صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
حدیث نمبر: 6108
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا جرير ، عن الاعمش ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي عبيدة ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يسمي لنا نفسه اسماء، فقال: انا محمد، واحمد، والمقفي، والحاشر، ونبي التوبة، ونبي الرحمة ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُسَمِّي لَنَا نَفْسَهُ أَسْمَاءً، فَقَالَ: أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ، وَالْمُقَفِّي، وَالْحَاشِرُ، وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ، وَنَبِيُّ الرَّحْمَةِ ".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کئی نام ہم سے بیان کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور احمد اور مقفی (آخر میں آنے والا ہوں) اور حاشر اور نبی التوبہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے کثیر خلقت توبہ کرے گی) اور نبی الرحمۃ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے انسان بہت سی نعمتوں سے نوازے جائیں گے۔) "
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے چند نام بتاتے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: میں محمد ہوں، احمد ہوں، مقفی ہوں، میں حاشر ہوں، نبی التوبہ ہوں، نبی رحمت ہوں۔
35. باب عِلْمِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّهِ تَعَالَى وَشِدَّةِ خَشْيَتِهِ:
35. باب: اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ علم اور سب سے زیادہ خوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے۔
Chapter: His Knowledge Of Allah And His Great Fear Of Him
حدیث نمبر: 6109
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: " صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم امرا فترخص فيه، فبلغ ذلك ناسا من اصحابه، فكانهم كرهوه وتنزهوا عنه، فبلغه ذلك، فقام خطيبا، فقال: ما بال رجال بلغهم عني امر ترخصت فيه، فكرهوه وتنزهوا عنه، فوالله لانا اعلمهم بالله، واشدهم له خشية ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرًا فَتَرَخَّصَ فِيهِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ، فَكَأَنَّهُمْ كَرِهُوهُ وَتَنَزَّهُوا عَنْهُ، فَبَلَغَهُ ذَلِكَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: مَا بَالُ رِجَالٍ بَلَغَهُمْ عَنِّي أَمْرٌ تَرَخَّصْتُ فِيهِ، فَكَرِهُوهُ وَتَنَزَّهُوا عَنْهُ، فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ".
جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو ضحیٰ (مسلم) سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور اس کی اجازت عطا فرمائی آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں بعض کو یہ خبر پہنچی، انھوں نے گویا کہ اس (رخصت اور اجازت) کو ناپسند کیا اور اس کام سے پرہیز کیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا۔؛"ان لوگوں کا کیاحال ہے کہ جن کو خبر ملی کہ میں نے ایک کام کی اجازت دی ہے تو انھوں نے اس کام کو ناپسند کیا اور اس کام سے پرہیز کیا۔اللہ کی قسم!میں ان سب سے زیادہ اللہ کا علم رکھتا ہوں اوراس (اللہ) کی خشیت میں ان سب سےبڑھ کر ہوں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور اس کے کرنے کی اجازت دی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں تک یہ بات پہنچی تو گویا کہ انہوں ہے اس کام کو ناپسند کیا اور اس سے احتراز (پرہیز) کیا، سو آپصلی اللہ علیہ وسلم تک یہ معاملہ پہنچا، آپصلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے او رفرمایا: ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، انہیں میری طرف سے ایک کام کی خبر پہنچی، میں نے ا س کی رخصت دی، انہوں نے اس کو ناپسند کیا اور اس سے پر ہیز کیا، سو اللہ کی قسم! میں سب سے اللہ کے بارے میں زیادہ علم رکھتا ہوں اور اس سے سب سے زیادہ خوف کھاتا ہوں۔
حدیث نمبر: 6110
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد الاشج ، حدثنا حفص يعني ابن غياث . ح وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم ، وقالا: اخبرنا عيسى بن يونسكلاهما، عن الاعمش ، بإسناد جرير نحو حديثه.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ . ح وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، وقَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَكِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ نَحْوَ حَدِيثِهِ.
حفص بن غیاث اورعیسیٰ بن یونس دونوں نے اعمش سے جریر کی سند کے ساتھ انھی کی حدیث کے مانند ہمیں حدیث بیان کی۔
امام تین اساتذہ کی دو سندوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6111
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: " رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في امر، فتنزه عنه ناس من الناس، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فغضب حتى بان الغضب في وجهه، ثم قال: ما بال اقوام يرغبون عما رخص لي فيه، فوالله لانا اعلمهم بالله، واشدهم له خشية ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرٍ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَضِبَ حَتَّى بَانَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْغَبُونَ عَمَّا رُخِّصَ لِي فِيهِ، فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ".
ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے (ابوضحیٰ) مسلم سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام میں رخصت روا رکھی۔ لوگوں میں سے کچھ نے خود کوایسا کرنے سے زیادہ پاکباز خیال کیا۔یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کومعلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا حتیٰ کہ غصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور سےظاہر ہوا۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ جس کام میں مجھے رخصت دی گئی ہے اس سے احتراز کرتے ہیں؟ اللہ کی قسم میں تو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں اور سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ نے ایک کام کی رخصت دی تو کچھ لوگوں نے اس سے پر ہیز کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے، حتی کہ ناراضی کا چہرے سے اظہار ہوا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں کا کیا حال ہے، اس کام سے بے رغبتی برتتے ہیں، جس کی مجھے رخصت دی گئی ہے، سو اللہ کی قسم! میں ان سے اللہ کے بارے میں زیادہ علم رکھتا ہوں او ران سے اس سے زیادہ ڈرتا ہوں۔
36. باب وُجُوبِ اتِّبَاعِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
36. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا واجب ہے۔
Chapter: The Obligation To Follow Him (SAW)
حدیث نمبر: 6112
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، ان عبد الله بن الزبير حدثه: " ان رجلا من الانصار، خاصم الزبير عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، في شراج الحرة التي يسقون بها النخل، فقال الانصاري: سرح الماء يمر، فابى عليهم، فاختصموا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للزبير: اسق يا زبير، ثم ارسل الماء إلى جارك، فغضب الانصاري، فقال: يا رسول الله، ان كان ابن عمتك، فتلون وجه نبي الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: يا زبير اسق، ثم احبس الماء، حتى يرجع إلى الجدر، فقال الزبير: والله إني لاحسب هذه الآية نزلت في ذلك: فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم ثم لا يجدوا في انفسهم حرجا سورة النساء آية 65.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ: " أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِمْ، فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ، فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا زُبَيْرُ اسْقِ، ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ، حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ: فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا سورة النساء آية 65.
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ انصار میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حرہ میں واقع پانی کی ان گزرگاہوں (برساتی نالیوں) کے بارے میں حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے جھگڑا کیا جن سے وہ کھجوروں کو سیراب کرتے تھے۔انصاری کہتا تھا: پانی کو کھلا چھوڑ دو وہ آگے کی طرف گزر جائے، انھوں نے ان لوگوں کی بات ماننے سے انکار کردیا۔وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے آئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زبیر رضی اللہ عنہ (کونرمی کی تلقین کرتے ہوئے ان) سے کہا: "تم (جلدی سے اپنے باغ کو) پلاکر پانی اپنے ہمسائے کی طرف روانہ کردو۔"انصاری غضبناک ہوگیا اورکہنے لگا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس لئے کہ وہ آپ کا پھوپھی زاد ہے۔ (صدمے سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کارنگ بدل گیا، پھر آپ نے فرمایا: "زبیر! (باغ کو) پانی دو، پھر اتنی دیر پانی کو روکو کہ وہ کھجوروں کے گرد کھودے گڑھے کی منڈیر سے ٹکرانے لگے"زبیر رضی اللہ عنہ نےکہا: اللہ کی قسم! میں یقیناً یہ سمجھتا ہوں کہ یہ آیت: "نہیں!آپ کےرب کی قسم!وہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے"اسی (واقعے) کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حضرت عبداللہ بن زبیر بیان رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کا، حرہ کی نالیوں کے بارے میں، جن سے وہ نخلستان کو پانی پلاتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ سے جھگڑا ہوا، انصاری نے کہا، پانی کو چھوڑئیے، وہ بہتا رہے ‎، حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے انکار کیا، رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھگڑا پیش ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے زبیر! بقدر ضرورت زمین کو سیراب کر لواور پھر پانی پڑوسی کے لیے چھوڑ دو۔ انصاری عصہ میں آ گیااور کہنے لگا، اے اللہ کے رسول! یہ فیصلہ اس لیے ہو ا کہ یہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کا پھوپھی زاد ہے! نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے زبیر! زمین کو پانی پلاؤ، پھر پانی روک لو حتی کہ وہ منڈیر (روک) تک پہنچ جائے۔ حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، اللہ کی قسم! میرے خیال میں یہی آیت اس سلسلہ میں اتری ہے، بات وہ نہیں جو یہ سمجھتے ہیں، تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے، جب تک اپنے اختلافات میں آپ کو حکم تسلیم نہ کریں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے بارے میں، اپنے دلوں میں کسی قسم کی تنگی محسوس نہ کریں۔
37. باب تَوْقِيرِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَرْكِ إِكْثَارِ سُؤَالِهِ عَمَّا لاَ ضَرُورَةَ إِلَيْهِ أَوْ لاَ يَتَعَلَّقُ بِهِ تَكْلِيفٌ وَمَا لاَ يَقَعُ وَنَحْوِ ذَلِكَ:
37. باب: بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے۔
Chapter: Respecting Him And Not Asking Him Unnecessary Questions
حدیث نمبر: 6113
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيي التجيبي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، وسعيد بن المسيب ، قالا: كان ابو هريرة يحدث: انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما نهيتكم عنه فاجتنبوه، وما امرتكم به فافعلوا منه ما استطعتم، فإنما اهلك الذين من قبلكم، كثرة مسائلهم، واختلافهم على انبيائهم ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، قَالَا: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَاجْتَنِبُوهُ، وَمَا أَمَرْتُكُمْ بِهِ فَافْعَلُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ، كَثْرَةُ مَسَائِلِهِمْ، وَاخْتِلَافُهُمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ ".
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی، ان دونوں نے کہا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے ہو ئے سنا، "میں جس کام سے تمھیں روکوں اس سے اجتناب کرو اور جس کا م کا حکم دوں، اپنی استطاعت کے مطا بق اس کو کرو، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو سوالات کی کثرت اور اپنے انبیاء علیہ السلام سے اختلا ف نے ہلا ک کردیا۔" .
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جس چیز سے میں نے تمہیں روکا ہے، اس سے پرہیز کرو اور جس کے کرنے کا میں نے تمہیں حکم دیا، اس کو مقدور بھر کرو، تم سے پہلے لوگوں کو محض زیادہ سوال کرنے اور اپنے انبیاء کی مخالفت کرنے کی پاداش میں ہلاک کیا گیا۔
حدیث نمبر: 6114
Save to word اعراب
یزید بن ہاد نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب یہی روایت اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6115
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي كلاهما، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا المغيرة يعني الحزامي . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان كلاهما، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة . ح وحدثناه عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، سمع ابا هريرة . ح وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة كلهم، قال عن النبي صلى الله عليه وسلم: ذروني ما تركتكم، وفي حديث همام: ما تركتم، فإنما هلك من كان قبلكم، ثم ذكروا نحو حديث الزهري، عن سعيد، وابي سلمة، عن ابي هريرة.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كُلُّهُمْ، قَالَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ: مَا تُرِكْتُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، ثُمَّ ذَكَرُوا نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہےکہ جو میں چھوڑ دوں، یعنی اس کا ذکر نہ کروں تم بھی اس کا ذکر نہ کرو۔
حدیث نمبر: 6116
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عامر بن سعد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اعظم المسلمين في المسلمين جرما، من سال عن شيء، لم يحرم على المسلمين، فحرم عليهم من اجل مسالته ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا، مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ، لَمْ يُحَرَّمْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَحُرِّمَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ ".
ابرا ہیم بن سعد نے ابن شہاب سے، انھوں نے عامر بن سعد سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمانوں کے حق میں مسلمانوں میں سے سب سے بڑا جرم وار وہ شخص ہے جو کسی ایسی چیز کے بارےمیں سوال کرے جو حرام نہیں کی گئی تو اس کے سوال کی بنا پر اسے حرا م کر دیا جائے۔
عامر بن سعد، اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سب سے بڑا مجرم وہ مسلمان ہے،جس نے کسی ایسی چیز کے بارے میں کرید کی،جو مسلمانوں پر حرام نہ تھی تو اس کےسوال کی بناء پر، ان پرحرام قرار دے دی گئی۔
حدیث نمبر: 6117
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن ابي عمر ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، وحدثنا محمد بن عباد ، حدثنا سفيان ، قال: احفظه كما احفظ بسم الله الرحمن الرحيم الزهري، عن عامر بن سعد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعظم المسلمين في المسلمين جرما، من سال عن امر لم يحرم، فحرم على الناس، من اجل مسالته ".وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: أَحْفَظُهُ كَمَا أَحْفَظُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْظَمُ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا، مَنْ سَأَلَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يُحَرَّمْ، فَحُرِّمَ عَلَى النَّاسِ، مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ ".
ہمیں سفیان (بن عیینہ) نے حدیث بیان کی، کہا:۔مجھے یہ اسی طرح یاد ہے جس طرح بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یاد ہے۔زہری نے عامر بن سعد سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "مسلمانوں میں سے مسلمانوں کے بارے میں سب سے بڑا جرم وار وہ شخص ہے، جس نے ایسے معاملے کے متعلق سوال کیا جیسے حرام نہیں کیا گیا تھا تو اس کے سوال کی بنا پر اس کو لو گوں کے لیے حرا م کر دیا گیا۔"
امام سفیان کہتے ہیں، یہ حدیث مجھے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کی طرح یاد ہے،حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: مسلمانوں میں سب سےبڑا مجرم وہ مسلمان ہے، جس نے ایسی چیز کے بارے میں کریدا، جو حرام نہ تھی، سو لوگوں پر اس کے سوال کے نتیجہ میں حرام ٹھہرائی گئی۔

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.