وحدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا خالد بن عبد الله ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل وزغة في اول ضربة، فله كذا وكذا حسنة، ومن قتلها في الضربة الثانية، فله كذا وكذا حسنة لدون الاولى، وإن قتلها في الضربة الثالثة، فله كذا وكذا حسنة لدون الثانية ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ وَزَغَةً فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ، فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً، وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّانِيَةِ، فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً لِدُونِ الْأُولَى، وَإِنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ، فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً لِدُونِ الثَّانِيَةِ ".
خالد بن عبد اللہ نے سہیل سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے پہلی ضرب میں چھپکلی کو قتل کر دیا اس کے لیے اتنی اتنی نیکیاں ہیں اور جس نے دوسری ضرب میں مارااس کے لیے اتنی اتنی پہلی سے کم نیکیاں ہیں اور اگر تیسری ضرب سے ماراتو اتنی اتنی نیکیاں ہیں دوسری سے کم (بتا ئیں۔) "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے گرگٹ پہلی چوٹ سے مار ڈالا، اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی اور جس نے اس کو دوسری چوٹ سے مارا تو اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، پہلے سے کم اور جس نے اس کو تیسری چوٹ سے مارا تو اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، دوسری سے کم۔“
ابو عوانہ جریر، اسماعیل بن زکریا اور سفیان سب نے سہیل سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جس طرح سہیل سے خالد کی روایت ہے سوائے اکیلے جریر کے انھوں نے اپنی روایت کردہ حدیث میں کہا: "جس نے چھپکلی کو پہلی ضرب میں مار دیا اس کے لیے سو نیکیاں لکھی گئیں۔دوسری ضرب میں اس سے کم اور تیسری ضرب میں اس سے کم، "
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، صرف جریر کی روایت میں یہ ہے، ”جس نے گرگٹ کو پہلی مار سے مارا، اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم۔“
محمد بن صباح نے کہا: ہمیں اسماعیل بن زکریا نے سہیل سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: مجھے میری بہن (سودہ بنت ابو صالح رضی اللہ عنہا) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پہلی ضرب میں سترنیکیاں ہیں۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلی مار کی صورت میں ستر نیکیاں ملیں گی۔“
سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (پہلے) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی کو کسی چیونٹی نے کا ٹ لیا، انھوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کے بارے میں حکم دیا تو وہ جلا دی گئی۔اس پر اللہ تعا لیٰ نے ان کے طرف وحی کی کہ ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے آپ نے امتوں میں سے ایک ایسی امت (بڑی آبادی) کو ہلا ک کر دیا۔ جو اللہ کی تسبیح کرتی تھی؟"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ ”ایک چیونٹی نے، انبیاء میں سے کسی نبی کو کاٹ لیا تو اس کے حکم سے چیونٹیوں کا سارا گھر (بل) جلا دیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی، کیا اس بنا پر کہ تجھے ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تم نے ایک تسبیح کہنے والا گروہ جلا دیا؟“
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (پہلے) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے (آرام) کرنے کے لیے سواری سے) اترے تو ایک چیونٹی نے ان کو کا ٹ لیا۔انھوں نے اس کے پورے بل کے بارے میں حکم دیا، اسے نیچے سے نکل دیا گیا پھر حکم دیا ان کو جلا دیا گیا۔ اللہ تعا لیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ آپ نے ایک ہی چیونٹی کو کیوں (سزا) نہ (دی؟)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک درخت کے نیچے انبیاء میں سے کوئی نبی اترا تو اسے ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، سو اس نے اپنے سامان کو اس کے نیچے سے نکال لینے کا حکم دیا۔ پھر اس کو جلانے کا حکم دیا تو اسے جلا دیا گیا، اس پر اللہ نے اس کی طرف وحی کی، ایک ہی چیونٹی کو سزا کیوں نہیں دی؟“
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نزل نبي من الانبياء تحت شجرة، فلدغته نملة فامر بجهازه، فاخرج من تحتها وامر بها فاحرقت في النار، قال فاوحى الله إليه فهلا نملة واحدة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قال: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عن رسول الله صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ فَأَمَرَ بِجِهَازِهِ، فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا وَأَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ فِي النَّارِ، قَالَ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انھوں نے کچھ احادیث ذکر کیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (پہلے) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی ایک درخت نیچے فروکش ہو ئے انھیں ایک چیونٹی نے کا ٹ لیا، انھوں نے ان کی پوری آبادی کے بارے میں حکم دیا، اسے نیچے سے (کھودکر) نکا ل لیا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا تو اس (پوریآبادی) کو آگ سے جلا دیا گیا۔ تو اللہ تعا لیٰ نے ان کی طرف وحی کی، (اس ایک ہی کو کیوں (سزا) نہ (دی؟) "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ہمام بن منبہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء میں سے ایک نبی نے ایک درخت کے نیچے پڑاؤ کیا تو اسے ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے اپنے سامان کو اس کے نیچے سے نکالنے کا حکم دیا اور اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے آگ میں جلا دیا گیا، سو اللہ نے اس کی طرف وحی کی، ایک ہی چیونٹی کو کیوں قتل نہ کروایا۔“
جویریہ بن اسماءنے نافع سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ایک عورت کو بلی کے سبب سے عذاب دیا گیا، اس نے بلی کو قید کر کے رکھا یہاں تک کہ وہ مر گئی۔وہ عورت اس کی وجہ سے جہنم میں چلی گئی، اس عورت نے جب بلی کو قید کیا تو نہ اس کو کھلا یا پلا یا اور نہ اس کو چھوڑا ہی کہ وہ زمین کے اندر اور اوپر رہنے والے چھوٹے چھوٹے جانور کھا لیتی۔
حضرت عبداللہ (بن عمر) رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت کو بلی کے سبب عذاب ملا، اس نے اس کو قید کر رکھا، حتیٰ کہ وہ مر گئی تو وہ اس کے سبب آگ میں داخل ہوئی، نہ اس نے اسے کھلایا اور نہ اسے پلایا، جبکہ اس کو روکے رکھا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے۔“
عبد ہ نے ہشام (بن عروہ) سے، انھوں نے اپنےوالد سے، انھوں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ایک عورت کو بلی کے معاملے میں عذاب دیا گیا۔اس عورت نے نہ اسے کھلا یا نہ پلا یا اور نہ اس کو چھوڑا کہ وہ زمین کے چھوٹے جا نور کھا لیتی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت ایک بلی کے سبب عذاب دی گئی، نہ اس نے اسے کھلایا اور نہ اسے پلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے۔“