ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم قد احتجم محرما غير مرة، مرة على الراس، ومرة على ظهر القدم وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِ احْتَجَمَ مُحْرِمًا غَيْرَ مَرَّةٍ، مَرَّةً عَلَى الرَّأْسِ، وَمَرَّةً عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ
اور اس بات کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں کئی بار سینگی لگوائی ہے۔ ایک مرتبہ سر مبارک میں اور دوسری بار قدم کے اوپر لگوائی تھی۔
1865. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس تکلیف کی بنا پر حالت احرام میں اپنے قدم مبارک پر سینگی لگوائی تھی، وہ تکلیف آپ کی کمر یا سرین میں تھی، قدم میں نہیں تھی
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کمر یا سرین میں درد کی وجہ سے حالت احرام میں سینگی لگوائی تھی۔ جناب بندار کی روایت میں ”سرین“ کے الفاظ نہیں ہیں۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہ لفظ ان کی کتاب میں موجود تھا مگر انہوں نے بیان نہیں کیا۔ امام ابوبکر رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس اور ابن بُحینه رضی اللہ عنہم کی روایات میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سرین مبارک میں ایک تکلیف کی وجہ سے سینگی لگوائی تھی۔ جبکہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ آپ نے کمر یا کو لہے کی تکلیف کی وجہ سے قدم کے اوپر سینگی لگوائی تھی۔ کیونکہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ایک مرتبہ آپ نے اپنے سر مبارک میں تکلیف کی وجہ سے سر میں سینگی لگوائی تھی۔ اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ آپ نے اپنی کمر یا کو لہے میں درد کی وجہ سے سینگی لگوائی تھی۔
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم احتجم من رهصة اصابته"، حدثناه الزيادي ، حدثنا الفضل بن سليمان ، عن ابن خثيم ، قال ابو بكر: فهذه الرخصة تشبه ان يكون الوثء الذي ذكر في خبر ابي الزبير، عن جابر.أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ مِنْ رَهْصَةٍ أَصَابَتْهُ"، حَدَّثَنَاهُ الزِّيَادِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَهَذِهِ الرُّخْصَةُ تُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ الْوَثْءُ الَّذِي ذُكِرَ فِي خَبَرِ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ.
جبکہ ابن خثیم کی روایت میں ہے کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاؤں میں درد کی وجہ سے سینگی لگوائی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ممکن ہے یہ درد وہی ہو جس کی وجہ سے آپ نے سینگی لگوائی ہو اور جس کا تذکرہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس آئے جو اپنی قربانی کا جانور اونٹ ہانک کر لے جارہا تھا۔ تو آپ نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ۔“ اُس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا اونٹ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ تم پر افسوس ہے۔ یا تمہارا بھلا ہو۔“ یہ ابوداؤد کی روایت کے الفاظ ہیں۔
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا جبکہ آپ سے قربانی کے اونٹ پر سواری کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک دوسری سواری نہ ملے، اس پر سواری کرلو۔“
عند الحاجة إلى ركوبها عند الإعواز من وجود الظهر ركوبا بالمعروف، ومن غير ان يشق الركوب على البدنةعِنْدَ الْحَاجَةِ إِلَى رُكُوبِهَا عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنْ وُجُودِ الظُّهْرِ رُكُوبًا بِالْمَعْرُوفِ، وَمِنْ غَيْرِ أَنْ يَشُقَّ الرُّكُوبُ عَلَى الْبَدَنَةِ
قربانی کے اونٹ پر سواری کرنے کی اجازت اس وقت دی ہے جس وقت ضرورت کے مطابق اس پر سواری کی جائے اور اس پر غیر ضروری مشقت نہ ڈالی جائے
جناب ابو زبیر بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے سنا جبکہ ان سے قربانی کے جانور پر سواری کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ فرما رہے تھے کہ ”جب تمہیں دوسری سواری نہ ملے تو مجبوری کی حالت میں قربانی کے اونٹ پر سواری کرلو مگر اچھے طریقے کے ساتھ (بلاوجہ سواری نہ کرو اور ضرورت سے زیادہ اس پر مشقت نہ ڈالو)۔“