صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2018. (277) بَابُ الدَّفْعِ مِنَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ، وَمُخَالَفَةِ أَهْلِ الشِّرْكِ وَالْأَوْثَانِ فِي دَفْعِهِمْ مِنْهُ.
مشعر حرام سے واپس لوٹنا اور واپسی میں مشرکین اور بت پرستوں کے طریقے کی مخالفت کرنا
حدیث نمبر: 2859
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ:" كَانَ الْمُشْرِكُونَ لا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ عَلَى ثَبِيرٍ، فَخَالَفَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ"
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مشرک لوگ مزدلفہ سے اُس وقت تک واپس نہیں آتے تھے حتّیٰ کہ سورج ثبیر پہاڑ کی چوٹی پر چمکنے لگ جاتا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اُن کی مخالفت کرتے ہوئے سورج طلوع ہونے سے پہلے ہی واپس روانہ ہوگئے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري