صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
21. باب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ:
باب: نظر لگنے، پھوڑے پھنسی، زہریلے ڈنگ وغیرہ کی تکلیف میں دم کرانے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 5725
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجَارِيَةٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى بِوَجْهِهَا سَفْعَةً، فَقَالَ: " بِهَا نَظْرَةٌ فَاسْتَرْقُوا لَهَا "، يَعْنِي بِوَجْهِهَا صُفْرَةً.
زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک لڑکی کے بارے میں جس کے چہرے (کے ایک حصے) کا رنگ بدلا ہوا دیکھا فرما یا: "اس کو نظر لگ گئی ہے اس کو دم کراؤ۔"آپ کی مراد اس کے چہرے کی پیلا ہٹ سے تھی۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر میں ایک بچی کے چہرے پر سیاہی یا زردی دیکھ کر فرمایا: ”اسے نظر لگی ہے، اس کو دم کرواؤ“ یعنی اس کا چہرہ زرد تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5725 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5725
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
سفع:
بقول بعض زردی،
بقول ابراہیم حربی،
سیاہی اور بقول اصمعی سرخی جس پر سیاہی غالب تھی اور بقول ابن قتیبہ،
چہرے کے رنگ سے الگ رنگ یعنی پرچھائی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5725
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5739
5739. سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کی چہرے پر سیاہ دھبے تھے تو آپ نے فرمایا: ”اسے دم کراؤ کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے“ عقیل نے کہا کہ ان سے زہری نے بیان کیا۔ انہیں عروہ نے خبر دی انہوں نے اسے نبی ﷺ سے (مرسل طور پر) بیان کیا عبداللہ بن سالم نے زبیدی سے روایت کرنے میں محمد بن حرب کی متابعت کی ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5739]
حدیث حاشیہ:
اسے ذہلی نے زہریات میں وصل کیا ہے۔
معلوم ہوا کہ نظر بد کا لگ جانا حق ہے جیسے کہ دوسری حدیث میں وارد ہے۔
مولانا وحیدا لزماں لکھتے ہیں کہ نظر بد والے پر آیت ﴿وان یکاد الذین کفروا لیزلقونک بابصارھم لما سمعوا الذکر ویقولون انہ لمجنون﴾ (القلم: 51)
پڑھ کر پھونکے یہ عمل مجرب ہے۔
شرکیہ دم جھاڑ کرنا قطعاً حرام بلکہ شرک ہے، اعوذنا اللہ عنھم آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5739
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5739
5739. سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کی چہرے پر سیاہ دھبے تھے تو آپ نے فرمایا: ”اسے دم کراؤ کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے“ عقیل نے کہا کہ ان سے زہری نے بیان کیا۔ انہیں عروہ نے خبر دی انہوں نے اسے نبی ﷺ سے (مرسل طور پر) بیان کیا عبداللہ بن سالم نے زبیدی سے روایت کرنے میں محمد بن حرب کی متابعت کی ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5739]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نظربد سے دم کرنا مشروع ہے جیسا کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے عرض کی:
اللہ کے رسول! حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے بچوں کو نظربد بہت جلد لگ جاتی ہے، کیا ہمیں اس کے لیے دم کرانے کی اجازت ہے؟ آپ نے فرمایا:
"ہاں" تم دم کرا سکتے ہوں۔
(جامع الترمذی، الطب، حدیث: 2059)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا:
"جعفر کے بچے کمزور کیوں ہیں۔
” انہوں نے کہا:
انہیں نظربد لگ جاتی ہے۔
آپ نے فرمایا:
”انہیں دم کر دیا کرو۔
“ میں نے ایک دم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا تو آپ نے فرمایا:
”ہاں! اس سے دم کر لیا کرو۔
“ (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5726 (2198)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5739