صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
حدیث نمبر: 5555
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن هشام بن زيد ، قال: سمعت انسا يحدث: ان امه حين ولدت انطلقوا بالصبي إلى النبي صلى الله عليه وسلم يحنكه، قال: فإذا النبي صلى الله عليه وسلم في مربد يسم غنما "، قال شعبة: واكثر علمي انه قال في آذانها.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، قال: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ: أَنَّ أُمَّهُ حِينَ وَلَدَتِ انْطَلَقُوا بِالصَّبِيِّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَنِّكُهُ، قَالَ: فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِرْبَدٍ يَسِمُ غَنَمًا "، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَكْثَرُ عِلْمِي أَنَّهُ قَالَ فِي آذَانِهَا.
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا، کہ جب ان کی والد کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو وہ لوگ اس بچے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تا کہ آپ اسے گھٹی دیں اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اونٹوں کے ایک باڑے میں تھے اور بکریوں کو نشان لگا رہے تھے شعبہ نے کہا: میرا غالب گمان یہ ہے کہ انھوں نے (حضرت انس رضی اللہ عنہ) نے کہا تھا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) ان (بکریوں) کے کا نوں پر نشان لگا رہے تھے۔ (اونٹوں کو لگانے کے بعد بکریوں کو بھی وہیں لا کر نشان لگا رہے تھے۔)
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس کی ماں کے ہاں جب بچہ پیدا ہوا تو وہ لوگ بچے کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے، تاکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کو گھٹی دیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باڑہ میں ملے، آپصلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کو نشان لگا رہے تھے، شعبہ کہتے ہیں، میرا خیال یہی ہے کہ حضرت انس نے کہا، ان کے کانوں میں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5556
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا يحيي بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني هشام بن زيد ، قال: سمعت انسا ، يقول: " دخلنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم مربدا وهو يسم غنما، قال: احسبه، قال في آذانها ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ ، قال: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يقول: " دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِرْبَدًا وَهُوَ يَسِمُ غَنَمًا، قَالَ: أَحْسِبُهُ، قَالَ فِي آذَانِهَا ".
یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے روایت کی، کہا: مجھے ہشام بن زید نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اونٹوں کے باڑے میں گئے، اس وقت آپ بکریوں کو نشان لگا رہے تھے (، شعبہ نے) کہا: میرا خیال ہے (ہشام نے) کہا: کہ ان (بکریوں) کے کانوں پر (نشان لگا رہے تھے۔)
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک باڑے میں گئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کو داغ رہے تھے اور میرے خیال میں حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ان کے کانوں میں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5557
Save to word اعراب
وحدثينيه يحيي بن حبيب ، حدثنا خالد بن الحارث . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد ويحيي ، وعبد الرحمن كلهم، عن شعبة بهذا الإسناد مثله.وحدثينيه يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَيَحْيَي ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ كلهم، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
خالد بن حارث محمد (ابن جعفر غندر) یحییٰ (بن سعید قطان) اور عبد الرحمان (بن مہدی) سب نے شعبہ سے، اسی سند سے، اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب کہتے ہیں، یہی روایت اس طرح مجھے دو اور اساتذہ نے بھی اپنی اپنی سند سے بتائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5558
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا الوليد بن مسلم ، عن الاوزاعي ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، قال: " رايت في يد رسول الله صلى الله عليه وسلم الميسم، وهو يسم إبل الصدقة ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: " رَأَيْتُ فِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِيسَمَ، وَهُوَ يَسِمُ إِبِلَ الصَّدَقَةِ ".
اسحٰق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں نشان لگا نے والا آلہ دیکھا، آپ صدقے میں آئے ہو ئے اونٹوں پر نشان ثبت فر ما رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں داغ لگانے کا آلہ دیکھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم صدقہ کے اونٹوں کو داغ لگا رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
31. باب كَرَاهَةِ الْقَزَعِ:
31. باب: قزع کی ممانعت۔
Chapter: It Is Disliked To Shave Part Of The Head And Leave Part
حدیث نمبر: 5559
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثني يحيي يعني ابن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني عمر بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن القزع "، قال: قلت لنافع: وما القزع؟، قال: يحلق بعض راس الصبي ويترك بعض.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْقَزَعِ "، قَالَ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: وَمَا الْقَزَعُ؟، قَالَ: يُحْلَقُ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكُ بَعْضٌ.
یحییٰ بن سعید نے عبید اللہ سے روایت کی کہا: مجھے عمر بن نافع نے اپنے والد سے خبردی۔انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے"قزع" سے منع فرمایا، میں نے نافع سے پو چھا: قزع کیا ہے؟انھوں نے کہا: بچے کے سر کے کچھ حصے کے بال مونڈدیے جا ئیں اور کچھ حصے کو چھوڑ دیا جا ئے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا، عبیداللہ نے نافع سے دریافت کیا، قزع کسے کہتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا، بچے کے سر کا بعض حصہ مونڈ دیا جائے اور بعض کو چھوڑ دیا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5560
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابى قالا: حدثنا عبيد الله بهذا الإسناد، وجعل التفسير في حديث ابي اسامة من قول عبيد الله.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حدثنا أبى قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَجَعَلَ التَّفْسِيرَ فِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ مِنْ قَوْلِ عُبَيْدِ اللَّهِ.
ابو اسامہ اور عبد اللہ بن نمیر دونوں نے کہا: ہمیں عبید اللہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور انھوں نے ابو اسامہ کی حدیث میں (قزع کی) تفسیر کو عبید اللہ کا قول قراردیا ہے۔ (ان کے شاگردوں کے سامنے عبید اللہ نے یہ وضاحت نافع کی طرف منسوب کیے بغیر بیان کی۔)
امام صاحب کہتے ہیں، یہی روایت مجھے دو اور اساتذہ نے اپنی اپنی سند سے سنائی اور ابو اسامہ نے قزع کی تفسیر، عبیداللہ کا قول قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5561
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عثمان بن عثمان الغطفاني ، حدثنا عمر بن نافع. ح وحدثني امية بن بسطام ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح ، عن عمر بن نافع ، بإسناد عبيد الله مثله والحقا التفسير في الحديث.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُثْمَانَ الْغَطَفَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ. ح وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ ، بِإِسْنَادِ عُبَيْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ وَأَلْحَقَا التَّفْسِيرَ فِي الْحَدِيثِ.
عثمان بن عثمان غطفانی اور روح (بن قاسم) نے عمر بن نافع سے عبید اللہ کی سند سے اسی کے مانند حدیث بیان کی اور دونوں نے تفسیر (قزع کی وضاحت) کو حدیث کا لا حقہ بنا یا۔ (الگ سے بیان نہیں کیا۔)
امام صاحب کہتے ہیں، مجھے یہی روایت دو اور اساتذہ نے اپنی اپنی سند سے سنائی اور قزع کی تفسیر حدیث کا حصہ بنایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5562
Save to word اعراب
ایوب اور عبد الرحمٰن سراج نے نافع سے، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مانند روایت کی۔
امام صاحب کہتے ہیں، مجھے یہی روایت چار اساتذہ نے دو سندوں سے سنائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
32. باب النَّهْيِ عَنِ الْجُلُوسِ فِي الطُّرُقَاتِ وَإِعْطَاءِ الطَّرِيقِ حَقَّهُ:
32. باب: راستوں میں بیٹھنے کی ممانعت اور حقوق کی ادائیگی کے بیان میں۔
Chapter: The Prohibition Of Sitting In The Street; And Giving The Street Its Rights
حدیث نمبر: 5563
Save to word اعراب
حدثني سويد بن سعيد ، حدثني حفص بن ميسرة ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إياكم والجلوس في الطرقات "، قالوا: يا رسول الله، ما لنا بد من مجالسنا نتحدث فيها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإذا ابيتم إلا المجلس فاعطوا الطريق حقه "، قالوا: وما حقه؟، قال: " غض البصر، وكف الاذى، ورد السلام، والامر بالمعروف، والنهي عن المنكر ".حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ فِي الطُّرُقَاتِ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ "، قَالُوا: وَمَا حَقُّهُ؟، قَالَ: " غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ ".
حفص بن میسرہ نے زید بن اسلم سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔"لوگوں نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہمارے لیے اپنی مجلسوں میں بیٹھے بغیر چارہ نہیں وہی ہم ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اگر تم بیٹھے بغیر نہیں رہ سکتے تو راستے کا (جہاں مجلس ہے) حق ادا کرو۔"لوگوں نے پو چھا: راستے کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: "نگا ہیں جھکا کر رکھنا (چلنے والوں کے لیے) تکلیف کا سبب بننے والی چیزوں کو ہٹانا سلام کا جواب دینا، اچھی بات کا حکم دینا اور برا ئی سے روکنا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ کرام نے عرض کیا، ہمیں اپنی ایسی مجلسوں میں بیٹھے بغیر چارہ نہیں۔ جہاں ہم ان میں باہمی گفتگو کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں بیٹھنے پر اصرار ہے تو راستے کا حق ادا کرو۔ انہوں نے پوچھا، اس کا حق کیا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر نیچی رکھنا، تکلیف دینے سے باز رہنا، سلام کا جواب دینا، اچھائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5564
Save to word اعراب
عبد العزیز بن محمد مدنی اور ہشام بن سعید ان دونوں نے زید بن اسلم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب کہتے ہیں، ہمیں یہ روایت دو اور اساتذہ نے بھی اپنی اپنی سند سے سنائی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.