سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جب تک گندم اور کھجور پانچ وسق نہ ہو جائیں ان میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی اور جب تک چاندی پانچ اوقیہ نہ ہو جائے اس میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے اور اونٹوں میں اس وقت تک زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی جب تک ان کی تعداد پانچ نہ ہو جائے۔“
1599. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گندم میں زکوٰۃ اس وقت واجب قرار دی ہے جب اس کی مقدار پانچ وسق ہو جائے اور کھجور میں بھی جبکہ وہ پانچ وسق ہو جائے، یہ مراد نہیں کہ دونوں کو ملا کر پانچ وسق ہوجائیں تو ان میں زکوٰۃ فرض ہے
وفي التمر إذا بلغ خمسة اوساق، لا إذا بلغ البر والتمر خمسة اوساق إذا ضم احدهما إلى الآخروَفِي التَّمْرِ إِذَا بَلَغَ خَمْسَةَ أَوْسَاقٍ، لَا إِذَا بَلَغَ الْبُرُّ وَالتَّمْرُ خَمْسَةَ أَوْسَاقٍ إِذَا ضُمَّ أَحَدُهُمَا إِلَى الْآخَرَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”پانچ وسق سے کم اناج میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ سے کم اونٹوں میں بھی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور نہ پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ ہے اور نہ ہی پانچ وسق سے کم کھجوروں میں زکوٰۃ ہے۔“
1600. جب کشمکش پانچ وسق ہوجائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے اور میرے دل میں اس سند کے بارے میں عدم اطمینان ہے، میرے علم کے مطابق عمرو بن دینار نے یہ حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنی نہیں ہے
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان شخص کے انگوروں اور اناج میں زکوٰۃ نہیں ہے جبکہ وہ پانچ وسق سے کم ہوں۔“
سیدنا جابر اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت عمرو بن دینار نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے نہیں سنی۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ”پانچ وسق سے کم اناج میں زکوٰۃ نہیں ہے اور نہ پانچ وسق سے کم کھجور میں زکوٰۃ ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حلو سے مراد کھجور ہے اور یہی صحیح معنی ہے۔ محمد بن مسلم طائی کی روایت درست نہیں ہے اور ابن جریج رحمه الله محمد بن مسلم جیسے کئی راویوں سے بڑھ کر حدیث کو یاد اور محفوظ رکھنے والے ہیں۔
والفرق بين الواجب في الصدقة فيما سقته السماء او الانهار او هما، وبين ما سقي بالرشاء، والدوالي وَالْفَرْقِ بَيْنَ الْوَاجِبِ فِي الصَّدَقَةِ فِيمَا سَقَتْهُ السَّمَاءُ أَوِ الْأَنْهَارُ أَوْ هُمَا، وَبَيْنَ مَا سُقِيَ بِالرِّشَاءِ، وَالدَّوَالِي