صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
31. باب مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
31. باب: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
Chapter: The Virtues Of 'Abdullah Bin 'Umar (RA)
حدیث نمبر: 6369
Save to word اعراب
حدثنا ابو الربيع العتكي ، وخلف بن هشام ، وابو كامل الجحدري كلهم، عن حماد بن زيد ، قال ابو الربيع: حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " رايت في المنام كان في يدي قطعة إستبرق، وليس مكان اريد من الجنة إلا طارت إليه، قال: فقصصته على حفصة، فقصته حفصة على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ارى عبد الله رجلا صالحا ".حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ كُلُّهُمْ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ فِي يَدِي قِطْعَةَ إِسْتَبْرَقٍ، وَلَيْسَ مَكَانٌ أُرِيدُ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَقَصَصْتُهُ عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهُ حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَى عَبْدَ اللَّهِ رَجُلًا صَالِحًا ".
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں باریک ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور جنت میں کوئی بھی جگہ جہاں میں جا نا چاہ رہا ہوں، وہ مجھے اڑا کر وہاں لے جا تا ہے۔ کہا: میں نے یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو بتا یا حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں عبد اللہ (ابن عمر) کو ایک نیک آدمی دیکھتا ہوں۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں باریک ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور جنت میں کو ئی بھی جگہ جہاں میں جا نا چاہ رہا ہوں،وہ مجھے اڑا کر وہاں لے جا تا ہے۔ کہا: میں نے یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بتا یا حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:" میں عبد اللہ (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو ایک نیک آدمی دیکھتا ہوں۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6370
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد واللفظ لعبد، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: " كان الرجل في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا راى رؤيا قصها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتمنيت ان ارى رؤيا اقصها على النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وكنت غلاما شابا عزبا، وكنت انام في المسجد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرايت في النوم كان ملكين اخذاني فذهبا بي إلى النار، فإذا هي مطوية كطي البئر، وإذا لها قرنان كقرني البئر، وإذا فيها ناس قد عرفتهم، فجعلت اقول اعوذ بالله من النار، اعوذ بالله من النار، اعوذ بالله من النار، قال: فلقيهما ملك، فقال لي: لم ترع، فقصصتها على حفصة، فقصتها حفصة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: نعم الرجل عبد الله، لو كان يصلي من الليل، قال سالم: فكان عبد الله بعد ذلك لا ينام من الليل إلا قليلا ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد واللفظ لعبد، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا أَقُصُّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا، وَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ، وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ كَقَرْنَيِ الْبِئْرِ، وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، قَالَ: فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ، فَقَالَ لِي: لَمْ تُرَعْ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ، لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، قَالَ سَالِمٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدَ ذَلِكَ لَا يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا ".
زہری نے سالم سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں جو شخص کوئی خواب دیکھتا تو وہ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کرتا، میری بھی آرزوتھی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کروں۔میں ایک غیر شادی شدہ نو جوان تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانےمیں مسجد میں سویا کرتا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے دوفرشتوں نے مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے گئے۔میں نے دیکھا کہ دوزخ کے کنارے پر کنویں کی منڈیر کی طرح تہ در تہ منڈیر بنی ہو ئی ہے اور اس کے دو ستون ہیں جس طرح کنویں کے ستون ہو تے ہیں اور اس کے اندر لو گ ہیں جن کو میں پہچانتا ہوں تو میں نے کہنا شروع کر دیا۔میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔کہا: تو ان دونوں فرشتوں سے ایک اور فرشتہ آکر ملا، اس نے مجھ سے کہا: تم مت ڈرو۔میں نے یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا، حضرت حفصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عبد اللہ خوب آدمی ہے! اگر یہ رات کو اٹھ کر نماز پڑھا کرے۔"سالم نے کہا: اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رات کو بہت کم سوتے تھے۔ (زیادہ وقت نماز پڑھتے تھے۔)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں جو شخص کو ئی خواب دیکھتا تو وہ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کرتا،میری بھی آرزوتھی کہ میں بھی کو ئی خواب دیکھوں اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کروں۔میں ایک غیر شادی شدہ نو جوان تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانےمیں مسجد میں سویا کرتا تھا،میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے دوفرشتوں نے مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے گئے۔میں نے دیکھا کہ دوزخ کے کنارے پر کنویں کی منڈیر کی طرح تہ در تہ منڈیر بنی ہو ئی ہے اور اس کے دو ستون ہیں جس طرح کنویں کے ستون ہو تے ہیں اور اس کے اندر لو گ ہیں جن کو میں پہچانتا ہوں تو میں نے کہنا شروع کر دیا۔میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں،میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔کہا: تو ان دونوں فرشتوں سے ایک اور فرشتہ آکر ملا،اس نے مجھ سے کہا: تم مت ڈرو۔میں نے یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کیا،حضرت حفصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"عبد اللہ خوب آدمی ہے! اگر یہ رات کو اٹھ کر نماز پڑھا کرے۔"سالم نے کہا: اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو بہت کم سوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6371
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا موسى بن خالد ختن الفريابي ، عن ابي إسحاق الفزاري ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كنت ابيت في المسجد، ولم يكن لي اهل، فرايت في المنام كانما انطلق بي إلى بئر، فذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمعنى حديث الزهري، عن سالم، عن ابيه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ خَتَنُ الْفِرْيَابِيِّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْفَزَارِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ، وَلَمْ يَكُنْ لِي أَهْلٌ، فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّمَا انْطُلِقَ بِي إِلَى بِئْرٍ، فَذَكَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ.
عبید اللہ بن عمر نے نافع سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں را ت کو مسجد میں سوتا تھا (اس وقت) میرے اہل وعیال نہ تھے میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے مجھے ایک کنویں کی طرف لے جا یا گیا ہے پھر انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کےہم معنی بیان کیا جو زہری نے سالم سے اور انھوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے بیان کی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں رات کو مسجد میں سوتا تھا کیونکہ میری شادی نہیں ہوئی تھی،میں نےخواب میں دیکھا،گویا کہ مجھے ایک کنویں کی طرف لے جایاگیا ہے،آگے مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
32. باب مِنْ فَضَائِلِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
32. باب: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
Chapter: The Virtues Of Anas bin Malik (RA)
حدیث نمبر: 6372
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت قتادة يحدث، عن انس ، عن ام سليم ، انها قالت: يا رسول الله، خادمك انس ادع الله له، فقال: " اللهم اكثر ماله، وولده، وبارك له فيما، اعطيته ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَادِمُكَ أَنَسٌ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ، وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا، أَعْطَيْتَهُ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !انس آپ کا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے تو آپ نے کہا:: "اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو جو کچھ تو نے عطا کیا ہے، اس میں برکت عطافر ما!"
حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے عرض کیا،اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ کا خادم انس،اس کے لیے دعا فرمائیں تو آپ نے دعا فرمائی،"اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو بڑھا دے اور اسے جو کچھ عنایت فرمایا ہے،اس میں برکت ڈال دے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6373
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، سمعت انسا ، يقول: قالت ام سليم: يا رسول الله، خادمك انس، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَادِمُكَ أَنَسٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
ابو داود نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !انس آپ کا خادم ہے، پھر اسی طرح بیان کیا (جس طرح پچھلی حدیث میں ہے)
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالاروایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6374
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن هشام بن زيد ، سمعت انس بن مالك ، يقول، مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ، مِثْلَ ذَلِكَ.
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا (جس طرح پچھلی حدیث میں ہے)
امام صاحب ایک اور استاد سے،حضرت انس سے مذکورہ بالاروایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6375
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا سليمان ، عن ثابت ، عن انس ، قال: " دخل النبي صلى الله عليه وسلم علينا، وما هو إلا انا، وامي، وام حرام خالتي، فقالت امي: يا رسول الله، خويدمك ادع الله له، قال: فدعا لي بكل خير، وكان في آخر ما دعا لي به، ان قال: اللهم اكثر ماله، وولده، وبارك له فيه ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا، وَأُمِّي، وَأُمُّ حَرَامٍ خَالَتِي، فَقَالَتْ أُمِّي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُوَيْدِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَا لِي بِكُلِّ خَيْرٍ، وَكَانَ فِي آخِرِ مَا دَعَا لِي بِهِ، أَنْ قَالَ: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ، وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لا ئے، اس وقت گھر میں صرف میں میری والدہ اور میری خالہ ام حرا م رضی اللہ عنہا تھیں، میری والدہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انس آپ کا چھوٹاسا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔آپ نے میرے لیے ہر بھلا ئی کی دعا کی، آپ نے میرے لیے جو دعاکی اس کے آخر میں آپ نے فرمایا: " اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو برکت عطافر ما!"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لا ئے،اس وقت گھر میں صرف میں میری والدہ اور میری خالہ ام حرا م رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں،میری والدہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انس آپ کا چھوٹاسا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔آپ نے میرے لیے ہر بھلا ئی کی دعا کی، آپ نے میرے لیے جو دعاکی اس کے آخر میں آپ نے فر یا:" اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو برکت عطافر!"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6376
Save to word اعراب
حدثني ابو معن الرقاشي ، حدثنا عمر بن يونس ، حدثنا عكرمة ، حدثنا إسحاق ، حدثنا انس ، قال: " جاءت بي امي ام انس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد ازرتني بنصف خمارها، وردتني بنصفه، فقالت: يا رسول الله، هذا انيس ابني، اتيتك به يخدمك فادع الله له، فقال: اللهم اكثر ماله، وولده، قال انس: فوالله إن مالي لكثير، وإن ولدي وولد ولدي ليتعادون على نحو المائة اليوم ".حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، قَالَ: " جَاءَتْ بِي أُمِّي أُمُّ أَنَسٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَزَّرَتْنِي بِنِصْفِ خِمَارِهَا، وَرَدَّتْنِي بِنِصْفِهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا أُنَيْسٌ ابْنِي، أَتَيْتُكَ بِهِ يَخْدُمُكَ فَادْعُ اللَّهَ لَهُ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ، وَوَلَدَهُ، قَالَ أَنَسٌ: فَوَاللَّهِ إِنَّ مَالِي لَكَثِيرٌ، وَإِنَّ وَلَدِي وَوَلَدَ وَلَدِي لَيَتَعَادُّونَ عَلَى نَحْوِ الْمِائَةِ الْيَوْمَ ".
اسحٰق نے کہا: مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہا: میری والدہ ام انس رضی اللہ عنہا مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، انھوں نے اپنی آدھی اوڑھنی سے میری کمر پر چادر باندھ دی تھی اور اوڑھنی میرے شانوں پر ڈال دی تھی۔انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ انیس (انس کی تصغیر) ہے میرا بیٹا ہے، میں اسے آپ کے پاس لا ئی ہوں تا کہ یہ آپ کی خدمت کرے، آپ اس کے لیےاللہ سے دعاکریں تو آپ نے فرمایا: " اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم!میرا مال بہت زیادہ ہے اور آج میری اولاداور اولاد کی اولاد کی گنتی سو کے لگ بھگ ہے۔
انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میری والدہ ام انس رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں،انھوں نے اپنی آدھی اوڑھنی سے میری کمر پر چادر باندھ دی تھی اور اوڑھنی میرے شانوں پر ڈال دی تھی۔انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ پیار انس میرا بیٹا ہے، میں اسے آپ کے پاس لا ئی ہوں تا کہ یہ آپ کی خدمت کرے، آپ اس کے لیےاللہ سے دعاکریں تو آپ نے فر یا:" اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم!میرا مال بہت زیادہ ہے اور آج میری اولاداور اولاد کی اولاد کی گنتی سو کے لگ بھگ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6377
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جعفر يعني ابن سليمان ، عن الجعد ابي عثمان ، قال: حدثنا انس بن مالك ، قال: " مر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسمعت امي ام سليم صوته، فقالت: بابي وامي يا رسول الله انيس، فدعا لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث دعوات، قد رايت منها اثنتين في الدنيا، وانا ارجو الثالثة في الآخرة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: " مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ صَوْتَهُ، فَقَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أُنَيْسٌ، فَدَعَا لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ دَعَوَاتٍ، قَدْ رَأَيْتُ مِنْهَا اثْنَتَيْنِ فِي الدُّنْيَا، وَأَنَا أَرْجُو الثَّالِثَةَ فِي الْآخِرَةِ ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہمارے گھر کے قریب سے) گزرے میری والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ کی آواز سنی انھوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان!یہ انیس ہے اس کے لیے دعا فر مائیے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں۔جن میں سے دو دعاؤں (کی قبولیت) کو میں نے دیکھ لیا اور تیسری (کی قبولیت) کے متعلق آخرت میں امید رکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میری ماں،ام سلیم نےآپ کی آواز سن لی،چنانچہ عرض کی،اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!میرے ماں،باپ قربان،پیارا انس تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں تین دعائیں کیں،ان میں سے دو میں دنیا میں دیکھ چکاہوں اور میں تیسری کا آخرت میں اُمیدوار ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6378
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن نافع ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت ، عن انس ، قال: " اتى علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا العب مع الغلمان، قال: فسلم علينا فبعثني إلى حاجة، فابطات على امي، فلما جئت، قالت: ما حبسك؟ قلت: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجة، قالت: ما حاجته؟ قلت: إنها سر، قالت: لا تحدثن بسر رسول الله صلى الله عليه وسلم احدا، قال انس: والله لو حدثت به احدا لحدثتك يا ثابت ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ، قَالَ: فَسَلَّمَ عَلَيْنَا فَبَعَثَنِي إِلَى حَاجَةٍ، فَأَبْطَأْتُ عَلَى أُمِّي، فَلَمَّا جِئْتُ، قَالَتْ: مَا حَبَسَكَ؟ قُلْتُ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ، قَالَتْ: مَا حَاجَتُهُ؟ قُلْتُ: إِنَّهَا سِرٌّ، قَالَتْ: لَا تُحَدِّثَنَّ بِسِرِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا، قَالَ أَنَسٌ: وَاللَّهِ لَوْ حَدَّثْتُ بِهِ أَحَدًا لَحَدَّثْتُكَ يَا ثَابِتُ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا ئے اس وقت میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہا: آپ نے ہم سب کو سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیج دیا تو میں اپنی والد ہ کے پاس تا خیر سے پہنچا، جب میں آیا تو والدہ نے پو چھا: تمھیں دیر کیوں ہوئی۔؟میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا م سے بھیجا تھا۔ انھوں نے پو چھا: آپ کا وہ کام کیا تھا؟ میں نے کہا: وہ ایک راز ہے۔ میری والدہ نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی پر افشانہ کرنا۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ثابت!اگر میں وہ راز کسی کو بتاتاتو تمہیں (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے طلبگار ہو) ضرور بتا تا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا ئے اس وقت میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہا: آپ نے ہم سب کو سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیج دیا تو میں اپنی والد ہ کے پاس تا خیر سے پہنچا،جب میں آیا تو والدہ نے پو چھا: تمھیں دیر کیوں ہوئی۔؟میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا م سے بھیجا تھا۔ انھوں نے پو چھا: آپ کا وہ کام کیا تھا؟ میں نے کہا: وہ ایک راز ہے۔ میری والدہ نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی پر افشانہ کرنا۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر میں نے وہ کسی کو بتانا ہوتاتو اے ثابت!تمہیں بتادیتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.