یزید تستری نے کہا: ہمیں ابو زبیر نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا، نہ چھلا وا کوئی چیز ہے، نہ صفر کی (نحوست) کوئی حقیقت ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عدوی، غُول اور صفر کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔“
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا ہے: "کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں لگ جا تا، نہ صفر (کی نحوست) اور چھلاوا کوئی چیز ہے۔ (ابن جریج نے کہا:) میں نے ابو زبیر کو یہ ذکر کرتے ہو ئے سنا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان " (وَلَا صَفَر) کی وضاحت کی، ابو زبیر نے کہا: صفر پیٹ (کی بیماری) ہے۔حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیسے؟انھوں نے کہا: کہا جا تا تھا کہ اس سے پیٹ کے اندربننے والے جانور مراد ہیں۔کہا: انھوں نے غول کی تشریح نہیں کی، البتہ ابو زبیر نے کہا: یہ غول (وہی ہے جس کے بارے میں کہا جا تا ہے) جو رنگ بدلتا ہے (اور مسافروں کو راستے سے بھٹکا کر مارڈالتا ہے۔)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”عدوی، صفر اور غول کچھ نہیں۔“ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے شاگردوں کو صفر کی یہ تفسیر بتائی کہ اس سے مراد پیٹ ہے تو جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا، کیسے؟ انہوں نے کہا، پیٹ کے کیڑوں کو کہا جاتا ہے، انہوں نے غُول کی وضاحت نہیں کی، ابو زبیر نے کہا، یہ رنگ تبدیل کرنے والی چڑیل، جو مسافروں کو راہ سے بھڑکاتی ہے، جس سے وہ ہلاک ہو جاتے ہیں۔
معمر نے زہری سے، انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا: "بد شگونی کی کوئی حقیقت نہیں اور شگون میں سے اچھی نیک فال ہے۔"عرض کی گئی۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !فال کیا ہے؟ (وہ شگون سے کس طرح مختلف ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (فال) نیک کلمہ ہے تو تم میں سے کوئی شخص سنتا ہےَ۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”طيرة (بدشگونی) کی کوئی حقیقت نہیں، نیک شگون اچھی چیز ہے۔“ پوچھا گیا، اے اللہ کے رسول! نیک شگون (فال) کیا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا بول، جو تم میں سے کوئی سنتا ہے۔“
عقیل بن خالد اور شعیب دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔عقیل کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے، انھوں نے"میں نے سنا" کے الفا ظ نہیں کہے اور شعیب کی حدیث میں ہے۔انھوں نے کہا: "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔"جس طرح معمر نے کہا۔
امام صاحب کو یہی روایت ان کے دو اور اساتذہ نے اپنی اپنی سند سے سنائی۔
حدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام بن يحيى ، حدثنا قتادة ، عن انس ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى، ولا طيرة، ويعجبني الفال الكلمة الحسنة الكلمة الطيبة ".حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ الْكَلِمَةُ الْحَسَنَةُ الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ ".
ہمام بن یحییٰ نے کہا: ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں لگتا برے شگون کی کوئی حقیقت نہیں اور (اس کے بالمقابل) نیک فال یعنی حوصلہ افزائی کا اچھا کلمہ پاکیزہ بات مجھے اچھی لگتی ہے۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”متعدی بیماری اور بدشگونی کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور مجھے نیک شگون پسند ہے، جو اچھے بول اور پسندیدہ بات سے لیا جاتا ہے۔“
شعبہ نے کہا: میں قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں لگتا براشگون کی کوئی چیز نہیں اور مجھے نیک فال اچھی لگتی ہے۔"کہا آپ سے عرض کی گئی: نیک فال کیا ہے؟فرمایا: "پاکیزہ کلمہ (دعایا حوصلہ افزائی یا دا نا ئی پر مبنی کوئی جملہ۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی متعدی بیماری نہیں، نہ بدشگونی اور بدفالی ہے اور نیک شگون کو پسند کرتا ہوں" آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، نیک فال، اچھا شگون کیا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پاکیزہ بول سے پیدا ہونے والا اچھا خیال۔“
یحییٰ بن عتیق نے کہا: ہمیں محمد بن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی پر لازمی طور پر بیمار ی لگ جا نے کی کوئی حقیقت نہیں بد شگونی کوئی شے نہیں اور میں اچھی فال کو پسند کرتا ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی متعدی بیماری نہیں، نہ بدفالی ہے اور میں اچھا فال پسند کرتا ہوں۔“
ہشام بن حسان نے محمد بن سیرین سے انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لا زمی طور پر خود بخود کسی سے بیمار ی لگ جا نے کی کوئی حقیقت نہیں، کھوپڑی سے الونکلنا کوئی چیز نہیں، بد شگونی کچھ نہیں اور میں نیک فا ل کو پسند کرتا ہوں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بیماری متعدی نہیں اور نہ الو کی کوئی حقیقت ہے اور نہ برا شگون ہے اور میں اچھا، نیک شگون پسند کرتا ہوں۔“
امام مالک نے ابن شہاب سے، انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے دو بیٹوں حمزہ اور سالم سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدم موافقت (ناسزاداری) گھری، عورت اور گھوڑے میں ہو سکتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نحوست گھر میں اور عورت میں اور گھوڑے میں ہوتی ہے۔“
یو نس نے ابن شہاب سے، انھوں نے بن عمر رضی اللہ عنہ کے دوبیٹوں حمزہ اور سالم سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی سے خود بخود مرض کا لگ جا نا اور بد شگونی کی کوئی حقیقت نہیں۔ناموافقت تین چیزوں میں ہو تی ہے۔عورت گھوڑے اور گھر میں۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بیماری متعدی نہیں ہے اور نہ برا سگون ہے، نحوست صرف تین چیزوں میں ہے، عورت، گھوڑا اور گھر۔“