ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انھوں نے شقیق (بن سلمہ اسدی) سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ سے روایت بیان کی۔کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض پر تمھا را پیش رو ہوں گا۔میں کچھ اقوام (لو گوں) کے بارے میں (فرشتوں سے) جھگڑوں گا، پھر ان کے حوالے سے (فرشتوں کو) مجھ پر غلبہ عطا کر دیا جا ئے گا، میں کہوں گا: اے میرے رب! (یہ) میرے ساتھی ہیں۔میرے ساتھی ہیں، تو مجھ سے کہا جا ئے گا: بلا شبہ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئی باتیں (بدعات) نکا لی تھیں۔"
حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور میں کچھ لوگوں کے بارے میں جھگڑا کروں گا، (تاکہ ان کوحوض پر آنے دیا جائے) پھران کے بارے میں مغلوب ہو جاؤں گا (ان کو اجازت نہ دلوا سکوں گا) میں کہوں گا، اےمیرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں، میرے ساتھی ہیں تو جواب دیا جائے گا، تمھیں نہیں معلوم تیرے بعد انہوں نے کیا کیا نئی باتیں نکالیں۔“
جریر اور شعبہ نے مغیرہ سے، انھوں نے ابو وائل سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش کی حدیث کے مانند روایت کی۔شعبہ کی مغیرہ سے روایت (کی سند) میں یہ الفا ظ ہیں: میں نے ابو وائل سے سنا۔
امام صاحب تین اور اساتذہ کی دوسندوں سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔
عبثراور ابن فضیل دونوں نے حصین سے انھوں نے ابو وائل سے، انھون نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جس طرح اعمش اور مغیرہ کی روایت ہے۔
امام صاحب کو یہی روایت دو اور اساتذہ اپنی اپنی سند سے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سناتے ہیں۔
ابن ابی عدی نے شعبہ سے، انھوں نے معبد بن خالد سے، انھوں نے حضرت حارثہ (بن وہب خزاعی) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض (اتنا چوڑا ہے) جتنا صنعاءاور مدینہ کے درمیان (کا فاصلہ) ہے۔مستورد (ابن شداد) رضی اللہ عنہ نے ان (حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ) سے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا، کہ آپ نے فرما یا: "برتن"؟انھوں نے کہا: نہیں تو مستورد رضی اللہ عنہ نے کہا: "اس میں برتن ستاروں کی طرح نظر آئیں گے۔"
حضرت حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”میرا حوض، صنعاء اور مدینہ کے فاصلہ کے برابر ہے۔“ تو حضرت مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ان سے پوچھا، کیا تو نےآپ سے ”برتنوں کے بارے میں نہیں سنا“ اس نے کہا، نہیں تو حضرت مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ”اس میں برتن ستاروں کی مانند دکھائی دیں گے۔“
حرمی بن عمارہ نے کہا: ہمیں شعبہ نے معبد بن خالد سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا اور انھوں نے (حرمی بن عمارہ) نے حوض کا ذکر کیا، اسی (سابقہ حدیث) کے مانند۔انھوں نے حضرت مستورد اور ان (حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ) کا قول ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب کو یہ روایت ایک اور استاد نے سنائی،جس میں حوض کا تذکرہ ہے، لیکن حضرت مستورد کا قول اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بیان نہیں کیا۔
ایوب نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھا رے آگے (جس منزل کی طرف تم جا رہے ہو) حوض ہے اس کے دو کناروں کے درمیان جرباء اور اذرح (شام اور فلسطین کے دو مقام) کے درمیان جتنا فاصلہ ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارےآگے حوض ہے، اس کے دونوں کناروں کا فاصلہ، اتنا ہے، جتنا جرباء اور اذرح کا فاصلہ۔“
زہیر بن حرب محمد بن مثنیٰ اور عبید اللہ بن سعید نے کہا: ہمیں یحییٰ قطان نے عبید اللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ نے فرمایا: "تمھا رے آگے حوض ہے (اس کی وسعت اتنی ہے جتنا) جرباء اور اذرح کے درمیان کا فاصلہ ہے۔"اور ابن مثنیٰ کی روایت میں "میرا حوض " کے الفا ظ ہیں۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے آگےحوض ہے، جیسا کہ جرباء اور ازرح کا فاصلہ ہے،“ ابن المثنیٰ کی روایت میں ”حَوْض“
عبد اللہ بن نمیر اور محمد بن بشر نے کہا: ہمیں عبید اللہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کی مانند روایت کی اور مزید بیان کیا کہ عبید اللہ نے کہا: میں نے ان (نافع) سے پو چھا تو انھوں نے کہا: شام کی دوبستیاں ہیں ان کے درمیان تین راتوں کی مسافت ہے۔ابن بشر کی روایت میں تین دن (کا ذکر) ہے۔
عبیداللہ نے کہا میں نے استاد سے پوچھا تو اس نے کہا، یہ شام کی دو بستیاں ہیں، جن کے درمیان فاصلہ تین رات کی مسافت کے بقدر ہے اور ابن بشر کی روایت میں ہے، تین دن کی مسافت کے بقدر۔