حدثنا محمود بن آدم، قال: ثنا سفيان، عن عمر، وسمع كريبا، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال:" بت عند خالتي ميمونة فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قام من الليل إلى سقاء فاخذ منه ماء فتوضا وضوءا خفيفا يقلله ويخففه قال: فصنعت مثل الذي صنع فقمت عن شماله فحولني عن يمينه ثم صلى ما شاء الله ان يصلي ثم نام حتى نفخ ثم اتاه المنادي فقام إلى الصلاة ولم يتوضا".حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَرَ، وَسَمِعَ كُرَيْبًا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ إِلَى سِقَاءٍ فَأَخَذَ مِنْهُ مَاءً فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا يُقَلِّلُهُ وَيُخَفِّفُهُ قَالَ: فَصَنَعْتُ مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ فَقُمْتُ عَنْ شِمَالِهِ فَحَوَّلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ صَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يُصَلِّيَ ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ ثُمَّ أَتَاهُ الْمُنَادِي فَقَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرا، میں نے دیکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اُٹھے اور مشکیزے سے پانی لے کر ہلکا سا وضو کیا۔ انہوں نے آپ کا وضو انتہائی ہلکا اور مختصر بتایا، سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بھی ایسے ہی وضو کیا اور آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے گھما کر اپنی دائیں جانب کر دیا۔ پھر جتنی اللہ تعالیٰ نے چاہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر سو گئے، حتی کہ خراٹے لینے لگے، پھر آپ کے پاس مؤذن آیا، تو وضو کیے بغیر نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔
حدثنا محمد بن يحيى، واحمد بن يوسف، قالا: ثنا عبد الرزاق، قال: ثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن كريب، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال:" بت عند خالتي ميمونة بنت الحارث فقام النبي صلى الله عليه وسلم من الليل يصلي ثم اضطجع فنام حتى نفخ قال: ثم جاءه بلال فآذنه بالصلاة فقام فصلى ولم يتوضا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَا: ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ يُصَلِّي ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ قَالَ: ثُمَّ جَاءَهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرا، (تو دیکھا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی، پھر لیٹے اور سو گئے، حتی کہ خراٹے لینے لگے۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آ کر آپ کو نماز کی اطلاع دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز ادا کی، مگر وضو نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 6316، صحيح مسلم: 763»
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، قال: ثنا يحيى بن سعيد، عن ابن عجلان، قال: سمعت ابي يحدث عن ابي هريرة، رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تنام عيني ولا ينام قلبي» .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: ثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي» .
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری آنکھیں تو سو جاتی ہیں لیکن دل نہیں سوتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 251/2، 438، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 48، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 6386، نے ”صحيح“ كہا هے.»
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا معاوية بن عمرو، قال: ثنا زائدة، قال: ثنا موسى بن ابي عائشة، عن عبيد الله بن عبد الله، قال: دخلت على عائشة رضي الله عنها فقلت لها: الا تحدثيني عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: بلى ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «اصلى الناس؟» فقلنا: لا هم ينتظرونك يا رسول الله فقال: «ضعوا لي ماء في المخضب» ، قالت: ففعلنا فاغتسل ثم ذهب لينوء فاغمي عليه ثم افاق فقال: «اصلى الناس؟» فقلنا: لا هم ينتظرونك يا رسول الله فقال: «ضعوا لي ماء في المخضب» ، ففعلنا قالت: فاغتسل ثم ذهب لينوء فاغمي عليه ثم افاق فقال: «اصلى الناس؟» فقلنا: لا هم ينتظرونك يا رسول الله فقال: «ضعوا لي ماء في المخضب» ، ففعلنا قالت: فاغتسل ثم ذهب لينوء فاغمي عليه ثم افاق فقال: «اصلى الناس؟» فقلنا: لا، هم ينتظرونك يا رسول الله قالت: والناس عكوف في المسجد ينتظرون رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء الآخرة قالت: فارسل إلى ابي بكر رضي الله عنه ان يصلي بالناس.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: ثَنَا زَائِدَةُ، قَالَ: ثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ لَهَا: أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» فَقُلْنَا: لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» ، قَالَتْ: فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» فَقُلْنَا: لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» ، فَفَعَلْنَا قَالَتْ: فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» فَقُلْنَا: لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» ، فَفَعَلْنَا قَالَتْ: فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» فَقُلْنَا: لَا، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ: وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ قَالَتْ: فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ.
عبید اللہ بن عبد اللہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہو کر گزارش کی: کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے متعلق نہیں بتائیں گی؟ فرمانے لگی: کیوں نہیں! آپ کا مرض بڑھا، تو آپ نے پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں، اللہ کے رسول! آپ کا انتظار ہو رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک لگن (نہانے کا برتن) میں میرے لیے پانی رکھ دو۔ فرماتی ہیں: ہم نے پانی رکھ دیا، آپ نے ٖغسل کیا، جب اٹھنے لگے، تو بے ہوش ہو گئے، پھر ہوش میں آئے، تو پوچھا: کیا صحابہ نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے کہا: نہیں اللہ کے رسول! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں، فرمایا: ایک لگن میں میرے لیے پانی رکھ دو۔ چنانچہ ہم نے پانی رکھ دیا، آپ نے غسل کیا جب اٹھنے لگے تو بے ہوش ہو گئے، پھر ہوش آیا، تو پوچھا: لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کیا: نہیں، اللہ کے رسول! آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک لگن میں میرے لیے پانی رکھ دو۔ چنانچہ ہم نے پانی رکھ دیا، فرماتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا۔ جب اٹھنے لگے، تو بے ہوش ہو گئے، پھر ہوش میں آئے، تو پوچھا: صحابہ نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں اللہ کے رسول! آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ لوگ مسجد میں بیٹھ کر عشا کی نماز کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے، فرماتی ہیں: آپ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔
حدثنا إبراهيم بن مرزوق، قال: ثنا ابو عامر، عن سليمان، عن الاغر، عن خليفة بن حصين بن قيس بن عاصم، عن جده قيس بن عاصم رضي الله عنه «انه اسلم فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يغتسل بماء وسدر» .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: ثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْأَغَرِّ، عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنِ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ جَدِّهِ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ «أَنَّهُ أَسْلَمَ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْتَسِلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ» .
سیدنا قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اسلام لائے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل کریں۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 206/1، سنن أبى داود: 355، سنن النسائي: 188، سنن الترمذي: 605، اس حديث كو امام ترمذي نے ”حسن“، امام ابن خزيمه 254، 255، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1240، نے ”صحيح“ كها هے.»
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا عبد الرزاق، قال: ثنا عبيد الله، وعبد الله، ابنا عمر، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، رضي الله عنه" ان ثمامة الحنفي اسر فاسلم فامره ان يغتسل فاغتسل وصلى ركعتين فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «لقد حسن إسلام اخيكم» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: ثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، وَعَبْدُ اللَّهِ، ابْنَا عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ ثُمَامَةَ الْحَنَفِيَّ أُسِرَ فَأَسْلَمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْتَسِلَ فَاغْتَسَلَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ حَسُنَ إِسْلَامُ أَخِيكُمْ» .
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ثمامہ حنفی پکڑا گیا، تو اسلام لے آیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے غسل کرنے کا حکم دیا، تو اس نے غسل کر کے دو رکعتیں ادا کیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا بھائی بہت اچھا اسلام لایا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 304/2، اس حديث كو امام ابوعوانه رحمہ اللہ: 6699، امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 153، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1238، نے ”صحيح“ كها هے.»
حدثنا ابن المقرئ، قال: ثنا سفيان، عن عبد الله بن ابي بكر، قال: تذاكر ابي وعروة ما يتوضا منه فذكر عروة وذكر حتى ذكر الوضوء من مس الذكر قال ابي: لم اسمع به فقال: اخبرني مروان، عن بسرة رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من مس ذكره فليتوضا» ، قلنا: ارسل إليها فارسل حرسيا او رجلا فجاء الرسول بذلك.حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: تَذَاكَرَ أَبِي وَعُرْوَةُ مَا يُتَوَضَّأُ مِنْهُ فَذَكَرَ عُرْوَةُ وَذَكَرَ حَتَّى ذَكَرَ الْوُضُوءَ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ قَالَ أَبِي: لَمْ أَسْمَعْ بِهِ فَقَالَ: أَخْبَرَنِي مَرْوَانُ، عَنْ بُسْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ» ، قُلْنَا: أَرْسِلْ إِلَيْهَا فَأَرْسَلَ حَرَسِيًّا أَوْ رَجُلًا فَجَاءَ الرَّسُولُ بِذَلِكَ.
عبد اللہ بن ابو بکر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میرے والد (سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ) اور عروۃ رحمہ اللہ نواقض وضو کا ذکر کرنے لگے، تذکرہ کرتے کرتے عروۃ رحمہ اللہ نے شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹنے کا ذکر بھی کیا، میرے والد کہنے لگے: میں نے تو یہ نہیں سنا، عروۃ رحمہ اللہ کہنے لگے: مروان نے مجھے بسرۃ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی شرمگاہ کو چھوئے، وہ وضو کرے۔ ہم نے کہا: بسرہ رضی اللہ عنہا کے پاس کسی کو بھیجو، چنانچہ مروان نے چوکیدار یا کسی اور کو ان کے پاس بھیجا، تو قاصد وہی جواب لایا (جو عروہ رحمہ اللہ کہتے تھے)۔
حدثنا إسحاق بن منصور، ثنا ابو اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن مروان، عن بسرة بنت صفوان، رضي الله عنها انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا مس احدكم ذكره فليتوضا» .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، ثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَرْوَانَ، عَنْ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا مَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ» .
سیدہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جب تم میں سے کوئی اپنی شرمگاہ کو چھوئے، تو وضو کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 407,406/6، سنن النسائي: 447، سنن الترمذي: 82، سنن ابن ماجه: 479، سنن الدار قطني: 146/1، شرح معاني الآثار للطحاوي: 72/1، اسے ترمذي رحمہ اللہ نے ”حسن صحيح“، ابن خزيمه رحمہ اللہ 33، اور ابن حبان رحمہ اللہ 1113، نے ”صحيح“ كها هے.»
حدثنا ابو الازهر احمد بن الازهر قال: ثنا ابن ابي فديك، عن ربيعة بن عثمان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن مروان، عن بسرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من مس ذكره فليتوضا» ، قال عروة: سالت بسرة فصدقته.حَدَّثَنَا أَبُو الْأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ قَالَ: ثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَرْوَانَ، عَنْ بُسْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ» ، قَالَ عُرْوَةُ: سَأَلْتُ بُسْرَةَ فَصَدَّقَتْهُ.
سیدہ بسرہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی شرمگاہ کو چھوئے، وہ وضو کرے۔
عروہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے بسر ہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: اس حديث كو امام ابن حبان رحمہ اللہ 1114 نے ”صحيح“ كها هے.»
حدثنا احمد بن الفرج الحمصي، قال: ثنا بقية، قال: ثني الزبيدي، قال: ثني عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ايما رجل مس فرجه فليتوضا وايما امراة مست فرجها فلتتوضا» .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحِمْصِيُّ، قَالَ: ثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: ثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، قَالَ: ثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ مَسَّ فَرْجَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مَسَّتْ فَرْجَهَا فَلْتَتَوَضَّأْ» .
عمرو بن شعیب اپنے باپ، دادا سے بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مرد اپنی شرمگاہ کو چھوئے، وہ وضو کرے اور جو عورت اپنی شرمگاہ کو چھوئے، وہ بھی وضو کرے۔