صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ
1738. ‏(‏183‏)‏ بَابُ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ عَنْ غَيْرِ وَصِيَّةٍ مِنْ مَالِ الْمَيِّتِ، وَتَكْفِيرِ ذُنُوبِ الْمَيِّتِ بِهَا
1738. میت کی وصیت کے بغیر اس کے مال میں سے اس کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان اس میت کے گناہوں کی بخشش ہوتی ہے
حدیث نمبر: 2498
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میرے والد صاحب فوت ہوگئے ہیں اور کچھ مال بھی چھوڑ گئے ہیں۔ جبکہ وصیت کرکے نہیں گئے۔ تو کیا ان کی طرف سے میں صدقہ کروں تو ان کے گناہوں کا کفارہ بنیگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1739. ‏(‏184‏)‏ بَابُ ذِكْرِ كِتَابَةِ الْأَجْرِ لِلْمَيِّتِ عَنْ غَيْرِ وَصِيَّةٍ بِالصَّدَقَةِ عَنْهُ مِنْ مَالِهِ
1739. میت کی وصیت کے بغیر اس کے مال سے اس کی طرف سے صدقہ کیا جائے تو اس کا اجر و ثواب میت کے لئے لکھا جاتا ہے
حدیث نمبر: 2499
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا ابو اسامة . ح وحدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير جميعا , عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: قال رجل: يا رسول الله، إن امي افتلتت نفسها، وإني اظنها لو تكلمت اوصت بصدقة، فهل لها اجر إن تصدقت عنها؟ قال:" نعم" ، قال ابو كريب: ولم توص وإني لاظنها لو تكلمت لتصدقتحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ جَمِيعًا , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا، وَإِنِّي أَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ أَوْصَتْ بِصَدَقَةٍ، فَهَلْ لَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: وَلَمْ تُوصِ وَإِنِّي لأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ لَتَصَدَّقَتْ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میری والدہ اچانک فوت ہوگئی ہیں اور مجھے یقین ہے اگر (مرنے سے پہلے) وہ بات چیت کرتیں تو صدقہ کرنے کی وصیت ضرور کرتیں اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کردوں تو کیا انہیں اجر و ثواب ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں انہیں ثواب ملے گا۔ جناب ابوکریب کی روایت میں ہے کہ انہوں نے وصیت نہیں کی، میرا یقین ہے کہ اگر وہ بات کر سکتیں تو ضرور صدقہ کرتیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1740. ‏(‏185‏)‏ بَابُ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْ غَيْرِ ‏[‏وَصِيَّةٍ، وَانْتِفَاعِ‏]‏ الْمَيِّتِ فِي الْآخِرَةِ بِهَا
1740. میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان جبکہ وہ وصیت کیئے بغیر فوت ہوگیا ہو۔ میت کو آخرت میں اس صدقے کا فائدہ ہوگا
حدیث نمبر: 2500
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا مالك بن انس ، عن سعيد بن عمرو بن شرحبيل بن سعيد بن سعد بن عبادة ، عن ابيه ، عن جده ، انه قال: خرج سعد بن عبادة مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض مغازيه، فحضرت ام سعد الوفاة، فقيل لها: اوصي، فقالت: فيما اوصي؟ إنما المال مال سعد، فتوفيت قبل ان يقدم سعد، فلما قدم سعد ذكر له ذلك، فقال:" يا رسول الله، هل ينفعها ان اتصدق عنها؟ قال:" نعم" ، قال سعد: حائط كذا وكذا صدقة عنها، لحائط قد سماهحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، فَحَضَرَتْ أُمَّ سَعْدٍ الْوَفَاةُ، فَقِيلَ لَهَا: أَوْصِي، فَقَالَتْ: فِيمَا أُوصِي؟ إِنَّمَا الْمَالُ مَالُ سَعْدٍ، فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ يَقْدُمَ سَعْدٌ، فَلَمَّا قَدِمَ سَعْدٌ ذُكِرَ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ يَنْفَعُهَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" ، قَالَ سَعْدٌ: حَائِطُ كَذَا وَكَذَا صَدَقَةٌ عَنْهَا، لِحَائِطٍ قَدْ سَمَّاهُ
جناب سعید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے میں شرکت کے لئے چلے گئے اس دوران میں ام سعد رضی اللہ عنہا کی وفات کا وقت آپہنچا۔ اُن سے کہا گیا کہ وصیت کرجائیں۔ وہ فرمانے لگیں، میں کیسی وصیت کروں؟ بلا شبہ سارا مال سعد ہی کا ہے۔ پھر وہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے واپس آنے سے پہلے ہی فوت ہوگئیں۔ جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ واپس آئے تو انہیں ساری بات بتائی گئی۔ تو انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اگر میں اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا وہ انہیں فائدہ دیگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں انہیں فائدہ دیگا۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا تو میرا فلاں فلاں باغ اُس کا نام لیکر کہا کہ وہ میری والدہ کی طرف سے صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2501
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن إسحاق الجوهري ، حدثنا ابو عاصم ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني يعلى وهو ابن حكيم ، ان عكرمة مولى ابن عباس، اخبره قال: انبانا ابن عباس ، ان سعد بن عبادة اخا بني ساعدة، قال: يا رسول الله، إن امي توفيت، وانا غائب، فهل ينفعها إن تصدقت عنها بشيء؟ قال:" نعم"، قال: فإني اشهدك ان حائطي الذي بالمخراف صدقة عنها .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي يَعْلَى وَهُوَ ابْنُ حَكِيمٍ ، أَنَّ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ أَخَا بَنِي سَاعِدَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ، وَأَنَا غَائِبٌ، فَهَلْ يَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا بِشَيْءٍ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ حَائِطِي الَّذِي بِالْمِخْرَافِ صَدَقَةٌ عَنْهَا .
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ بنی ساعدہ کے سردار سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میری والدہ اس وقت فوت ہوگئی ہیں جبکہ میں اُن کے پاس موجود نہیں تھا اگر میں اُن کی طرف سے کوئی چیز صدقہ کروں تو وہ صدقہ اُنہیں فائدہ دیگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا مخراف (کھجوروں) والا باغ اُن کی طرف سے صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2502
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن سنان القزاز ، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج ، عن يعلى ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان رجلا قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن امه توفيت افينفعها إن تصدقت به عنها؟ وقال احمد بن منيع، قال: يا رسول الله، إن امي توفيت، وقال: فإن لي مخرفا يعني: بستانا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ يَعْلَى ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا؟ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ، وَقَالَ: فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا يَعْنِي: بُسْتَانًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا میری والدہ فوت ہوگئی ہیں، اگر میں اُن کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اُنہیں اس کا فائدہ ہوگا؟ جناب احمد بن منیع کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میری والدہ وفات پا گئی ہیں اور میرا ایک کھجوروں کا باغ ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1741. ‏(‏186‏)‏ بَابُ إِيجَابِ الْجَنَّةِ بِسَقْيِ الْمَاءِ مَنْ لَا يَجِدُ الْمَاءَ إِلَّا غِبًّا
1741. جن لوگوں کو کبھی کبھار پانی میسر آتا ہو ان لوگوں کو پانی پلانے پر جنّت کے واجب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: Q2503
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2503
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي ، حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي إسحاق ، عن كدير الضبي ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، دلني على عمل يدخلني الجنة، قال:" تقول العدل، وتعطي الفضل"، قال: يا رسول الله، فإن لم استطع، قال:" فهل لك من إبل؟" قال: نعم، قال:" فاعهد إلى بعير من إبلك وسقاء، فانظر إلى اهل بيت لا يشربون الماء إلا غبا، فإنه لا يعطب بعيرك، ولا ينخرق سقاؤك حتى تجب لك الجنة" ، قال ابو بكر: لست اقف على سماع ابي إسحاق هذا الخبر من كديرحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ كُدَيْرٍ الضَّبِّيِّ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، قَالَ:" تَقُولُ الْعَدْلَ، وَتُعْطِي الْفَضْلَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ، قَالَ:" فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاعْهَدْ إِلَى بَعِيرٍ مِنْ إِبِلِكَ وَسِقَاءٍ، فَانْظُرْ إِلَى أَهْلِ بَيْتٍ لا يَشْرَبُونَ الْمَاءَ إِلا غِبًّا، فَإِنَّهُ لا يَعْطَبُ بَعِيرُكَ، وَلا يَنْخَرِقُ سِقَاؤُكَ حَتَّى تَجِبَ لَكَ الْجَنَّةُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَسْتُ أَقِفُ عَلَى سَمَاعِ أَبِي إِسْحَاقَ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ كُدَيْرٍ
جناب کدیر الضہی بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنّت میں داخل کردے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدل وانصاف کی بات کرو اور زائد مال صدقہ خیرات کردیا کرو۔ اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اگر میں یہ کام نہ کرسکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے ایک اونٹ لیکر مشکیزہ رکھو اور ایسے لوگوں کو پانی پلاوَ جنھیں ایک دن چھوڑ کر پانی ملتا ہے بیشک تمہارے اونٹ کے تھک ہار کر مرنے اور تمہارے مشکیزے کے پھٹنے سے پہلے تمہارے لئے جنّت واجب ہوجائیگی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے ابوسحاق کے کدیر سے سماع کا علم نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف لارساله

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.