ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا الثوري ، قال ابو بكر: وهما علمي هو الصحيح، الادهان بالزيت في حديث سعيد بن جبير، إنما هو من فعل ابن عمر لا من فعل النبي صلى الله عليه وسلم، ومنصور بن المعتمر احفظ واعلم بالحديث، واتقن من عدد مثل فرقد السبخي، وهكذا رواه حجاج بن منهال، عن حماد، حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا حجاج بن منهال ، رواه وكيع بن الجراح، عن حماد بن سلمة، فقال: عند الإحرام. ح حدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، ورواه الهيثم بن جميل، عن حماد ، فقال: إذا اراد ان يحرم، حدثناه محمد بن يحيى ، نا الهيثم بن جميل ، قال ابو بكر: فاللفظة التي ذكرها وكيع، والتي ذكرها الهيثم بن جميل لو كان الدهن مقتتا باطيب الطيب جاز الادهان به إذا اراد الإحرام، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد تطيب حين اراد الإحرام بطيب فيه مسك، والمسك اطيب الطيب على ما خبر المصطفي صلى الله عليه وسلم، سمعت محمد بن يحيى، يقول: غير مقتت غير مطيب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهْمًا عِلْمِي هُوَ الصَّحِيحُ، الادِّهَانُ بِالزَّيْتِ فِي حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، إِنَّمَا هُوَ مِنْ فِعْلِ ابْنِ عُمَرَ لا مِنْ فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ أَحْفَظُ وَأَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ، وَأَتْقَنَ مِنْ عَدَدٍ مِثْلِ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، وَهَكَذَا رَوَاهُ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، عَنْ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، رَوَاهُ وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، فَقَالَ: عِنْدَ الإِحْرَامِ. ح حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَرَوَاهُ الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ، عَنْ حَمَّادٍ ، فَقَالَ: إِذَا أَرَادَ أَنْ يُحْرِمَ، حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَاللَّفْظَةُ الَّتِي ذَكَرَهَا وَكِيعٌ، وَالَّتِي ذَكَرَهَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ لَوْ كَانَ الدُّهْنُ مُقَتَّتًا بِأَطْيَبِ الطِّيبِ جَازَ الادِّهَانُ بِهِ إِذَا أَرَادَ الإِحْرَامَ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَطَيَّبَ حِينَ أَرَادَ الإِحْرَامَ بِطِيبٍ فِيهِ مِسْكٌ، وَالْمِسْكُ أَطْيَبُ الطِّيبِ عَلَى مَا خَبَّرَ الْمُصْطَفي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: غَيْرَ مُقَتَّتٍ غَيْرَ مُطَيَّبٍ.
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق یہ بات صحیح ہے کہ حضرت سعید بن جبیر کی روایت میں تیل لگانے کا عمل سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہے نہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ اور منصور راوی (جنہوں نے اسے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا عمل قرار دیا ہے) وہ فرقد سبخی جیسے کئی راویوں سے بڑھ کر علم حدیث کے حافظ اور متقن عالم ہیں۔ اسی طرح حجاج بن منہال نے بھی امام حماد سے بیان کیا ہے۔ امام وکیع بن جراح نے بھی بیان کیا ہے (کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما) احرام باندھتے وقت تیل لگاتے تھے۔ جناب ہیشم بن جمیل بھی امام حماد سے بیان کرتے ہیں کہ جب وہ احرام باندھنے کا ارادہ کرتے تو تیل لگاتے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں لہٰذا جو الفاظ امام وکیع اور ہیشم بن جمیل نے بیان کیے ہیں (کہ احرام باندھتے وقت یا احرام کا ارادہ کرتے وقت تیل لگاتے تھے) ان الفاظ کے مطابق تو بہترین خوشبودار تیل لگانا بھی جائز ہے جب کہ احرام کا ارادہ کرتے وقت لگایا جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کا ارادہ کرتے وقت کستوری کی ملاوٹ والی بہترین خوشبو لگائی تھی۔ جبکہ کستوری سب سے اعلیٰ اور عمدہ خوشبو ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے۔ (لہٰذا احرام کے وقت تیل لگایا جا سکتا ہے جیسا کہ امام حماد کے کئی شاگردوں نے روایت کیا ہے۔ جبکہ فرقد سبخی کا حالت احرام میں تیل لگانے کی مرفوع روایت بیان کرنا ان کا وہم ہے)۔ جناب محمد بن یحیٰی کہتے ہیں کہ غیر مقتت کا معنی ہے، غیر خوشبودار۔