خلید بن جعفر نے ابو ایاس سے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بارے میں سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے بارے میں سوال کیا گیا، انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے سفید بالوں کے ساتھ آپ کے جمال میں کمی نہیں کی تھی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، اللہ نےآپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بالوں کو سفید بالوں سے عیب دار نہیں کیا تھا، یعنی چند سفید بال محسوس نہیں ہوتے تھے۔
زہیر نے ابو اسحاق سے، انھوں نے حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ کی اس جگہ پر سفیدی تھی، زہیر نے نچلے ہونٹ کے نیچے والے اپنے بالوں پر انگلی رکھ دی، ان (ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ) سے کہاگیا: ان دنوں آپ (حاضرین میں سے) کس کی طرح (کس عمرکے) تھے (آپ سب سے چھوٹے ہوں گے؟) انھوں نے کہا: میں تیروں کے پیکان اور ان کے پر لگاتا تھا۔
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حصہ کے بال سفید دیکھے اور زہیر نے اپنی انگلی اپنے بچہ پر رکھی، ان سے پوچھا گیا: ان دنوں آپ کس جیسے تھے، انہوں نے کہا، میں تیر تراشتا تھا اور ان میں پر لگایا تھا
محمد بن فضیل نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انھوں نے حضرت جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو د یکھا، آپ گورے تھے، بالوں میں تھوڑی سی سفیدی آئی تھی، حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ آپ سے مشابہت رکھتے تھے۔
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ کا رنگ سفید تھا، بڑھاپا شروع ہو گیا تھا، حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے مشابہہ تھے۔
سفیان، خالد بن عبداللہ اورمحمد بن بشر، سب نےاسماعیل سے، انھوں نے حضرت جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ان سب نے یہ نہیں کہا: آپ گورے تھے، بالوں میں تھوڑی سی سفیدی آئی تھی۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، لیکن رنگ کی سفیدی اور بڑھاپےکے آغاز کا ذکر نہیں ہے۔
سماک بن حرب نے کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق سوال کیاگیاتھا، انھوں نےکہا: جب آپ سر مبارک کو تیل لگاتے تھے تو سفید بال نظر نہیں آتے تھے اور جب تیل نہیں لگاتے تھے تونظر آتے تھے۔
سماک بن حرب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتےہیں، میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑھاپے کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم تیل لگا لیتے توکوئی سفید بال نظر نہیں آتا تھا، اور جب تیل نہ لگاتے تو سفید بال دکھائی دیتے۔
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله ، عن إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد شمط مقدم راسه ولحيته، وكان إذا ادهن لم يتبين، وإذا شعث راسه تبين، وكان كثير شعر اللحية، فقال رجل: وجهه مثل السيف، قال: لا، بل كان مثل الشمس والقمر، وكان مستديرا، ورايت الخاتم عند كتفه، مثل بيضة الحمامة، يشبه جسده ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ شَمِطَ مُقَدَّمُ رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، وَكَانَ إِذَا ادَّهَنَ لَمْ يَتَبَيَّنْ، وَإِذَا شَعِثَ رَأْسُهُ تَبَيَّنَ، وَكَانَ كَثِيرَ شَعْرِ اللِّحْيَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: وَجْهُهُ مِثْلُ السَّيْفِ، قَالَ: لَا، بَلْ كَانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ، وَكَانَ مُسْتَدِيرًا، وَرَأَيْتُ الْخَاتَمَ عِنْدَ كَتِفِهِ، مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ، يُشْبِهُ جَسَدَهُ ".
اسرائیل نے سماک سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور ڈاڑھی کا آگے کا حصہ سفید ہو گیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیل ڈالتے تو سفیدی معلوم نہ ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی بہت گھنی تھی۔ ایک شخص بولا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح یعنی لمبا تھا؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سورج اور چاند کی طرح اور گول تھا اور میں نے نبوت کی مہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر دیکھی جیسے کبوتر کا انڈا ہوتا ہے اور اس کا رنگ جسم کے رنگ سے ملتا تھا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور ڈاڑھی کے اگلےبال سفید ہو گئے تھے، اور جب آپصلی اللہ علیہ وسلم تیل لگا لیتے تو وہ واضح نہیں ہوتے تھے، اور جب آپ کا سر پراگندہ ہوتا، نظر آتے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کے بال بہت تھے ایک آدمی نے پوچھا: آپ کا چہرہ تلوار جیسا تھا؟ یعنی لمبا چمکدار تھا، کہا نہیں، بلکہ آفاب و مہتاب جیسا تھا، گول تھا اور روشن تھا اور میں نے آپ کے کندھے کے پاس کبوتری کے انڈے جیسی مہردیکھی، جو آپ کے جسم کے مشابہ تھی۔
شعبہ نے سماک سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پرمہر نبوت دیکھی، جیسے وہ کبوتری کا انڈا ہو۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پُشت پر مہر دیکھی گویا کہ وہ کبوتری کا انڈا ہے۔
جعد بن عبدالرحمان نے کہا: میں نے حضرت سائب بن یزید سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئی اور کہا کہ یا رسول اللہ! میرا بھانجا بہت بیمار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا کی۔ پھر وضو کیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کے پیچھے کھڑا ہوا تو مجھے آپ کے د ونوں کندھوں کے درمیان آپ کی مہر (نبوت) مسہری کے لٹو کی طرح نظر آئی۔
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئی اور کہا، اے اللہ کے رسول! میرے بھانجے کو تکلیف ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی پیا، پھر میں آپ کی پشت کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے درمیان، آپ کی مہر دیکھی، جو ڈولی کے بٹن جیسی تھی یا ہنس کے انڈے جیسی تھی۔