عقبہ بن حریث نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑے، کدو کے (بنے ہوئے) برتن اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں سے منع کیا اور فرمایا: "مشکیزوں میں نبیذ بناؤ۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے، تونبے، لاکھی، برتن کے نبیذ سے منع کیا اور فرمایا: ”چمڑے کے مشکیزوں میں (منہ بند کر کے) نبیذ بناؤ۔“
جبلہ نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتمہ سے منع فرمایا (جبلہ نے) کہا: میں نے پو چھا: حنتمہ کیا ہے؟ (ابن عمر رضی اللہ عنہ نے) کہا: گھڑا۔
جبلہ بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو یہ بیان کرتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتمه سے منع فرمایا، میں نے پوچھا، حنتمه کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: گھڑا۔
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، حدثني زاذان ، قال: قلت لابن عمر : حدثني بما نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم من الاشربة بلغتك وفسره لي بلغتنا، فإن لكم لغة سوى لغتنا، فقال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتم وهي الجرة، وعن الدباء وهي القرعة، وعن المزفت وهو المقير، وعن النقير وهي النخلة تنسح نسحا وتنقر نقرا، وامر ان ينتبذ في الاسقية ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، حَدَّثَنِي زَاذَانُ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : حَدِّثْنِي بِمَا نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَشْرِبَةِ بِلُغَتِكَ وَفَسِّرْهُ لِي بِلُغَتِنَا، فَإِنَّ لَكُمْ لُغَةً سِوَى لُغَتِنَا، فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمِ وَهِيَ الْجَرَّةُ، وَعَنِ الدُّبَّاءِ وَهِيَ الْقَرْعَةُ، وَعَنِ الْمُزَفَّتِ وَهُوَ الْمُقَيَّرُ، وَعَنِ النَّقِيرِ وَهِيَ النَّخْلَةُ تُنْسَحُ نَسْحًا وَتُنْقَرُ نَقْرًا، وَأَمَرَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الْأَسْقِيَةِ ".
عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے عمرو بن مرہ سے حدیث کی، کہا: مجھے زاذان نے حدیث بیان کی کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ پینے کی چیزوں کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چیزوں سے منع کیا ہے ان کے متعلق مجھے (پہلے) اپنی زبان میں حدیث سنائیں پھر ہماری زبان میں اس کی وضا حت کریں کیونکہ آپ کی زبان ہماری زبان سے مختلف ہے۔انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم سے اور وہ گھڑا ہے اور دباء سے اور کدو ہے اور مزفت سے اور وہ روغن قار ملا ہوا برتن ہے اور نقیر سے اور وہ کھجور کا تنا ہے اسے چھیلا جا تا ہے اور اس کو کریدا جا تا ہے منع فرما یا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مشکیزوں میں نبیذ بنا ئی جا ئے۔
زاذان کہتے ہیں، میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا، اپنی لغت میں بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن مشروبات سے منع فرمایا ہے اور ان کی وضاحت ہماری زبان میں کیجئے، کہ آپ کی زبان، ہماری زبان سے الگ ہے تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم یعنی گھڑے، دباء، یعنی قرعة، تونبے، مزفت یعنی مقير تارکول ملا برتن، نقير، کھجور کا تنا، جسے چھیل کر اندر سے اچھی طرح کھودا جاتا ہے، سے منع فرمایا اور مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا حکم دیا۔
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عبد الخالق بن سلمة ، قال: سمعت سعيد بن المسيب ، يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: عند هذا المنبر، واشار إلى منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قدم وفد عبد القيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالوه عن الاشربة، " فنهاهم عن الدباء والنقير والحنتم "، فقلت له: يا ابا محمد والمزفت وظننا انه نسيه، فقال: لم اسمعه يومئذ من عبد الله بن عمر وقد كان يكره.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: عِنْدَ هَذَا الْمِنْبَرِ، وَأَشَارَ إِلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ عَنِ الْأَشْرِبَةِ، " فَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ "، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ وَالْمُزَفَّتِ وَظَنَنَّا أَنَّهُ نَسِيَهُ، فَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ يَوْمَئِذٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَدْ كَانَ يَكْرَهُ.
عبد الخالق بن سلمہ نے کہا: میں نے سعید بن مسیب کو کہتے ہو ئے سنا کہ میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو اس منبر کے پاس کہتے ہو ئے سنا اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی طرف اشارہ کیا: قبیلہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے پینے کی چیزوں کے حوالے سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کدو سے بنے ہو ئے برتن اندر سے کرید ی ہو ئی لکڑی کے برتن اور سبز گھڑے سے منع فرما یا۔ (عبد الخالق بن سلمہ نے کہا) میں نے عرض کی: ابو محمد! اور روغن زفت ملا ہوا برتن؟ہم نے سمجھا تھا کہ وہ اس کا ذکر کرنا بھول گئے ہیں۔تو انھوں (سعید بن مسیب) نے کہا: میں نے اس دن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ (مزفت کا ذکر) نہیں سنا تھا۔وہ اس کو (بھی) ناپسند کرتے تھے۔
سعید بن المسیب بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اس منبر کے پاس۔۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی طرف اشارہ کیا۔۔ سنا، عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے انہوں نے مشروبات کے بارے میں سوال کیا، آپ نے انہیں، تونبے، چٹھو، گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا، میں نے ان سے کہا، اے ابو محمد (سعید کی کنیت ہے) اور لاکھی برتن؟ ہم نے سمجھا وہ اسے بھول گئے ہیں، انہوں نے کہا، میں نے اس دن یہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نہیں سنا اور وہ اس کو ناپسند کرتے تھے۔
ابو خیثمہ (زہیر) نے ابو زبیر سے انھوں نے حضرت جا بر اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکڑی کے برتن روغن زفت ملے ہو ئے برتن اور کدو کے برتن سے منع فرما یا۔
حضرت جابر اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹھو، لاکھی برتن اور تونبے سے منع فرمایا ہے۔
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ گھڑوں کدو اور روغن زفت ملے ہو ئے برتنوں سے منع فر ما رہے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھڑے، تونبے اور لاکھی برتن سے منع فرماتے سنا۔
(حديث موقوف) قال قال ابو الزبير ، وسمعت جابر بن عبد الله ، يقول: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر والمزفت والنقير "، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا لم يجد شيئا ينتبذ له فيه نبذ له في تور من حجارة.(حديث موقوف) قَالَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ ، وَسَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ "، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يَجِدْ شَيْئًا يُنْتَبَذُ لَهُ فِيهِ نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ.
ابو زبیر نے کہا: میں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں روغن زفت ملے ہو ئے برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرما یا۔ (اور) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں نبیذ بنا نے کے لیے کوئی اور برتن نہ ملتا تو پتھروں سے بنے ہو ئے بڑے برتن میں آپ کے لیے نبیذ بنائی جا تی۔
ابو زبیر کہتے ہیں، میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے، لاکھی برتن اور چٹھو سے منع فرمایا۔
ابو عوانہ نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پتھروں سے بنے ہو ئے ایک بڑے برتن میں نبیذ بنا ئی جا تی تھی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، پتھر کے ایک بڑے پیالے میں نبیذ تیار کیا جاتا تھا۔
ہمیں ابو خیثمہ (زہیر) نے ابو زبیر سے خبر دی انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشکیز ے میں نبیذ بنا ئی جا تی تھی۔اور جب مشکیزہ نہ ملتا تو پتھروں سے بنے ہو ئے ایک بڑے برتن میں نبیذ بنا ئی جاتی تھی۔لوگوں میں سے ایک شخص نے ابو زبیر سے کہا:۔۔۔اور میں سن رہا تھا۔۔۔مضبوط پتھر سے بنا ہوا؟ کہا: (ہاں) مضبوط پتھر سے بنا ہوا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشکیزہ میں نبیذ بنایا جاتا تھا، اگر انہیں مشکیزہ نہ ملتا تو پتھر کے بڑے پیالے میں آپ کے لیے نبیذ بنایا جاتا، بعض لوگوں نے، ابوزبیر سے پوچھا جبکہ میں سن رہا تھا برام سے؟ انہوں نے کہا، برام سے۔