صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1424.
1424. ماہ محرم میں روزوں کی فضیلت کا بیان کیونکہ رمضان المبارک کے بعد محرم کے روزے سب سے افضل ہیں
حدیث نمبر: 2076
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى , ومحمد بن عيسى ، قالا: حدثنا جرير , عن عبد الملك وهو ابن عمير , عن محمد بن المنتشر , عن حميد بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة يرفعه. قال محمد بن عيسى إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سئل اي الصلاة افضل بعد المكتوبة؟ واي الصيام افضل بعد شهر رمضان؟ فقال: " افضل الصلاة بعد المكتوبة الصلاة في جوف الليل , وافضل الصيام بعد رمضان شهر الله المحرم" حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى , وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ وَهُوَ ابْنُ عُمَيْرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سُئِلَ أَيُّ الصَّلاةِ أَفْضَلُ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ؟ وَأَيُّ الصِّيَامِ أَفْضَلُ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ: " أَفْضَلُ الصَّلاةِ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ الصَّلاةُ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ , وَأَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ سے سوال کیا گیا کہ فرض نماز کے بعد کونسی نماز افضل ہے؟ اور رمضان المبارک کے بعد کون سے روزے افضل ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز آدھی رات کی نماز (تہجّد) ہے۔ اور رمضان المبارک کے روزوں کے بعد اللہ تعالیٰ کے مہینے محرم کے روزے سب سے افضل ہیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1425.
1425. ماہ شعبان کے روزے رکھتے ہوئے اسے ماہ رمضان کے ساتھ ملانا مستحب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ماہ میں روزے رکھنا بہت محبوب تھا
حدیث نمبر: 2077
Save to word اعراب
حدثنا بحر بن نصر بن سابق الخولاني , حدثنا ابن وهب , حدثني معاوية وهو ابن صالح , ان عبد الله بن ابي قيس حدثه، انه سمع عائشة، تقول: كان..... وحدثنا عبد الله بن هاشم , حدثنا عبد الرحمن , عن معاوية , عن عبد الله بن ابي قيس , انه سمع عائشة ، تقول:" كان احب الشهور إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يصومه شعبان , ثم يصله برمضان" حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلانِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَيْسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ، تَقُولُ: كَانَ..... وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُعَاوِيَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ , أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" كَانَ أَحَبَّ الشُّهُورِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَصُومَهُ شَعْبَانُ , ثُمَّ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام مہینوں میں سے ماہ شعبان کے روزے رکھنا زیادہ محبوب تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے رمضان کے ساتھ ملا دیتے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1426.
1426. ماہ شعبان کے روزے رمضان المبارک کے روزوں کے ساتھ ملانا جائز ہے
حدیث نمبر: Q2078
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2078
Save to word اعراب
اخبرنا محمد بن عزيز الايلي , ان سلامة حدثهم , عن عقيل , قال: حدثني يحيى بن ابي كثير , حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن , حدثتني عائشة ، قالت:" ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم من اشهر السنة اكثر من صيامه من شعبان , كان يصومه كله" أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَزِيزٍ الأَيْلِيُّ , أَنَّ سَلامَةَ حَدَّثَهُمْ , عَنْ عُقَيْلٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، قَالَتْ:" مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ أَشْهُرِ السَّنَةِ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ , كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سال کے مہینوں میں سے ماہ شعبان سے زیادہ کسی مہینے کے روزے نہیں رکھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ کے سارے روزے رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2079
Save to word اعراب
حدثنا الصنعاني محمد بن عبد الاعلى , حدثنا خالد , حدثنا هشام , عن يحيى , وذكر ابا سلمة , ان عائشة حدثته , وحدثنا ابو موسى , حدثنا ابو عامر , حدثنا هشام بن سنبر , عن يحيى , عن ابي سلمة , عن عائشة بمثله. وزاد قال: وكان يقول:" خذوا من العمل ما تطيقون , فإن الله لا يمل حتى تملوا" , وكان احب الصلاة إليه ما داوم عليها منها وإن قلت، وكان إذا صلى صلاة اثبتهاحَدَّثَنَا الصَّنْعَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى , حَدَّثَنَا خَالِدٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , وَذَكَرَ أَبَا سَلَمَةَ , أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ , وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَنْبَرٍ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ. وَزَادَ قَالَ: وَكَانَ يَقُولُ:" خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ , فَإِنَّ اللَّهَ لا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا" , وَكَانَ أَحَبَّ الصَّلاةِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهَا مِنْهَا وَإِنْ قَلَّتْ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلاةً أَثْبَتَهَا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مذکورہ بالا کی مثل مروی ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنا عمل کرو جتنی تم طاقت رکھتے ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ (اجر و ثواب دیتے ہوئے) نہیں تھکتا حتّیٰ کہ تم ہی (عمل کرکے) تھک جاتے ہو اور آپ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب (نفلی) نماز وہ تھی جس پر ہمیشگی کی جاتی، اگرچہ وہ تھوڑی سی ہو اور آپ کا عمل مبارک یہ تھا کہ آپ جب کوئی نماز پڑھتے تو اُسے ہمیشہ ادا کرتے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1427.
1427. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشوراء کے روزے کی ابتداء کرنا اور عاشوراء کا روزہ رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2080
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ عاشوراء کے دن قریش زمانہ جاہلیت میں روزہ رکھا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دن کا روزہ رکھتے تھے۔ پھر جب آپ مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی روزہ رکھنے کا حُکم دیا۔ پھر جب رمضان المبارک کے روزے فرض ہو گئے تو پھر فرض روزے رمضان المبارک ہی کے ہوتے تھے اور عاشوراء کا روزہ چھوڑ دیا گیا۔ لہٰذا جو شخص چاہتا اس دن کا روزہ رکھ لیتا اور جو چاہتا نہ رکھتا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1428.
1428. اس بات کی دلیل کا بیان کہ عاشوراء کے روزے کی ابتداء ماہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے ہوئی تھی
حدیث نمبر: 2081
Save to word اعراب
حدثنا علي بن خشرم , حدثنا ابو معاوية , ح وحدثنا سلم بن جنادة , حدثنا ابو معاوية , وحدثنا يوسف بن موسى , حدثنا جرير , وابو معاوية , جميعا , عن الاعمش , عن عمارة , عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: دخل الاشعث بن قيس على عبد الله يوم عاشوراء وهو يتغدى , وقال له عبد الله: ادن يا ابا محمد فاطعم. قال: إني صائم , قال عبد الله : هل تدرون ما كان عاشوراء؟ قال: وما كان؟ قال:" كان يصومه رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ان ينزل رمضان , ثم تركه" . وقال علي بن خشرم , ويوسف: فلما نزل رمضان، تركه. قال يوسف: عن عمارة بن عميرحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , وَأَبُو مُعَاوِيَةَ , جَمِيعًا , عَنِ الأَعْمَشِ , عَنْ عُمَارَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: دَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَهُوَ يَتَغَدَّى , وَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: ادْنُ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ فَاطْعَمْ. قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : هَلْ تَدْرُونَ مَا كَانَ عَاشُورَاءُ؟ قَالَ: وَمَا كَانَ؟ قَالَ:" كَانَ يَصُومُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ رَمَضَانُ , ثُمَّ تَرَكَهُ" . وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ , وَيُوسُفُ: فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ، تَرَكَهُ. قَالَ يُوسُفُ: عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ
جناب عبدالرحمان بن یزید بیان کرتے ہیں کہ اشعث بن قیس سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عاشوراء کے دن حاضر ہوئے جبکہ وہ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے ابومحمد، قریب ہو جاؤ اور کھانا کھاؤ۔اُنہوں نے عرض کی کہ میں روزے سے ہوں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ عاشوراء کیا تھا؟ اُنہوں نے پوچھا کہ عاشوراء کیا تھا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت نازل ہونے سے پہلے اس دن کا روزہ رکھا کرتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا۔ جناب علی بن خشرم اور یوسف کی روایت میں ہے کہ پھر جب رمضان کی فرضیت نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کا روزہ چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1429.
1429. اس بات کی دلیل کا بیان کہ ماہ رمضان کے روزے فرض ہو جانے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشوراء کا روزہ چھوڑنا آپ کی مرضی پر منحصر تھا۔ یہ مطلب نہیں کہ آپ نے اسے ہر حال میں بالکل چھوڑ دیا تھا۔ بلکہ آپ چاہتے تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر چاہتے تو اس کا روزہ رکھ لیتے
حدیث نمبر: Q2082
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2082
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا يحيى , حدثنا عبيد الله , اخبرني نافع , عن ابن عمر , قال: كان عاشوراء يوما يصومه اهل الجاهلية , فلما نزل رمضان، سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عنه , فقال: " يوم من ايام الله , فمن شاء صامه , ومن شاء تركه" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: كَانَ عَاشُورَاءُ يَوْمًا يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ , فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ، سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ , فَقَالَ: " يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ , فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ , وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عاشوراء کے دن اہل جاہلیت روزہ رکھا کرتے تھے۔ پھر جب رمضان المبارک کی فرضیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا۔ تو آپ نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کے دنوں میں سے ایک دن ہے۔ لہٰذا جو شخص روزہ رکھنا چاہے وہ رکھ لے اور جو چاہے روزہ نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1430.
1430. اس حدیث کا بیان جس کا معنی نہ سمجھنے کی وجہ سے ایک عالم دین کو اس کے معنی میں غلطی لگی ہے -اس کا خیال ہے کہ رمضان کے روزوں کی فرضیت سے عاشوراء کا روزہ مکمّل طور پر منسوخ ہوگیا ہے
حدیث نمبر: Q2083
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.