صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
28. باب كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ مَلِيحَ الْوَجْهِ:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید تھا، چہرے پر ملاحت تھی۔
حدیث نمبر: 6072
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ رَجُلٌ رَآهُ غَيْرِي، قَالَ، فَقُلْتُ لَهُ: فَكَيْفَ رَأَيْتَهُ؟ قَالَ: كَانَ أَبْيَضَ، مَلِيحًا، مُقَصَّدًا ".
عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں جریری سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور اب زمین پر سوا میرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والوں میں کوئی نہیں رہا۔ (راوی حدیث جریری) کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ ملاحت لیے ہوئے تھا، میانہ قامت تھے۔
حضرت ابو طفیل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور اب میرے سوا روئے زمین پر آپ کو دیکھنے والا کوئی شخص نہیں ہے، جریری کہتے ہیں میں نے ان سے پوچھا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے (کس حالت میں) دیکھا، انہوں نے کہا، آپ سفید رنگ، حسین دومیانہ قد تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6072 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6072
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
مليح:
حسین،
خوبصورت،
نمکینی رنگ۔
(2)
مُقصد:
معتدل،
نہ دراز اور نہ پستہ،
نہ موٹے اور نہ نحیف و نزار۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6072
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4864
´پیدل چلنے والے کی چال کا بیان۔`
سعید جریری کی روایت ہے کہ ابوالطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، سعید کہتے ہیں کہ میں نے کہا: آپ کو کیسا دیکھا؟ وہ کہا: آپ گورے خوبصورت تھے جب چلتے تو ایسا لگتا گویا آپ نیچی جگہ میں اتر رہے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4864]
فوائد ومسائل:
طاقت ور صحت مند اور چاق و چوبند آدمیوں کی چال بالعموم ایسے ہی ہوا کرتی ہے۔
تواضع کے نام سے ایسی ڈھیلی ڈھیلی چال چلنا گویا کوئی، مریض جا رہا ہو ممدوح (پسندیدہ) نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4864
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6071
جریری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،میں نے حضرت ابوطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، آپ کا رنگ سفید تھا، چہرہ ملیح یعنی حسین تھا، امام مسلم بن حجاج رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، حضرت ابوطفیل 100ھ میں فوت ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سب سےآخر میں مرنے والے ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6071]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابو طفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ سب سے آخر میں مرنے والے صحابی ہیں،
لیکن سن وفات میں اختلاف ہے،
102ھ،
107ھ،
110ھ،
مختلف اقوال ہیں۔
لیکن آپ کا دس ہجری میں فرمانا کہ آج سے سو سال بعد کوئی اس وقت کے موجود لوگوں میں سے زندہ نہیں رہے گا کہ تقاضا کہ آخری قول صحیح ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6071