صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: ایک صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح باہر نکلے کے آپ کے جسم پر ایک موٹی مربع لکیروں والی کالے بالوں سے بنی ہو ئی چادر تھی۔ (عام سی کھردری اور کم قیمت چادر۔)
امام صاحب مختلف اساتذہ کی سندوں سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ ایک صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیاہ بالوں کا کمبل جس پر پالان کی تصویر بنی ہوئی تھی، اوڑھ کر نکلے۔
عبد ہ بن سلیمان نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث سنائی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ جس کے ساتھ آپ ٹیک لگا تے تھے چمڑے کا بنا ہوا تھا جس میں کھجور کی چھا ل بھری ہو ئی تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ گاؤ تکیہ جس پر آپ ٹیک لگاتے تھے، چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
علی بن مسہر نے ہمیں ہشام بن عروہ سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر (گدا) جس پر آپ سوتے تھے، چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہو ئی تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر جس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم سوتے تھے، محض چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
ابن نمیر اور ابو معاویہ دونوں نے ہمیں ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور کہا: " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا استراحت کا بچھونا۔"اور ابو معاویہ کی حدیث میں ہے۔جس پر آپ سوتے تھے۔
یہی روایت امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، اس میں فِراش کی جگہ ضِجَاع ہے، جس پر لیٹا جاتا ہے اور ابو معاویہ کی حدیث میں، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم سوتے تھے۔
حدثنا قتيبة بن سعيد، وعمرو الناقد، وإسحاق بن إبراهيم، واللفظ لعمرو وقال عمرو وقتيبة : حدثنا، وقال إسحاق : اخبرنا سفيان ، عن ابن المنكدر ، عن جابر ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لما تزوجت اتخذت انماطا؟ "، قلت: وانى لنا انماط، قال: " اما إنها ستكون ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وإسحاق بن إبراهيم، واللفظ لعمرو وَقَالَ عَمْرٌو وَقُتَيْبَةُ : حَدَّثَنَا، وَقَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قال: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَّا تَزَوَّجْتُ اتَّخَذْتَ أَنْمَاطًا؟ "، قُلْتُ: وَأَنَّى لَنَا أَنْمَاطٌ، قَالَ: " أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ ".
قتیبہ بن سعید، عمروناقد اور اسحٰق بن ابرا ہیم نے کہا: ہمیں سفیان نے ابن منکدرسے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب میں نے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پو چھا: "کہا تم نے بچھونوں کے غلا ف بنا ئے ہیں؟"میں نے عرض کی، ہمارے پاس غلا ف کہاں سے آئے؟ آپ نے فرما یا: " اب عنقریب ہو ں گے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب میں نے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا: ”کیا تم نے قالین رکھے ہیں؟“ میں نے عرض کیا، ہمارے ہاں قالین کہاں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اب جلد ہی ہوں گے۔“
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال: لما تزوجت قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتخذت انماطا؟ "، قلت: وانى لنا انماط، قال: " اما إنها ستكون "، قال جابر: وعند امراتي نمط، فانا اقول نحيه عني، وتقول قد، قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم إنها ستكون.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: لَمَّا تَزَوَّجْتُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّخَذْتَ أَنْمَاطًا؟ "، قُلْتُ: وَأَنَّى لَنَا أَنْمَاطٌ، قَالَ: " أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ "، قَالَ جَابِرٌ: وَعِنْدَ امْرَأَتِي نَمَطٌ، فَأَنَا أَقُولُ نَحِّيهِ عَنِّي، وَتَقُولُ قَدْ، قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَكُونُ.
وکیع نے ہمیں سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے محمد بن منکدرسےانھوں نے حضرت جابر عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب میں نے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پو چھا: "کیا تم نے بچھونوں کے غلا ف بنا ئے ہیں؟"میں نے عرض کی، ہمارے پاس غلا ف کہاں سے آئے؟ آپ نے فرما یا: " اب عنقریب ہوجا ئیں گے۔حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے کہا: میری بیوی کے پاس ایک غلا ف تھا میں اس سے کہتا تھا: اسے مجھ سے دور رکھو، اور وہ کہتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا تھا: " عنقریب غلا ف ہوا کریں گے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، جب میں نے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کیا تم نے قالین رکھے ہیں؟“ میں نے عرض کیا، ہمارے پاس قالین کہاں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، یہ عنقریب ہوں گے۔“ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میری بیوی کے پاس ایک غالیچہ ہے، میں کہتا ہوں، اسے مجھ سے دور کر دو، وہ کہتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں ”یہ عنقریب ہوں گے۔“
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرما یا: " ایک بستر مرد کے لیے ہے ایک اس کی بیوی کے لیے تیسرا بستر مہمان کے لیے اور چوتھا بستر شیطان کے لیے ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”ایک بستر خاوند کے لیے اور ایک بستر اس کی بیوی کے لیے اور تیسرا مہمان کے لیے اور چوتھا شیطان کے لیے ہے۔“
9. باب: غرور سے (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکانے کی حرمت کے بیان میں اور اس کا بیان کہ کہاں تک کپڑا لٹکانا مستحب ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Letting One's Garment Drag Out Of Pride, And The Extent To Which It Is Permissible To Let It Hang Down And The Extent To Which It Is Recommended
امام مالک نے نافع عبد اللہ بن دینا اور زید بن اسلم سے روایت کی، ان سب نے انھیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "جو شخص تکبر سے کپڑا گھسیٹ کرچلے اللہ تعا لیٰ اس کی طرف نظر تک نہیں کرے گا۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان تکبر اور گھمنڈ سے اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر نظر رحمت نہیں ڈالتا۔“
عبید اللہ ایوب لیث بن سعد اور اسامہ ان سب نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مالک کی حدیث کی طرح روایت کی اور یہ اضا فہ کیا: " قیامت کے دن (نظر نہیں کرے گا۔) "
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سات (7) سندوں سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں اور انہوں نے اس میں يوم القيامه،