صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
حدیث نمبر: 6168
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن عبد الله بن عباس ، انه تمارى هو والحر بن قيس بن حصن الفزاري في صاحب موسى عليه السلام، فقال ابن عباس: هو الخضر فمر بهما ابي بن كعب الانصاري ، فدعاه ابن عباس فقال: يا ابا الطفيل: هلم إلينا فإني قد تماريت انا وصاحبي هذا في صاحب موسى الذي سال السبيل إلى لقيه، فهل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر شانه؟ فقال ابي: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بينما موسى في ملإ من بني إسرائيل إذ جاءه رجل، فقال له: هل تعلم احدا اعلم منك؟ قال موسى: لا، فاوحى الله إلى موسى بل عبدنا الخضر، قال: فسال موسى السبيل إلى لقيه، فجعل الله له الحوت آية، وقيل له إذا افتقدت الحوت، فارجع فإنك ستلقاه، فسار موسى ما شاء الله ان يسير، ثم قال لفتاه: آتنا غداءنا، فقال فتى موسى حين ساله الغداء: ارايت إذ اوينا إلى الصخرة، فإني نسيت الحوت وما انسانيه إلا الشيطان ان اذكره، فقال موسى لفتاه: ذلك ما كنا نبغي، فارتدا على آثارهما قصصا فوجدا خضرا، فكان من شانهما ما قص الله في كتابه إلا ان يونس، قال: فكان يتبع اثر الحوت في البحر ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ الْخَضِرُ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ: يَا أَبَا الطُّفَيْلِ: هَلُمَّ إِلَيْنَا فَإِنِّي قَدْ تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، فَهَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ؟ فَقَالَ أُبَيٌّ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ؟ قَالَ مُوسَى: لَا، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى مُوسَى بَلْ عَبْدُنَا الْخَضِرُ، قَالَ: فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً، وَقِيلَ لَهُ إِذَا افْتَقَدْتَ الْحُوتَ، فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ، فَسَارَ مُوسَى مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسِيرَ، ثُمَّ قَالَ لِفَتَاهُ: آتِنَا غَدَاءَنَا، فَقَالَ فَتَى مُوسَى حِينَ سَأَلَهُ الْغَدَاءَ: أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ، فَقَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ: ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا، فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ إِلَّا أَنَّ يُونُسَ، قَالَ: فَكَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ ".
یونس نے ابن شہاب سے، انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کا اور حر بن قیس بن حصن فزاری کاحضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں مباحثہ ہوا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ خضر علیہ السلام تھے، پھر حضرت ابی بن کعب انصاری رضی اللہ عنہ کا ان دونوں کے پاس سے گزر ہوا توحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان کو بلایا اور کہا: ابوطفیل!ہمارے پاس آیئے، میں نے اور میرے اس ساتھی نے اس بات پر بحث کی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وہ ساتھی کون تھے جن سے ملاقات کا طریقہ انھوں نے پوچھا تھا؟آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارے میں کچھ فرماتے ہو ئے سناہے؟تو حضرت اُبی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا: "موسیٰ علیہ السلام اسرائیل کی ایک مجلس میں تھے اور آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا: کیاآپ کسی ایسے آدمی کو جا نتے ہیں جو آپ سے زیادہ علم رکھتا ہو؟موسیٰ علیہ السلام نے کہا: نہیں، اس پر اللہ تعا لیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کی، کیوں نہیں ہمارا بندہ خضرہے فرمایا: تو موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ملنے کا طریقہ پو چھا تو اللہ تعا لیٰ نے مچھلی ان کی نشانی مقرر فرما ئی اور ان سے کہا گیا: جب آپ مچھلی گم پائیں تو لوٹیں، آپ کی ان سے ضرور ملا قات ہو جائے گی۔موسیٰ علیہ السلام جتنا اللہ نے چا ہا سفر کیا، پھر اپنے جوان سے کہا: ہمارا کھا نا لاؤ، جب موسیٰ علیہ السلام نے ناشتہ مانگا تو ان کے جوان نے کہا: آپ نے دیکھا کہ جب ہم چٹان کے پاس رکے تھےتو میں مچھلی کو بھول گیا اور شیطان ہی نے مجھے یہ بھلا دیا کہ میں (آپ کو) یہ بات بتا ؤں۔موسیٰ علیہ السلام نے اپنے جوان سے فرمایا: ہم اسی کی تلاش کر رہے تھے، چنانچہ وہ دونوں اپنے پاؤں کے نشانات پر واپس چل پڑے۔دونوں کو حضرت خضر علیہ السلام مل گئے، پھر ان دونوں کے ساتھ وہی ہوا جو اللہ تعا لیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا۔مگر یونس نے یہ کہا: وہ (موسیٰ علیہ السلام) سمندر میں مچھلی کے آثار ڈھونڈرہے تھے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ ان کا اور حر بن قیس بن حصن فزاری کاحضرت موسیٰ ؑ کے ساتھی کے بارے میں مباحثہ ہوا،حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ وہ خضر ؑ تھے،پھر حضرت ابی بن کعب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ان دونوں کے پاس سے گزر ہوا توحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو بلایا اور کہا:ابوطفیل!ہمارے پاس آیئے،میں نے اور میرے اس ساتھی نے اس بات پر بحث کی ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کے وہ ساتھی کون تھے جن سے ملاقات کا طریقہ انھوں نے پوچھا تھا؟آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارے میں کچھ فر تے ہو ئے سناہے؟تو حضرت اُبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر تے ہو ئے سنا:"موسیٰ ؑ اسرائیل کی ایک مجلس میں تھے اور آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا:کیاآپ کسی ایسے آدمی کو جا نتے ہیں جو آپ سے زیادہ علم رکھتا ہو؟موسیٰ ؑ نے کہا: نہیں،اس پر اللہ تعا لیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ کی طرف وحی کی، کیوں نہیں ہمارا بندہ خضرہے فر یا:تو موسیٰ ؑ نے ان سے ملنے کا طریقہ پو چھا تو اللہ تعا لیٰ نے مچھلی ان کی نشانی مقرر فر ئی اور ان سے کہا گیا: جب آپ مچھلی گم پائیں تو لوٹیں،آپ کی ان سے ضرور ملا قات ہو جائے گی۔موسیٰ ؑ جتنا اللہ نے چا ہا سفر کیا،پھر اپنے جوان سے کہا: ہمارا کھا نا لاؤ،جب موسیٰ ؑ نے ناشتہ مانگا تو ان کے جوان نے کہا: آپ نے دیکھا کہ جب ہم چٹان کے پاس رکے تھےتو میں مچھلی کو بھول گیا اور شیطان ہی نے مجھے یہ بھلا دیا کہ میں (آپ کو) یہ بات بتا ؤں۔موسیٰ ؑ نے اپنے جوان سے فر یا:ہم اسی کی تلاش کر رہے تھے،چنانچہ وہ دونوں اپنے پاؤں کے نشانات پر واپس چل پڑے۔دونوں کو حضرت خضر ؑ مل گئے،پھر ان دونوں کے ساتھ وہی ہوا جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فر یا۔مگر یونس نے یہ کہا: وہ(موسیٰ ؑ)سمندر میں مچھلی کے آثار ڈھونڈرہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    20    21    22    23    24    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.