صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1890. ‏(‏149‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ تَغْطِيَةِ الْمُحْرِمَةِ وَجْهَهَا مِنَ الرِّجَالِ، بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ، أَحْسَبُهُ غَيْرَ مُفَسَّرٍ
1890. ایک مجمل غیر روایت کے ساتھ محرمہ عورت کا مردوں سے اپنا چہرہ ڈھانپنے کا بیان
حدیث نمبر: 2690
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن معمر ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " كنا نلبس إذا اهللنا ما لم يمسه طيب ولا زعفران، ونلبس الممشق إنما هو طين" .
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا زكريا بن عدي ، عن إبراهيم بن حميد ، حدثنا هشام بن عروة ، عن فاطمة بنت المنذر ، عن اسماء ، قالت: " كنا نغطي وجوهنا من الرجال، وكنا نمتشط قبل ذلك" .
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " كُنَّا نَلْبَسُ إِذَا أَهْلَلْنَا مَا لَمْ يَمَسَّهُ طِيبٌ وَلا زَعْفَرَانٌ، وَنَلْبَسُ الْمُمَشَّقَ إِنَّمَا هُوَ طِينٌ" .
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتُ: " كُنَّا نُغَطِّي وُجُوهَنَا مِنَ الرِّجَالِ، وَكُنَّا نَمْتَشِطُ قَبْلَ ذَلِكَ" .
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم (حالت احرام میں) اپنے چہرے اجنبی مردوں سے ڈھانپ لیتی تھیں اور اس سے پہلے کنگھی کر لیا کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1891. ‏(‏150‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِهَذِهِ اللَّفْظَةِ الَّتِي حَسَبْتُهَا مُجْمَلَةً،
1891. گزشتہ باب میں مذکورہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q2691
Save to word اعراب
والدليل على ان للمحرمة تغطية وجهها من غير انتقاب ولا إمساس الثوب، إذ الخمار الذي تستر به وجهها بل تسدل الثوب من فوق راسها على وجهها، او تستر وجهها بيدها او بكمها او ببعض ثيابها، مجافية يدها عن وجهها وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ لِلْمُحْرِمَةِ تَغْطِيَةَ وَجْهِهَا مِنْ غَيْرِ انْتِقَابٍ وَلَا إِمْسَاسِ الثَّوْبِ، إِذِ الْخِمَارُ الَّذِي تَسْتُرُ بِهِ وَجْهَهَا بَلْ تُسْدِلُ الثَّوْبَ مِنْ فَوْقَ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا، أَوْ تَسْتُرُ وَجْهَهَا بِيَدِهَا أَوْ بِكُمِّهَا أَوْ بِبَعْضِ ثِيَابِهَا، مُجَافِيَةٌ يَدَهَا عَنْ وَجْهِهَا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2691
Save to word اعراب
وقد روى يزيد بن ابي زياد ، وفي القلب منه عن مجاهد ، عن عائشة ، قالت:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن محرمون، فإذا مر بنا الركب سدلنا الثوب على وجهنا" ، حدثناه عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت يزيد بن ابي زياد . ح وحدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير . ح حدثنا محمد بن هشام ، حدثنا هشيم ، جميعا عن يزيد بن ابي زياد ، قال في حديث جرير: فإذا جاوزنا.....، وفي حديث هشيم، فإذا جاوزنا كشفناهوَقَدْ رَوَى يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، وَفِي الْقَلْبِ مِنْهُ عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، فَإِذَا مَرَّ بِنَا الرَّكْبُ سَدَلْنَا الثَّوْبَ عَلَى وَجْهِنَا" ، حَدَّثَنَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي زِيَادٍ . ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، جَمِيعًا عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، قَالَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ: فَإِذَا جَاوَزْنَا.....، وَفِي حَدِيثِ هُشَيْمٍ، فَإِذَا جَاوَزْنَا كَشَفْنَاهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں ہوتے تو جب ہمارے پاس سے کوئی قافلہ گزرتا تو ہم اپنی چادریں اپنے چہروں پر لٹکا لیتیں۔ جناب جریر رحمه الله کی روایت میں ہے کہ پھر جب وہ گزر جاتے، اور ہشیم کی روایت میں ہے کہ پھر جب وہ ہمارے پاس سے گزر جاتے تو ہم اپنے چہرے ننگے کرلیتے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1892. ‏(‏151‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ دُخُولِ مَكَّةَ نَهَارًا، اقْتِدَاءً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْبَيْتُوتَةِ قُرْبَ مَكَّةَ إِذَا انْتَهَى الْمَرْءُ بِاللَّيْلِ إِلَى ذِي طُوًى لِيَكُونَ دُخُولُهُ مَكَّةَ نَهَارًا لَا لَيْلًا
1892. جب آدمی رات کے وقت ذی طوی مقام پر پہنچے تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے مکّہ مکرّمہ کے قریب رات گزارنا اور دن کے وقت صبح مکّہ مکرّمہ میں داخل ہونا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2692
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه بات بذي طوى حتى اصبح، فدخل مكة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ بَاتَ بِذِي طُوًى حَتَّى أَصْبَحَ، فَدَخَلَ مَكَّةَ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حج کے موقع پر) ذی طوی مقام پررات گزاری حتّیٰ کہ صبح ہوئی اور تو آپ مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1893. ‏(‏152‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ دُخُولِ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا اسْتِنَانًا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
1893. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں بالائی گھاٹی کی طرف سے مکّہ مکرّمہ میں داخل ہونا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: Q2693
Save to word اعراب
إذ في الاقتداء الخير الذي لا يعتاض منه احد ترك الاقتداء به إِذْ فِي الِاقْتِدَاءِ الْخَيْرُ الَّذِي لَا يُعْتَاضُ مِنْهُ أَحَدٌ تَرَكَ الِاقْتِدَاءَ بِهِ
کیونکہ آپ کی اقتداء میں جو خیر و بھلائی ہے، آپ کی اقتداء ترک کرکے کوئی شخص وہ حاصل نہیں کرسکتا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2693
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (مکّہ مکرّمہ میں) بالائی گھاٹی کی جانب سے داخل ہوتے تھے اور نشیبی گھاٹی کی طرف سے باہر نکلتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1894. ‏(‏153‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الِاغْتِسَالِ لِدُخُولِ مَكَّةَ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَ عِنْدَ إِرَادَتِهِ دُخُولَ مَكَّةَ
1894. مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوتے وقت غسل کرنا مستحب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّہ مکرّمہ میں داخل ہونے سے پہلے غسل کیا تھا
حدیث نمبر: 2694
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو بكر يعني الحنفي ، حدثنا عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال:" اهل مرة من ذي الحليفة من عند الشجرة، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما جاء ذا طوى بات حتى يصلي الصبح فاغتسل، ثم دخل من اعلى مكة من كدى، وخرج حين خرج من كدى من اسفل مكة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" أَهَلَّ مَرَّةً مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ عِنْدِ الشَّجَرَةِ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا جَاءَ ذَا طُوًى بَاتَ حَتَّى يُصَلِّيَ الصُّبْحَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ دَخَلَ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ مِنْ كُدًى، وَخَرَجَ حِينَ خَرَجَ مِنْ كُدًى مِنْ أَسْفَلِ مَكَّةَ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ذوالحلیفہ میں درخت کے پاس سے تلبیہ کہنا شروع کیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ذی طویٰ مقام پر پہنچے تو وقت وہیں گزارا حتّیٰ کہ آپ نے صبح کی نماز ادا کی، پھرغسل کیا، پھر آپ مکّہ مکرّمہ کی بالائی جانب کداء سے مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے۔ اور جب مکّہ مکرّمہ سے نکلے تو مکّہ مکرّمہ کے زیریں حصّے کداء کی جانب سے نکلے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2695
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، عن ابيه ، عن ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر ،" كان إذا اتى ذا الحليفة امر براحلته فرحلت، ثم صلى الغداة، ثم ركب حتى إذا استوت به استقبل القبلة فاهل، ثم يلبي حتى إذا بلغ الحرم امسك حتى إذا اتى ذا طوى بات به، قال: فيصلي به الغداة، ثم يغتسل ، وزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم فعل ذلك"حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ،" كَانَ إِذَا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَرُحِلَتْ، ثُمَّ صَلَّى الْغَدَاةَ، ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَأَهَلَّ، ثُمَّ يُلَبِّي حَتَّى إِذَا بَلَغَ الْحَرَمَ أَمْسَكَ حَتَّى إِذَا أَتَى ذَا طُوًى بَاتَ بِهِ، قَالَ: فَيُصَلِّي بِهِ الْغَدَاةَ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ ، وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ"
جناب نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب ذوالحلیفہ پہنچ جاتے تو اپنی سواری پر کجاوه رکھنے کا حُکم دیتے، تو کجاوہ رکھ دیا گیا، پھر انہوں نے صبح کی نماز ادا کی، پھر وہ سوار ہوئے، جب سواری انہیں لیکر سیدھی ہوگئی تو انہوں نے قبلہ رُخ ہوکر نیت کی اور تلبیہ پکارنا شروع کیا کہ جب حرم کی حدود میں گئے تو تلبیہ پڑھنا بند کردیا۔ جب ذی طویٰ مقام پر پہنچے تو رات وہیں بسر کی۔ پھر صبح کی نماز ادا کی پھر غسل کیا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ اعتقاد تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1895. ‏(‏154‏)‏ بَابُ قَطْعِ التَّلْبِيَةِ فِي الْحَجِّ عِنْدَ دُخُولِ الْحَرَمِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنَ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏
1895. حج کے موقع پر حاجی حرم میں داخل ہوتے وقت تلبیہ پکارنا بند کردے یہاں تک کہ صفا اور مروہ کی سعی سے فارغ ہوجائے
حدیث نمبر: 2696
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي ، حدثني ابو صخر ، عن ابن قسيط ، عن عبيد بن حنين ، قال: حججت مع عبد الله بن عمر بن الخطاب بين حجة وعمرة اثنتي عشرة مرة، قال: قلت له: يا ابا عبد الرحمن، لقد رايت منك اربع خصال، فذكر الحديث، وقال: رايتك إذا اهللت، فدخلت العرش قطعت التلبية، قال: صدقت يا ابن حنين , خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما دخل العرش قطع التلبية ، فلا تزال تلبيتي حتى اموت، قال ابو بكر: قد كنت ارى للمعتمر التلبية حتى يستلم الحجر اول ما يبتدئ الطواف لعمرته لخبر ابن ابي ليلى، عن عطاء، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يمسك عن التلبية في العمرة إذا استلم الحجر".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ ، قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بَيْنَ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ مَرَّةً، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، لَقَدْ رَأَيْتُ مِنْكَ أَرْبَعَ خِصَالٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: رَأَيْتُكَ إِذَا أَهْلَلْتَ، فَدَخَلْتَ الْعَرْشَ قَطَعْتَ التَّلْبِيَةَ، قَالَ: صَدَقْتَ يَا ابْنَ حُنَيْنٍ , خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَخَلَ الْعَرْشَ قَطَعَ التَّلْبِيَةَ ، فَلا تَزَالُ تَلْبِيَتِي حَتَّى أَمُوتَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ كُنْتُ أَرَى لِلْمُعْتَمِرِ التَّلْبِيَةَ حَتَّى يَسْتَلِمَ الْحَجَرَ أَوَّلَ مَا يَبْتَدِئُ الطَّوَافَ لِعُمْرَتِهِ لِخَبَرِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُمْسِكُ عَنِ التَّلْبِيَةِ فِي الْعُمْرَةِ إِذَا اسْتَلَمَ الْحَجَرَ".
جناب عبید بن حنین بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے ساتھ تقریباً بارہ حج اور عمرے کیے ہیں۔ میں نے اُن سے عرض کیا کہ اے ابو عبدالرحمان، میں نے آپ سے چار خصوصی باتیں نوٹ کی ہیں۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی اور بیان کیا کہ میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ جب آپ احرام باندھ کر تلبیہ پکارتے تو مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں پہنچ کر تلبیہ کہنا بند کر دیتے، اُنہوں نے فرمایا کہ اے ابن حنین، تم نے سچ بات بیان کی ہے۔ میں رسول اللہ کے ساتھ (حج کے لئے نکلا) تو جب آپ مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں داخل ہوئے تو آپ نے تلبیہ کہنا بند کردیا۔ لہٰذا میں تا حیات اسی طریقہ پر تلبیہ کہتا رہوںگا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرا موقف یہ تھا کہ عمرہ کرنے والا شخص طواف شروع کرتے وقت حجراسود کو چُھونے یا بوسہ دینے تک تلبیہ کہتا رہیگا، کیونکہ ابن ابی لیلی کی عطاء کے واسطے سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرے میں حجراسود کو چُھونے کے بعد تلبیہ کہنا بند کر دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2697
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ومحمد بن هشام ، قالا: حدثنا هشيم ، اخبرني ابن ابي ليلى ، قال محمد بن هشام: عن ابن ابي ليلى، قال ابو بكر: فلما تدبرت خبر عبيد بن حنين كان فيه ما دل على ان النبي صلى الله عليه وسلم قد كان يقطع التلبية عند دخول عروش مكة، وخبر عبيد بن حنين اثبت إسنادا من خبر عطاء ؛ لان ابن ابي ليلى ليس بالحافظ، وإن كان فقيها عالما، فارى للمحرم كان بحج او عمرة او بهما جميعا قطع التلبية عند دخول عروش مكة، فإن كان معتمرا لم يعد إلى التلبية، وإن كان مفردا او قارنا عاد إلى التلبية عند فراغه من السعي بين الصفا والمروة، لان فعل ابن عمر كالدال على انه راى النبي صلى الله عليه وسلم قطع التلبية في حجته إلى الفراغ من السعي بين الصفا والمروة.
حدثناه حدثناه الربيع بن سليمان، حدثنا بشر بن بكر، عن الاوزاعي، قال: قال عطاء بن ابي رباح: كان ابن عمر يدع التلبية إذا دخل الحرم، ويراجعها بعد ما يقضي طوافه بين الصفا والمروة .
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ: عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَلَمَّا تَدَبَّرْتُ خَبَرَ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ كَانَ فِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ عِنْدَ دُخُولِ عُرُوشِ مَكَّةَ، وَخَبَرُ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ أَثْبَتُ إِسْنَادًا مِنْ خَبَرِ عَطَاءٍ ؛ لأَنَّ ابْنَ أَبِي لَيْلَى لَيْسَ بِالْحَافِظِ، وَإِنْ كَانَ فَقِيهًا عَالِمًا، فَأَرَى لِلْمُحْرِمِ كَانَ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ أَوْ بِهِمَا جَمِيعًا قَطْعَ التَّلْبِيَةِ عِنْدَ دُخُولِ عُرُوشِ مَكَّةَ، فَإِنْ كَانَ مُعْتَمِرًا لَمْ يَعُدْ إِلَى التَّلْبِيَةِ، وَإِنْ كَانَ مُفْرَدًا أَوْ قَارِنًا عَادَ إِلَى التَّلْبِيَةِ عِنْدَ فَرَاغِهِ مِنَ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، لأَنَّ فِعْلَ ابْنِ عُمَرَ كَالدَّالِ عَلَى أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ التَّلْبِيَةَ فِي حَجَّتِهِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنَ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ.
حَدَّثَنَاهُ حَدَّثَنَاهُ الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: قَالَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَدَعُ التَّلْبِيَةَ إِذَا دَخَلَ الْحَرَمَ، وَيُرَاجِعَهَا بَعْدَ مَا يَقْضِي طَوَافَهُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ .
امام صاحب نے مذکورہ بالا روایت کی سند بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ پھر جب میں نے عبید بن حنین کی روایت میں غور و فکر کیا تو اس میں یہ دلیل موجو تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں پہنچتے ہی تلبیہ کہنا بند کردیتے تھے۔ جناب عبید بن حنین کی روایت سند کے لحاظ سے امام عطاء کی روایت سے زیادہ مضبوط ہے کیونکہ ابن ابی لیلی حافظ حدیث نہیں ہیں اگرچہ وہ ایک جید فقیہ اورعالم دین ہیں۔ لہٰذا اب میرا موقف یہ ہے کہ محرم حج کے لئے آئے یا عمرے کے لئے، وہ مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں داخل ہوتے ہی تلبیہ کہنا بند کر دیگا۔ اور اگر وہ صرف عمرہ کرنے آیا ہو تو دوبارہ تلبیہ نہیں پڑھیگا۔ اور اگر وہ حج مفرد یا حج قران کر رہا ہو تو وہ صفا اور مروہ کی سعی کرنے کے بعد دوبارہ تلبیہ کہنا شروع کر دیگا۔ کیونکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا فعل اس بات کی دلیل ہے کہ اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ نے اپنے حج میں صفا اور مروہ کی سعی تک تلبیہ کہنا بند کر دیا تھا۔ امام عطاء بن ابی رباح رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حدود حرم میں داخل ہونے کے بعد تلبیہ کہنا بند کر دیتے تھے اور صفاء و مروہ کی سعی کرنے کے بعد دوبارہ تلبیہ کہنا شروع کر دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.