صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2858
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا حفص يعني ابن غياث ، عن جعفر ، عن ابيه ، عن جابر ، قال: وقف رسول الله صلى الله عليه وسلم بجمع، وقال: " جمع كلها موقف" حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَمْعٍ، وَقَالَ: " جَمْعٌ كُلُّهَا مَوْقِفٌ"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں وقوف کیا اور فرمایا: پورا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
2018. ‏(‏277‏)‏ بَابُ الدَّفْعِ مِنَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ، وَمُخَالَفَةِ أَهْلِ الشِّرْكِ وَالْأَوْثَانِ فِي دَفْعِهِمْ مِنْهُ‏.‏
2018. مشعر حرام سے واپس لوٹنا اور واپسی میں مشرکین اور بت پرستوں کے طریقے کی مخالفت کرنا
حدیث نمبر: 2859
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، عن عمر بن الخطاب ، قال:" كان المشركون لا يفيضون من جمع حتى تشرق الشمس على ثبير، فخالفهم النبي صلى الله عليه وسلم، فافاض قبل ان تطلع الشمس" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ:" كَانَ الْمُشْرِكُونَ لا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ عَلَى ثَبِيرٍ، فَخَالَفَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ"
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مشرک لوگ مزدلفہ سے اُس وقت تک واپس نہیں آتے تھے حتّیٰ کہ سورج ثبیر پہاڑ کی چوٹی پر چمکنے لگ جاتا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اُن کی مخالفت کرتے ہوئے سورج طلوع ہونے سے پہلے ہی واپس روانہ ہوگئے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2019. ‏(‏278‏)‏ بَابُ صِفَةِ السَّيْرِ فِي الْإِفَاضَةِ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ‏.‏
2019. مزدلفہ سے منیٰ کی طرف چلنے کی کیفیت کا بیان، اس سلسلے میں عام الفاظ کا بیان جن سے مراد خاص ہے
حدیث نمبر: 2860
Save to word اعراب
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات اور مزدلفہ سے واپس لوٹتے وقت نہایت اطمینان اور سکون سے چلے حتّیٰ کہ آپ منیٰ پہنچ گئے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
2020. ‏(‏279‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا سَارَ فِي الْإِفَاضَةِ، وَمِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى عَلَى السَّكِينَةِ خَلَا بَطْنِ وَادِي مُحَسِّرٍ؛ فَإِنَّهُ أَوْضَعَ فِيهِ،
2020. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے منیٰ واپسی پر سکون و آرام سے چلے تھے سوائے وادی محسر کے، آپ نے وہاں پر اونٹنی تیز چلائی تھِی
حدیث نمبر: Q2861
Save to word اعراب
وفي هذا ما دل على ان الفضل إنما اراد‏:‏ وعليه السكينة حتى اتى منى، خلا إيضاعه في وادي محسر على ما ترجمت الباب انه لفظ عام اراد به الخاص‏.‏ وَفِي هَذَا مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ الْفَضْلَ إِنَّمَا أَرَادَ‏:‏ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ حَتَّى أَتَى مِنًى، خَلَا إِيضَاعِهِ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ عَلَى مَا تَرْجَمْتُ الْبَابَ أَنَّهُ لَفْظٌ عَامٌّ أَرَادَ بِهِ الْخَاصَّ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2861
Save to word اعراب
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وادی محسر میں پہنچے تو آپ کی اونٹنی خوفزدہ ہوکر بھاگنے لگی حتّیٰ کہ آپ وادی سے گزر گئے۔

تخریج الحدیث: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 2862
Save to word اعراب
حدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان . ح وحدثنا محمد بن سفيان بن ابي الزرد الابلي ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا سفيان . ح وحدثنا محمد بن العلاء ، حدثنا قبيصة ، عن سفيان ، عن ابي الزبير ، عن جابر ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اوضع في وادي محسر" حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي الزَّرَدِ الأُبُلِّيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی محسر میں اپنی اونٹنی کو تیز دوڑایا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
2021. ‏(‏280‏)‏ بَابُ بَدْءِ الْإِيضَاعِ كَانَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ‏.‏
2021. تیز چلنے کی ابتدا وادی محسر میں ہوئی تھی
حدیث نمبر: 2863
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو النعمان ، حدثنا حماد بن زيد ، عن كثير بن شنظير ، عن عطاء ، انه قال: إنما كان بدء الإيضاع من قبل اهل البادية كان يقفون حافتي الناس قد علقوا القعاب والعصي والجعاب، فإذا افاضوا تقعقعوا فانفرت بالناس، فلقد رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن ظفري ناقته لتمس الارض حادكها، وهو يقول:" يا ايها الناس، عليكم بالسكينة، يا ايها الناس، عليكم بالسكينة" ، وربما كان يذكره، عن ابن عباسحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّمَا كَانَ بَدْءُ الإِيضَاعِ مِنْ قِبَلِ أَهْلِ الْبَادِيَةِ كَانَ يَقِفُونَ حَافَتَيِ النَّاسِ قَدْ عَلَّقُوا الْقِعَابَ وَالْعِصِيَّ وَالْجِعَابَ، فَإِذَا أَفَاضُوا تَقَعْقَعُوا فَأَنْفَرَتْ بِالنَّاسِ، فَلَقَدْ رُئِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ ظَفْرَيْ نَاقَتِهِ لَتَمَسُّ الأَرْضَ حَادِكَهَا، وَهُوَ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ" ، وَرُبَّمَا كَانَ يَذْكُرُهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
امام عطاء رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ تیز چلنے کی ابتداء دیہاتی لوگوں نے کی تھی۔ وہ لوگوں کے گرد کھڑے ہوتے تھے، انہوں نے اپنا زادراه، لاٹھیاں اور پیالے وغیرہ لٹکائے ہوتے تھے۔ پھر جب وہ واپس جاتے تو اُن کے برتن اور سامان آپس میں ٹکراتے اور گونجتے، میں بھی لوگوں کے ساتھ واپس روانہ ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا گیا کہ آپ کی اونٹنی کے کانوں کی پچھلی ہڈیاں گردن کی پشت پر لگ رہی تھیں (کیونکہ آپ نے نکیل خوب کھینچی ہوئی تھی) اور آپ فرمارہے تھے: اے لوگو، آرام سے چلو، اے لوگو، سکون و اطمینان کے ساتھ چلو بعض اوقات امام عطاء نے یہ روایت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
2022. ‏(‏281‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الطَّرِيقِ الَّذِي يُسْلَكُ فِيهِ مِنَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ إِلَى الْجَمْرَةِ‏.‏
2022. مشعر حرام سے جمرے کی طرف آتے ہوئے کونسا راستہ اختیار کرنا چاہیے
حدیث نمبر: 2864
Save to word اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ پھر آپ درمیانی راستے پر چلے جو کہ آپ کو لیکر جمرہ کبریٰ کے پاس جاکر نکلتا ہے حتّیٰ کہ آپ اس جمرے پر پہنچے جو درخت کے قریب ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
2023. ‏(‏282‏)‏ بَابُ فَضْلِ الْعَمَلِ فِي عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ
2023. دس ذوالحجہ میں نیک اعمال کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2865
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى ، وسلم بن جنادة ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن سليمان وهو الاعمش ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من ايام العمل الصالح احب إلى الله من هذه الايام"، يعني ايام العشر، قالوا: ولا الجهاد في سبيل الله، قال:" ولا الجهاد في سبيل الله، إلا رجل خرج بنفسه وماله، ثم لم يرجع من ذلك بشيء" ، هذا حديث ابي معاويةحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَهُوَ الأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الأَيَّامِ"، يَعْنِي أَيَّامَ الْعَشْرِ، قَالُوا: وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ:" وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، ثُمَّ لَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ" ، هَذَا حَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عشرہ ذوالحجہ میں کیے گئے اعمال اللہ تعالی کو باقی تمام دنوں کے اعمال سے زیادہ محبوب ہیں صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی (ان دنوں کے نیک اعمال سے زیاده محبوب) نہیں سوائے اس شخص کے عمل کے جو اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال لیکر نکلا پھر ان دونوں میں سے کوئی چیز بھی واپس لیکر نہ آیا۔ یہ روایت جناب ابومعاویہ کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2024. ‏(‏283‏)‏ بَابُ فَضْلِ يَوْمِ النَّحْرِ
2024. یوم النحر (دس ذوالحجہ) کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2866
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا ثور ، عن راشد بن سعد ، عن عبد الله بن لحي ، عن عبد الله بن قرط ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعظم الايام عند الله يوم النحر، ثم يوم القر" ، قال ابو بكر: يوم القر يعني يوم الثاني من يوم النحرحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ثَوْرٌ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ لُحَيٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرْطٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْظَمُ الأَيَّامِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمُ النَّحْرِ، ثُمَّ يَوْمُ الْقَرِّ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَوْمَ الْقَرِّ يَعْنِي يَوْمَ الثَّانِي مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ
سیدنا عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک دنوں میں سے عظیم ترین دن قربانی کا دن ہے اور اس کے بعد دوسرا دن ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یوم القر سے مراد قربانی کا دوسرا دن ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    24    25    26    27    28    29    30    31    32    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.