ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
جناب عبد اللہ بن حنین بیان کرتے ہیں کہ سیدنا مسور بن مخرمہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کا عرج مقام پر محرم کے اپنا سر دھونے کے بارے میں اختلاف ہو گیا۔ ایک مرتبہ راوی نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کے حالت احرام میں) اپنا سر مبارک دھونے کے بارے میں اختلاف ہوگیا۔ تو انہوں نے مجھے سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا۔ میں اُن کے پاس عرج مقام پر حاضر ہوا تو وہ کنویں کی دو لکڑیوں کے درمیان غسل کر رہے تھے۔ میں نے اُنہیں سلام کیا۔ اُنہوں نے جب مجھے دیکھا تو کپڑا اپنے سینے پر لپیٹ لیا حتّیٰ کہ میں نے اُن کے سینے کو دیکھا۔ میں نے عرض کیا، مجھے آپ کے بھتیجے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے کہ میں آپ سے دریافت کروں کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت احرام میں اپنا سر مبارک کیسے دھوتے ہوئے دیکھا تھا۔ لہٰذا اُنہوں نے پانی کا ایک ڈول منگوایا، اس میں سے پانی انڈیلا اور اپنے سر پر بہایا۔ پھر اپنے سر کے اگلے اور پچھلے حصّے کو ہاتھوں سے ملا۔ اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ جناب عبداللہ بن حنین کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو آ کر بتایا تو سیدنا مسور رضی اللہ عنہ، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہنے لگے کہ میں اس کے بعد کبھی بھی آپ سے کسی مسئلے میں بحث و تکرار نہیں کروںگا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں سینگی لگوائی۔ جناب سفیان کہتے ہیں کہ پھر میں نے جناب عمرو بن دینار کو فرماتے ہوئے سنا کہ مجھے طاوس نے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں سینگی لگوائی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں امام عمرو بن دینار نے یہ روایت امام عطاء اور طاوس دونوں سے بیان کی ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں غیر خوشبودار تیل لگایا تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے ڈر ہے کہ اس روایت کو مرفوع بیان کرنے میں فرقد سبخی کو وہم ہوا ہے۔ کیونکہ امام سفیان ثوری رحمه الله نے منصور کے واسطے سے حضرت سعید بن جبیر رحمه الله سے بیان کیا ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب احرام باندھنے کا ارادہ کرتے تو تیل لگاتے تھے۔
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا الثوري ، قال ابو بكر: وهما علمي هو الصحيح، الادهان بالزيت في حديث سعيد بن جبير، إنما هو من فعل ابن عمر لا من فعل النبي صلى الله عليه وسلم، ومنصور بن المعتمر احفظ واعلم بالحديث، واتقن من عدد مثل فرقد السبخي، وهكذا رواه حجاج بن منهال، عن حماد، حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا حجاج بن منهال ، رواه وكيع بن الجراح، عن حماد بن سلمة، فقال: عند الإحرام. ح حدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، ورواه الهيثم بن جميل، عن حماد ، فقال: إذا اراد ان يحرم، حدثناه محمد بن يحيى ، نا الهيثم بن جميل ، قال ابو بكر: فاللفظة التي ذكرها وكيع، والتي ذكرها الهيثم بن جميل لو كان الدهن مقتتا باطيب الطيب جاز الادهان به إذا اراد الإحرام، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد تطيب حين اراد الإحرام بطيب فيه مسك، والمسك اطيب الطيب على ما خبر المصطفي صلى الله عليه وسلم، سمعت محمد بن يحيى، يقول: غير مقتت غير مطيب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهْمًا عِلْمِي هُوَ الصَّحِيحُ، الادِّهَانُ بِالزَّيْتِ فِي حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، إِنَّمَا هُوَ مِنْ فِعْلِ ابْنِ عُمَرَ لا مِنْ فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ أَحْفَظُ وَأَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ، وَأَتْقَنَ مِنْ عَدَدٍ مِثْلِ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، وَهَكَذَا رَوَاهُ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، عَنْ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، رَوَاهُ وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، فَقَالَ: عِنْدَ الإِحْرَامِ. ح حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَرَوَاهُ الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ، عَنْ حَمَّادٍ ، فَقَالَ: إِذَا أَرَادَ أَنْ يُحْرِمَ، حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَاللَّفْظَةُ الَّتِي ذَكَرَهَا وَكِيعٌ، وَالَّتِي ذَكَرَهَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ لَوْ كَانَ الدُّهْنُ مُقَتَّتًا بِأَطْيَبِ الطِّيبِ جَازَ الادِّهَانُ بِهِ إِذَا أَرَادَ الإِحْرَامَ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَطَيَّبَ حِينَ أَرَادَ الإِحْرَامَ بِطِيبٍ فِيهِ مِسْكٌ، وَالْمِسْكُ أَطْيَبُ الطِّيبِ عَلَى مَا خَبَّرَ الْمُصْطَفي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: غَيْرَ مُقَتَّتٍ غَيْرَ مُطَيَّبٍ.
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق یہ بات صحیح ہے کہ حضرت سعید بن جبیر کی روایت میں تیل لگانے کا عمل سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہے نہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ اور منصور راوی (جنہوں نے اسے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا عمل قرار دیا ہے) وہ فرقد سبخی جیسے کئی راویوں سے بڑھ کر علم حدیث کے حافظ اور متقن عالم ہیں۔ اسی طرح حجاج بن منہال نے بھی امام حماد سے بیان کیا ہے۔ امام وکیع بن جراح نے بھی بیان کیا ہے (کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما) احرام باندھتے وقت تیل لگاتے تھے۔ جناب ہیشم بن جمیل بھی امام حماد سے بیان کرتے ہیں کہ جب وہ احرام باندھنے کا ارادہ کرتے تو تیل لگاتے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں لہٰذا جو الفاظ امام وکیع اور ہیشم بن جمیل نے بیان کیے ہیں (کہ احرام باندھتے وقت یا احرام کا ارادہ کرتے وقت تیل لگاتے تھے) ان الفاظ کے مطابق تو بہترین خوشبودار تیل لگانا بھی جائز ہے جب کہ احرام کا ارادہ کرتے وقت لگایا جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کا ارادہ کرتے وقت کستوری کی ملاوٹ والی بہترین خوشبو لگائی تھی۔ جبکہ کستوری سب سے اعلیٰ اور عمدہ خوشبو ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے۔ (لہٰذا احرام کے وقت تیل لگایا جا سکتا ہے جیسا کہ امام حماد کے کئی شاگردوں نے روایت کیا ہے۔ جبکہ فرقد سبخی کا حالت احرام میں تیل لگانے کی مرفوع روایت بیان کرنا ان کا وہم ہے)۔ جناب محمد بن یحیٰی کہتے ہیں کہ غیر مقتت کا معنی ہے، غیر خوشبودار۔
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی شخص کی حالت احرام میں آنکھیں دُکھتی ہوں تو وہ ایلوے کی لیپ کرلے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں سینگی لگوائی۔ (سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے شاگردوں نے پوچھا) کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں مسواک بھی کی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں۔
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سر پر لیپ کیے ہوئے تلبیہ کہتے ہوئے سُنا۔ جناب وہب بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام مالک رحمه الله سے پوچھا، محرم اپنے سر پر کس چیز کا لیپ کرے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ گوند اورخطمی (نیلے رنگ کا پھول جو بطور دوا استعمال ہوتا ہے) کے ساتھ۔۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں اپنے سر میں سینگی لگوائی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن بحينه کی روایت بھی اسی مسئلہ کے متعلق ہے۔
جناب حمید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا، کیا روزے دار سینگی لگوا سکتا ہے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم روزے دار کی تکلیف اور کمزوری کی وجہ سے سینگی لگوانا ناپسند کرتے تھے۔ لیکن انہوں نے یہ بات مرفوع بیان نہیں کی۔ اور انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر مبارک میں ایک تکلیف کی بنا پر حالت احرام میں سینگی لگوائی تھی۔