محمد بن جعفر اورعبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے انھوں نے عقبہ بن صہیان سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکر مارنے سے منع فرمایا۔ابن جعفر نے اپنی روایت میں یہ بیا ن کیا کہ آپ نے فرمایا؛"یہ نہ دشمن کو ہلاک کرتاہے، نہ شکار مارتا ہے، بس دانت توڑتا ہے اورآنکھ پھوڑتاہے۔"اور ابن مہدی نے (اپنی روایت میں) کہا؛" یہ (کنکر، روڑا) دشمن کو ہلاک نہیں کرتا" (انھو ں نے) آنکھ پھوڑنے کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خذف سے منع فرمایا، ابن جعفر کی حدیث میں ہے کیونکہ یہ نہ دشمن کو زخمی کرتا ہے اور نہ شکار کو قتل کرتا ہے، لیکن یہ دانت توڑ دیتا ہے اور آنکھ پھوڑ دیتا ہے، ابن مھدی کہتے ہیں، یہ دشمن کو زخمی نہیں کرتا، آنکھ پھوڑنے کا ذکر نہیں ہے۔
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير ، ان قريبا لعبد الله بن مغفل خذف، قال: فنهاه، وقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الخذف، وقال: إنها لا تصيد صيدا ولا تنكا عدوا، ولكنها تكسر السن وتفقا العين "، قال: فعاد، فقال: احدثك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه ثم تخذف لا اكلمك ابدا.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ قَرِيبًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ خَذَفَ، قَالَ: فَنَهَاهُ، وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ: إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا وَلَا تَنْكَأُ عَدُوًّا، وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ "، قَالَ: فَعَادَ، فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ ثُمَّ تَخْذِفُ لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا.
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے، انھوں نے سعید بن جبیر سے روایت کی کہ حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے کسی قریبی شخص نے کنکر سے نشانہ لگایا۔انھوں نے اس کو منع کیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکر کے ساتھ نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ نہ کسی جانور کو شکارکرتاہے، نہ دشمن کو ہلاک کرتاہے، البتہ یہ دانت توڑتاہے۔اور آنکھ پھوڑتا ہے۔" (سعیدنے) کہا: اس شخص نے دوبارہ یہی کیا تو حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے تم کو حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور تم پھر کنکر ماررہے ہو!میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔
سعید بن جبیر سے روایت ہے، حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالی عنہ کے ایک رشتہ دار نے کنکر پھینکا، تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خذف سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ”نہ یہ کسی قسم کا شکار کرتا ہے اور نہ دشمن کو شکست دیتا ہے لیکن یہ دانت توڑ دیتا ہے اور آنکھ پھوڑ دیتا ہے“ اس نے دوبارہ یہ حرکت کی تو کہا، میں نے تمہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، پھر تم خذف کر رہے ہو، میں تم سے کبھی کلام نہیں کروں گا۔
اسماعیل بن علیہ نے خالد حذا ء سے، انھوں نے ابوقلابہ سے، انھوں نے ابو اشعث سے اور انھوں نے حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: دو باتیں ہیں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد رکھی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے ساتھ سب سے اچھا طریقہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔اس لئے جب تم (قصاص یاحد میں کسی کو) قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، اور جب ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، تم میں سے ایک شخص (جو ذبح کرنا چاہتا ہے) وہ اپنی (چھری کی) دھار کو تیز کرلے اور ذبح کیے جانے والے جانور کو اذیت سے بچائے۔"
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے دو باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد رکھی ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے ساتھ اچھا سلوک کرنا لازم ٹھہرایا ہے، سو جب تم قتل کرو، تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب تم ذبح کرو تو اچھے انداز سے ذبح کرو، تم میں سے ہر شخص کو اپنی چھری تیز کرنی چاہیے اور ذبیحہ کو آرام پہنچانا چاہیے۔“
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ہشام بن زید بن انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں اپنے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے ہاں آیا، وہاں کچھ لوگ تھے، انھوں نے ایک مرغی کو باندھ کر حدف بنایا ہوا تھا (اور) اس پر تیر اندازی کی مشق کررہے تھے، کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھ کر مارا جائے۔
ہشام بن زید بن انس بن مالک بیان کرتے ہیں، میں اپنے دادا حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے گھر گیا، دیکھا کچھ لوگ مرغی کو گاڑ کر اس کو تیروں کا نشانہ بنا رہے ہیں، تو حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیوانات کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔
عبیداللہ کے والد معاذ (عنبری) نے کہا: ہمیں شعبہ نے عدی (بن ثابت انصاری) سے حدیث بیان کی، انھوں نے سعید بن جبیر سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی روح والی چیز کو (نشانہ بازی کا) ہد ف مت بناؤ۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی جاندار چیز کو تختہ مشق نہ بناؤ، یا اس کو ہدف نہ بناؤ۔“
ابو عوانہ نے ابو بشر سے، انھوں نے سعید بن جبیر سے روایت کی، کہا: ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا چند لوگوں کے قریب سے گزرا سے گزرا ہوا جو ایک مرغی کو سامنے باندھ کر اس پر تیر اندازی کررہے تھے، جب انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو اسے چھوڑ کرمنتشر ہوگئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کام کس کا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو ایسا کام کرے۔
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کچھ لوگوں کے پاس گزرے، انہوں نے ایک مرغی گاڑ کر اپنے تیروں کا نشانہ بنایا ہوا تھا، (اس پر تیر اندازی کر رہے تھے) تو جب انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کو دیکھا تو اس سے منتشر ہو گئے، تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے پوچھا، یہ حرکت کس نے کی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام کرنے والے پر لعنت بھیجی ہے۔