حضرت عُلیلہ بنت کمیت عتکیہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنی والدہ امینہ کو سنا، اوپر والی حدیث کی مثل روایت بیان کی اور اُس میں یہ اضافہ ہے۔ تو اللہ تعالیٰ ان شیر خوار بچّوں کو کافی ہو جاتا تھا۔ جناب مسلمہ بیان کرتے ہیں کہ اُن کی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ تھیں جنہیں رزینہ کہا جاتا تھا۔
سیدنا محمد بن صیفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ عاشوراء کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا: ” کیا تم نے آج کا روزہ رکھا ہے؟ کچھ نے کہا کہ جی ہاں رکھا ہے۔ اور کچھ افراد نے کہا کہ جی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تم آج کا باقی دن روزہ مکمّل کرو۔ اور آپ نے اُنہیں حُکم دیا کہ ”وہ مدینہ منوّرہ کے مضافات میں واقع بستیوں کو بھی اطلاع کر دیں کہ وہ باقی دن (روزہ رکھ کر) پورا کریں۔“
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلم قبیلے کے ایک شخص سے کہا: ”اپنی قوم میں یا لوگوں میں عاشوراء کے دن اعلان کردو کہ جس شخص نے کھانا کھالیا ہے وہ بقیہ دن روزہ رکھے اور جس نے کھانا نہیں کھایا وہ روزہ رکھ لے۔“
سیدنا ابوسعید خدری، محمد بن صیغی انصاری، عبداللہ بن منہال خزاعی رضی اللہ عنہم کی اپنے چچا سے روایت، اسما ء بن حارثہ اور سیدنا عبداللہ جہنی رضی اللہ عنہم کی روایات اسی مسئلہ کے متعلق ہیں۔ میں نے اسے کتاب الکبیر میں بیان کیا ہے۔
1438. عاشوراء کا روزہ رکھنے اور نہ رکھنے میں اختیار کا بیان، اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ عاشوراء کے دن کے روزے کا حُکم استحباب، راہنمائی اور فضیلت کے لئے ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج عاشوراء کا دن ہے تو جو شخص چاہے وہ اس دن کا روزہ رکھ لے اور جو شخص چاہے وہ روزہ نہ رکھے۔“ سیدہ عائشہ اور معاویہ رضی اللہ عنہما کی روایات اسی مسئلہ کے متعلق ہیں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عاشوراء کے دن کا روزہ رکھو اور یہودیوں کی مخالفت کرو، اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھو۔
جناب حکم بن اعرج بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا جبکہ وہ مسجد حرام میں اپنی چادر سے ٹیک لگا کر تشریف فرما تھے، تو میں نے اُن سے عاشوراء کے روزے کے بارے میں پوچھا، تو اُنہوں نے فرمایا کہ گنتی کرتے رہو پھر جب تم محرم کی نو تاریخ کو صبح کرو تو روزہ رکھ لو۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی، کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح روزہ رکھا کرتے تھے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ اسی طرح آپ روزہ رکھا کرتے تھے۔