کہے: "میں ہر اس چیز کے شر سے جو اللہ نے پیدا کی، اس نے مکمل ترین کلمات کی پناہ میں آتا ہوں، اس طرح وہاں سے کوچ کر جانے تک کوئی بھی چیز اسے نقصان نہیں پہنچائے گی۔"
حضرت خولہ بنت حکیم سلمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہےکہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،" کہ جب تم میں سے کوئی کسی منزل پر اترتے تو یہ کلمات کہے۔"،"اعوذ بكلمات الله التامات من شر خلق" تو جب تک وہ وہاں سے کوچ نہیں کرے گا۔ اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔
(حديث مرفوع) قال يعقوب وقال القعقاع بن حكيم ، عن ذكوان ابي صالح ، عن ابي هريرة ، انه قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ما لقيت من عقرب لدغتني البارحة، قال: " اما لو قلت حين امسيت اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق لم تضرك "،(حديث مرفوع) قَالَ يَعْقُوبُ وَقَالَ الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَقِيتُ مِنْ عَقْرَبٍ لَدَغَتْنِي الْبَارِحَةَ، قَالَ: " أَمَا لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ تَضُرَّكَ "،
یعقوب نے کہا: قعقاع بن حکیم نے ذوان سے، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے اس بچھو سے کتنی شدید تکلیف پہنچی جس نے کل رات مجھے کاٹ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم نے جب رات کی تھی، یہ (کلمات) کہہ دیتے: میں ہر اس چیز کے شر سے جسے اللہ نے پیدا کیا، اس کے کامل ترین کلمات کی پناہ میں آتا ہوں تو وہ (بچھو) تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچاتا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کل شام مجھے بچھو کے ڈسنے سے بہت تکلیف پہنچی، آپ نے فرمایا:"اگر تم شام کو یہ کلمات کہہ لیتے،"اعوذ بكلمات الله التامات من شر خلق" وہ تمھیں نقصان نہ پہنچاتا۔"
لیث نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے جعفر سے، انہوں نے یعقوب سے روایت کی، انہوں نے ان کو بتایا کہ غطفان کے آزاد کردہ غلام ابوصالح نے انہیں بتایا، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے بچھو نے کاٹ لیا۔ (آگے) ابن وہب کی حدیث کے مانند ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک آدمی نے کہا،اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے بچھو نے ڈس لیا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
منصور نے سعد بن عبیدہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب تم اپنے بستر پر جانے لگو تو اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرو، پھر اپنی دائیں کروٹ لیٹو، پھر یہ کہو: "اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیرے سپرد کر دیا اور اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا اور اپنی کمر تیرے سہارے پر ٹکا دی، یہ سب سے امید اور تیرے خوف کے ساتھ کیا۔ تیرے سوا تجھ سے نہ کہیں پناہ مل سکتی ہے، نہ نجات حاصل ہو سکتی ہے۔ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے مبعوث کیا۔ ان کلمات کو تم (اپنی زبان سے ادا ہونے والے) آخری کلمات بنا لو (ان کے بعد اور کچھ نہ بولو) تو اس رات اگر تمہیں موت آ گئی تو فطرت پر موت آئے گی۔" (حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے ان کلمات کو یاد کرنے کے لیے انہیں دہرایا تو کہا: "میں تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (یوں) کہو: میں تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا۔"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا::"جب اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرو تو نماز والا وضو کرو، پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاؤ، پھر یہ دعا پڑھو، اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیر ی طرف متوجہ کیا اور اپنے تمام امور تیرے حوالہ کر دئیے اور تجھ ہی کو اپنا پشت پناہ لیا، اپنی ٹیک تیری طرف لگا دی، تیرے رحم و کرم کی امید کرتے ہوئے اور تیرے جلال و عذاب سے ڈرتے ہوئے، تیری گرفت سے بچنے کے لیے،تیرے سواکوئی جائے پناہ اور بچاؤ کی جگہ نہیں، میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا، جو تونے اتاری اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جس کو تونے بھیجا، یہ وہ تیرا آخری بول ہویعنی اس کے بعد گفتگونہ کرنا تو اگر تم اپنی اس رات فوت ہو گئے تو تم اس حال میں فوت ہو گئے کہ تم فطرت (دین اسلام) پر ہوگے۔" حضرت براء کہتے ہیں میں نے یاد کرنے کے لیے ان کلمات کو دہرانا شروع کر دیا تو میں نے کہا:میں تیرے اس رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ہے، آپ نے فرمایا:"یوں کہو، میں تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تونے بھیجا ہے۔"
حُصین بن سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی، مگر منصور نے زیادہ مکمل حدیث بیان کی اور حصین کی حدیث میں یہ اضافہ کیا: "اگر یہ (کہنے والا) صبح کرے گا تو خیر حاصل کرے گا۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن مذکورہ بالا روایت زیادہ مکمل ہے اور اس حدیث میں یہ اضافہ ہے۔" اگر وہ صبح کرے گا،اسے خیرو بھلائی حاصل ہو گی۔"
محمد بن مثنیٰ نے ابوداود سے اور ابن بشار نے عبدالرحمٰن اور ابوداود دونوں سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے عمروہ بن مرہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے سعد بن عبیدہ سے سنا، وہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ جب وہ رات کو اپنی خواب گاہ میں جانے لگے تو (دعا کرتے ہوئے) یہ کہے: "اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی اور اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر لیا اور اپنی کمر تیرے سہارے پر ٹکا دی اور اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا، یہ سب تجھی سے امید کرتے ہوئے اور تجھی سے ڈرتے ہوئے کیا۔ تجھ سے خوف تیرے سوا نہ پناہ کی کوئی جگہ ہے نہ نجات کی۔ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا، پھر اگر (اس رات) اسے موت آ گئی تو فطرت پر موت آئے گی۔" ابن بشار نے اپنی حدیث میں: "رات کے وقت" (بستر پر جانے لگے) کے الفاظ نہیں کہے۔
حضرت براء عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا جب وہ رات کو اپنے بستر پر جانے کا ارادہ کرے تو یوں کہے:"اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کر دیا اور اپنا چہرہ (رخ) تیری طرف متوجہ کیا اور اپنی پشت کی ٹیک تیری طرف کر دی اور اپنے تمام معاملات تیرے حوالہ کر دئیے تیرے(ثواب) کی رغبت و شوق اور تیری پکڑسے ڈرتے ہوئے تیرے علاوہ تجھ سے بچنے کے لیے کوئی ٹھکانہ اور نجات کی جگہ نہیں ہے میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا، جوتونے نازل کی ہے اور اس رسول پر جسے تو نے بھیجا سوا گروہ مر گیا تو دین پر مرے گا۔"ابن بشار نے اپنی حدیث من اللیل (رات کو) کا ذکر نہیں کیا۔