یو نس معمر اور زیاد سب نے ابن شہاب سے، امام مالک کی سند کے ساتھ ان کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، مالک کے علاوہ اور کسی کی سند میں" آپ کے ہاتھ کی برکت کی امید سے"کے الفا ظ نہیں۔اور یو نس اور زیاد کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہو تے تو آپ خود اپنے آپ پر کلمات (پڑھ کر) پھونکتے اور اپنے جسم پر اپنا ہاتھ پھیرتے۔
امام صاحب اپنے بہت سے اساتذہ سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، لیکن برکت کی امید پر کا لفظ صرف امام مالک کی روایت میں ہے، یونس اور زیاد کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہو جاتے تو معوذات پڑھ کر اپنے اوپر پھونک مارتے اور اپنا ہاتھ پھیرتے۔
عبد الرحمٰن بن اسود نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دم کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے بتا یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھر کے لو گوں کو ہر زہریلے جا نور کے ڈنک سے (شفا کے لیے) دم کرنے کی اجازت عطا فر ما ئی۔
حضرت اسود بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے دم کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری گھرانہ کو ہر زہریلی چیز سے دم کی اجازت دی تھی۔
ابرا ہیم نے سود سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھر کے لو گوں کو ہر زہریلے ڈنک کے علاج کے لیے دم کرنے کی اجازت دی تھی۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری گھرانے کو زہر سے دم کرنے کی اجازت دی۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وابن ابي عمر ، واللفظ لابن ابي عمر، قالوا: حدثنا سفيان ، عن عبد ربه بن سعيد ، عن عمرة ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى الإنسان الشيء منه او كانت به قرحة او جرح، قال النبي صلى الله عليه وسلم بإصبعه هكذا ووضع سفيان سبابته بالارض ثم رفعها " باسم الله تربة ارضنا بريقة بعضنا ليشفى به سقيمنا بإذن ربنا "، قال ابن ابي شيبة: يشفى، وقال زهير: ليشفى سقيمنا.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اشْتَكَى الْإِنْسَانُ الشَّيْءَ مِنْهُ أَوْ كَانَتْ بِهِ قَرْحَةٌ أَوْ جُرْح، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا وَوَضَعَ سُفْيَانُ سَبَّابَتَهُ بِالْأَرْضِ ثُمَّ رَفَعَهَا " بِاسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا لِيُشْفَى بِهِ سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا "، قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ: يُشْفَى، وقَالَ زُهَيْرٌ: لِيُشْفَى سَقِيمُنَا.
ابو بکر بن ابی شیبہ زہیر بن حرب اور ابن ابی عمرنے۔الفاظ ابن ابی عمر کے ہیں۔کہا: ہمیں سفیان نے عبد ربہ بن سعیدسے حدیث بیان کی، انھوں نے عمرہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ جب کسی انسان کو اپنے جسم کے کسی حصے میں تکلیف ہو تی یا اسے کوئی پھوڑا نکلتا یا زخم لگتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگشت مبارک سے اس طرح (کرتے) فرماتے: (یہ بیان کرتے ہو ئے) سفیان نے اپنی شہادت کی انگلی زمین پر لگائی، پھر اسے اٹھا یا: "اللہ کے نام کے ساتھ ہماری زمین کی مٹی سے ہم میں سے ایک کے لعاب دہن کے ساتھ ہمارے رب کے اذن سے ہمارا بیمار شفایاب ہو۔"ابن ابی شیبہ نے "ہمارا بیمار شفایاب ہو"کے الفا ظ اور زہیر نے "تا کہ "ہمارا بیمار شفایاب ہو"کے الفاظ کہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی انسان بیمار ہوتا یا اسے پھوڑا پھنسی یا زخم لگتا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی اس طرح کرتے، سفیان نے اپنی انگشت شہادت زمین پر رکھ کر اٹھائی، فرماتے: ”ہماری زمین کی مٹی، ہم میں سے کسی کے تھوک کے ساتھ، تاکہ اس کے ذریعے ہمارا مریض، ہمارے رب کی اجازت سے شفا بخشا جائے“ ابن ابی شیبہ نے کہا ”يشفى“
محمد بن بشر نے مسعر سے روایت کی، کہا: ہمیں معبد بن خالد نے ابن شداد سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں حکم دیتے تھے کہ وہ نظر بد سے (شفا کے لیے دم کرالیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نظر لگنے سے دم کرانے کا حکم دیتے تھے۔
سفیان نے معبد بن خالد سے، انھوں نے عبد اللہ بن شداد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے تھے کہ وہ نظر بد سے دم کرالوں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے نظر لگنے سے دم کروانے کا حکم دیتے تھے۔
ابو خیثمہ نے عاصم احول سے، انھوں نے یو سف بن عبد اللہ سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دم جھا ڑ کے بارے میں روایت بیان کی، کہا: زہریلے ڈنگ جلد نکلنے والے دانوں اور نظر بد (کے عوارض) میں دم کرانے کی اجا زت دی گئی ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ دم کے بارے میں بیان کرتے ہیں، زہریلے ڈنگ، پھوڑے اور نظر لگنے سے دم کی اجازت دی۔
سفیان اور حسن بن صالح دونوں نے عاصم انھوں نے یوسف بن عبد اللہ سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر بد زہریلے ڈنگ جلد نکلنے والے دانوں میں دم کرنے کی اجا زت دی۔ اور سفیا ن کی روایت میں یو سف بن عبد اللہ کے بجائے) یو سف بن عبد اللہ بن حارث (سے مروی) ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر لگنے، زہریلے ڈنگ اور پھوڑے پھنسی سے دم کی اجازت مرحمت فرمائی۔
زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک لڑکی کے بارے میں جس کے چہرے (کے ایک حصے) کا رنگ بدلا ہوا دیکھا فرما یا: "اس کو نظر لگ گئی ہے اس کو دم کراؤ۔"آپ کی مراد اس کے چہرے کی پیلا ہٹ سے تھی۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر میں ایک بچی کے چہرے پر سیاہی یا زردی دیکھ کر فرمایا: ”اسے نظر لگی ہے، اس کو دم کرواؤ“ یعنی اس کا چہرہ زرد تھا۔