حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ضليع الفم، اشكل العين، منهوس العقبين "، قال: قلت لسماك: ما ضليع الفم؟ قال: عظيم الفم، قال: قلت: ما اشكل العين؟ قال: طويل شق العين، قال، قلت: ما منهوس العقب؟ قال: قليل لحم العقب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ضَلِيعَ الْفَمِ، أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبَيْنِ "، قَالَ: قُلْتُ لِسِمَاكٍ: مَا ضَلِيعُ الْفَمِ؟ قَالَ: عَظِيمُ الْفَمِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا أَشْكَلُ الْعَيْنِ؟ قَالَ: طَوِيلُ شَقِّ الْعَيْنِ، قَالَ، قُلْتُ: مَا مَنْهُوسُ الْعَقِبِ؟ قَالَ: قَلِيلُ لَحْمِ الْعَقِبِ.
سماک بن حرب نےکہا: میں نے حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دہن کشادہ تھا آنکھوں میں سرخ ڈورے چھوٹے ہوئے اور ایڑیاں کم گوشت والی تھیں۔ سماک سے (شعبہ نے) پوچھا کہ ”ضلیع الفم“ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ بڑا چہرہ۔ پھر (شعبہ) نے کہا ”اشکل العین“ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا دراز شگاف آنکھوں کے (لیکن سماک کا یہ کہنا غلط ہے اور صحیح وہی ہے کہ سفیدی میں سرخی ملی ہوئی) شعبہ نے کہا ”منہوس العقبین“ کیا ہے تو انہوں نے کہا ایڑی پر کم گوشت والے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دہن فراخ اور کشادہ تھا، آنکھیں سرخ و سپید تھیں، ایڑیوں پر گوشت کم تھا، شعبہ کہتے ہیں، میں نے سماک سے پوچھا، ضلیع الفم
حدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا خالد بن عبد الله ، عن الجريري ، عن ابي الطفيل ، قال: قلت له: " ارايت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، كان ابيض، مليح الوجه "، قال مسلم بن الحجاج: مات ابو الطفيل، سنة مائة، وكان آخر من مات من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: " أَرَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، كَانَ أَبْيَضَ، مَلِيحَ الْوَجْهِ "، قَالَ مُسْلِمُ بْنُ الحْجَّاجِ: مَاتَ أَبُو الطُّفَيْلِ، سَنَةَ مِائَةٍ، وَكَانَ آخِرَ مَنْ مَاتَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
خالد بن عبداللہ نے جریری سے، انھوں نے حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے ان (ابو طفیل رضی اللہ عنہ) سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو د یکھا؟انھوں نے کہا: ہاں، آپ کا رنگ سفید تھا، چہرے پر ملاحت تھی۔ امام مسلم بن حجاج نے کہا: حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ ایک سو ہجری میں فوت ہوئے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سب سے آخر میں فوت ہوئے تھے۔
جریری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،میں نے حضرت ابوطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، آپ کا رنگ سفید تھا، چہرہ ملیح یعنی حسین تھا، امام مسلم بن حجاج رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، حضرت ابوطفیل 100ھ میں فوت ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سب سےآخر میں مرنے والے ہیں۔
عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں جریری سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور اب زمین پر سوا میرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والوں میں کوئی نہیں رہا۔ (راوی حدیث جریری) کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ ملاحت لیے ہوئے تھا، میانہ قامت تھے۔
حضرت ابو طفیل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور اب میرے سوا روئے زمین پر آپ کو دیکھنے والا کوئی شخص نہیں ہے، جریری کہتے ہیں میں نے ان سے پوچھا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے (کس حالت میں) دیکھا، انہوں نے کہا، آپ سفید رنگ، حسین دومیانہ قد تھے۔
ابن ادریس نے ہشام سے، انھوں نے سیرین سے روایت کی، کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کبھی) بالوں کو رنگاتھا: کہا: انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال نہیں دیکھے تھے، سوائے (چند ایک کے)۔ابن ادریس نے کہا: گویا وہ ان کی بہت ہی کم تعداد بتارہے تھے۔جبکہ حضرت ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہ مہندی اور کَتَم (کو ملاکر ان) سے رنگتے تھے۔
ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا گیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا، (بال رنگے تھے) انہوں نے جواب دیا، آپ نے بہت کم سفید بال دیکھے تھے یا آپ نے بہت کم بڑھاپا دیکھا تھا، ابوبکر اور عمر رضوان اللہ عنھم اجمعین نے مہندی اور وسمہ کا خضاب لگایا۔
عاصم احول نے ابن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: کیا ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگ لگایاتھا؟انھوں نے کہا: آپ رنگنے کے مرحلے تک نہیں پہنچے تھے، کہا: آپ کی داڑھی میں چند ہی بال سفید تھے۔میں نے کہا: کیا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رنگتے تھے؟انھوں نے کہا: ہاں، وہ مہندی اور کتم سے رنگتے تھے۔
ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا؟ انہوں نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کےبال رنگنے کی حد کو نہیں پہنچے، آپ کی داڑھی میں چند سفید بال تھے، میں نے ان سےپوچھا، کیا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بال رنگتے تھے؟ انہوں نے کہا، ہاں،مہندی اور وسم سے۔
ایوب نے محمد بن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگا تھا؟کہا: انھوں نے آپ کے بہت ہی کم سفید بال دیکھے تھے۔
محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب استعمال کیا، (بال رنگے) انہوں نے کہا، آپ نے بڑھاپا بہت کم دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بال بہت کم سفید ہوئے۔
ثابت نے کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کے خضاب کے بارے میں سوال کیاگیا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں جو سفید بال موجود تھے، اگر میں انھیں گننا چاہتا تو گن لیتا۔انھوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگ نہیں لگایا اورحضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مہندی اور کتم کو ملا کر بالوں کو رنگ لگایا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خالص مہندی کا رنگ لگایا۔
ثابت رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے بارے میں دریافت کیا گیا انہوں نے جواب دیا، اگر میں ان بالوں کو جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سرمیں تھے، گننا چاہتا گن لیتا اور کہا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگا نہیں ہے اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے مہندی اور وسم سے بالوں کو رنگا اور حضرتعمر رضی اللہ تعالی عنہ نے خالص مہندی سے رنگا۔
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا ابي ، حدثنا المثنى بن سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: " يكره ان ينتف الرجل الشعرة البيضاء من راسه، ولحيته، قال: ولم يختضب رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنما كان البياض في عنفقته، وفي الصدغين، وفي الراس نبذ ".حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " يُكْرَهُ أَنْ يَنْتِفَ الرَّجُلُ الشَّعْرَةَ الْبَيْضَاءَ مِنْ رَأْسِهِ، وَلِحْيَتِهِ، قَالَ: وَلَمْ يَخْتَضِبْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا كَانَ الْبَيَاضُ فِي عَنْفَقَتِهِ، وَفِي الصُّدْغَيْنِ، وَفِي الرَّأْسِ نَبْذٌ ".
علی جہضمی نے کہا: ہمیں مثنیٰ بن سعید نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ سر اور داڑھی کے سفید بال اکھیڑنا مکروہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی داڑھی میں جو نیچے کے ہونٹ تلے ہوتی ہے، کچھ سفیدی تھی، اور کچھ کنپٹیوں پر اور سر میں کہیں کہیں سفید بال تھے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، یہ چیز ناپسند کی جاتی تھی کہ آدمی اپنے سر اور اپنی داڑھی کے سفید بال اکھاڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال نہیں رنگے، آپ کے سفید بال صرف، آپ کے داڑھی بچے (نچلے ہونٹ کے نیچے کا گڑھا) کنپٹیوں اور سرمیں چند سفید بال تھے۔