حماد بن سلمہ نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔اور حماد ہی نے ثابت سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ لوگوں کے پاس سے گزر ہوا جو کھجوروں میں گابھہ لگا رہے تھے، آپ نے فرمایا: " اگر تم یہ نہ کروتو (بھی) ٹھیک رہے گا۔"کہا: اس کے بعد گٹھلیوں کے بغیر روی کھجور یں پیدا ہو ئیں، پھرکچھ دنوں کے بعد آپ کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا: " تمھا ری کھجوریں کیسی رہیں؟"انھوں نے کہا: آپ نے اس اس طرح فرمایا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اپنی دنیا کے معاملا ت کو زیادہ جاننے والے ہو۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے، جوکھجوروں میں پیوند لگا رہے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم یہ عمل نہ کرو تو اچھا ہوگا۔“ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، اس (عمل کے ترک) سے ردی کھجوری پیدا ہوئیں، سو آپ ان کے پاس سے گزرے اور پوچھا: ”تمہاری کھجوروں کو کیا ہوا؟“ انہوں نے عرض کیا، آپ نے یہ یہ فرمایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے دنیوی معاملات سے خو ب آگاہ ہو۔“
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفس محمد في يده، لياتين على احدكم يوم، ولا يراني، ثم لان يراني، احب إليه من اهله وماله معهم "، قال اب وإسحاق: المعنى فيه عندي لان يراني معهم، احب إليه من اهله وماله، وهو عندي مقدم ومؤخر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ فِي يَدِهِ، لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أَحَدِكُمْ يَوْمٌ، وَلَا يَرَانِي، ثُمَّ لَأَنْ يَرَانِي، أَحَبُّ إِلَيْهِ مَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ مَعَهُمْ "، قَالَ أَبُ وَإِسْحَاقَ: الْمَعْنَى فِيهِ عِنْدِي لَأَنْ يَرَانِي مَعَهُمْ، أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، وَهُوَ عِنْدِي مُقَدَّمٌ وَمُؤَخَّرٌ.
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں، انھوں نے کئی حدیثیں بیان کیں، ان میں یہ (بھی) تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تم لوگوں میں سے کسی پروہ دن ضرورآئے گا۔کہ وہ مجھے نہیں دیکھ سکے گا۔اور میری زیارت کرنا اس کے لیے اپنے اس سارے اہل اور مال سے زیادہ محبوب ہو گا جو ان کے پاس ہو گا۔" (امام مسلم کے شاگرد) ابو اسحاق (ابرا ہیم بن محمد) نے کہا: میرے نزدیک اس کا معنی یہ ہے کہ وہ شخص مجھے اپنے سب لوگوں کے ساتھ دیکھے، میں اس کے نزدیک اس کے اہل ومال سے زیادہ محبوب ہوں گا۔اس میں تقدیم و تا خیر ہو ئی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام بن منبہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم پر ایک وقت ضرورآئےگا کہ تم میں سے کوئی مجھے نہیں دیکھ سکےگا، پھر اس کے لیے میرا دیدار کرنا، اپنے اہل اور ان کے ساتھ ان کا مال ہو سےزیادہ محبوب ہوگا۔“ ابواسحاق کہتے ہیں، میرے نزدیک اس کا معنی یہ ہے کہ مجھے ان کے ساتھ دیکھنا، اسے اپنے اہل اور مال سے زیادہ محبوب ہوگا، میرے نزدیک یہاں الفاظ میں تقدیم وتاخیرہے، یعنی معھم آخر
ابن شہاب سے روایت ہے کہ ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے انھیں بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فر ما رہے تھے۔"تمام لوگوں کی نسبت میں حضرت ابن مریم علیہ السلام سے زیادہ قریب ہوں تمام انبیاء علیہ السلام علاتی بھا ئی (ایک باپ اور مختلف ماؤں کے بیٹے) ہیں نیز میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”میں سب لوگوں سے ابن مریم علیہ السلامم کے زیادہ قریب ہوں، تمام انبیاء علاتی بھائی ہیں، میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔“
اعرج نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمام لوگوں کی نسبت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام علیہ السلام کے زیادہ قریب ہوں۔تمام انبیا ء علیہ السلام علا تی بھا ئی ہیں اور میرے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان اور کوئی نبی نہیں ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں عیسیٰ علیہ السلام سے سب سے زیادہ قریب ہوں، انبیاء علیہم السلام وہ ایک باپ کے بیٹے ہیں، میرے اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔“
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى الناس بعيسى ابن مريم، في الاولى والآخرة، قالوا: كيف يا رسول الله؟ قال: الانبياء إخوة من علات، وامهاتهم شتى، ودينهم واحد، فليس بيننا نبي ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، فِي الْأُولَى وَالْآخِرَةِ، قَالُوا: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ مِنْ عَلَّاتٍ، وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ، فَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِيٌّ ".
معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں انھوں کئی احادیث بیان کیں، ان میں ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں دنیا اور آخرت میں سب لوگوں کی نسب حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے زیادہ قریب ہوں۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کس طرح؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " انبیا ء علیہ السلام علا تی بھا ئی ہیں، ان کی مائیں الگ الگ ہیں اور ان کا دین ایک ہے، اور درمیان اور کوئی نبی نہیں ہے۔ (نبوت سے نبوت جڑی ہوئی ہے۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام بن منبہ کو سنائی ہوئی احادیث میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں دنیا اورآخرت میں، عیسیٰ بن مریم کے سب سے زیادہ قریب ہوں،“ لوگوں نے دریافت کیا، کیسے؟ اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء علیہم السلام علاتی بھائی ہیں، ان کی مائیں مختلف ہیں اور ان کا دین ایک ہے اور ہمارے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔“
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من مولود يولد، إلا نخسه الشيطان، فيستهل صارخا من نخسة الشيطان، إلا ابن مريم وامه "، ثم قال ابو هريرة: اقرءوا إن شئتم: وإني اعيذها بك وذريتها من الشيطان الرجيم سورة آل عمران آية 36.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ، إِلَّا نَخَسَهُ الشَّيْطَانُ، فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ نَخْسَةِ الشَّيْطَانِ، إِلَّا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ "، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ سورة آل عمران آية 36.
معمر نے زہری سے، انھوں نے سعید سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پیدا ہونے والا جو بھی بچہ پیدا ہو تا ہے شیطان اس کو کچوکالگاتا ہے۔ ماسوائے حضرت ابن مریم علیہ السلام اور ان کی والدہ کے۔"پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو (حضرت مریم علیہ السلام کی والدہ نے کہا:) "میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پیدا ہونے والا جو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے شیطان اس کو کچوکا لگاتا ہے۔ مگر ابن مریم ؑ اور اس کی ماں اس سے محفوظ رہے)“ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اگر تم چاہو تو یہ پڑھ لو: ”اور میں اسے اور اس کی اولاد کو مردود شیطان سے تیری پناہ میں دیتے ہوں۔“
معمر اور شعیب نے زہری سے، اسی سند کے ساتھ خبر دی، دونوں نے کہا: " (بچہ) جب پیدا ہو تا ہے تو (شیطان) اسے کچوکا لگا تا ہے اور وہ خود کو شیطان کے کچوکا لگا نے سے چیخ کر روتا ہے۔" اور شعیب کی حدیث میں (خود کو، کے بغیر صرف) "شیطان کے کچوکا سے" کے الفا ظ ہیں۔
امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ کی سند سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے: ”پیدائش کے وقت وہ چھوٹا ہے تو وہ شیطان کے چھونےکے سبب بلند آواز سے روتاہے۔“ اور شعیب کی روایت میں، ”مسه الشيطان“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس سلیم نے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "آدم کے ہر بیٹے کو جب اس کی ماں اسے جنم دیتی ہے۔شیطان کچوکا لگا تا ہے، ماسوائے حضرت مریم علیہ السلام اور ان کے بیٹے (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم کے ہربیٹے کوجب اس کی ماں جنتی ہے، شیطان چھوتا ہے، مگر مریم اوراس کا بیٹا۔“
سہیل (بن ابی صالح) کے والد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ولادت کے وقت بچے کا رونا شیطا ن کے کچوکےسے ہو تا ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نومولود بچہ اس وقت روتا ہے، جب شیطان ان کوکچوکا لگاتا ہے۔“
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " راى عيسى ابن مريم، رجلا يسرق، فقال له عيسى: سرقت، قال: كلا، والذي لا إله إلا هو، فقال عيسى: آمنت بالله، وكذبت نفسي ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، رَجُلًا يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ عِيسَى: سَرَقْتَ، قَالَ: كَلَّا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ عِيسَى: آمَنْتُ بِاللَّهِ، وَكَذَّبْتُ نَفْسِي ".
۔ معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، ان میں سے ایک یہ ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہو ئے دیکھا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس سے کہا: تم نے چوری کی؟ اس نے کہا: ہر ز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں!تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: میں اللہ پر ایمان لا یا اور اپنے آپ کو جھٹلا یا۔"
ہمام بن منبہ کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کردہ احادیث میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نے ایک آدمی کو چوری کرتے دیکھا تو اسے حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا: تو نے چوری کی ہے؟ ا س نے کہا، ہر گز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں تو عیسیٰ علیہ السلام نے کہا، میں نے اللہ پر یقین کیا اور اپنے آپ کو خطار کار قرار دیا۔“