صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
افطاری کے وقت اور جن چیزوں سے افطاری کرنا مستحب ہے اُن کے ابواب کا مجموعہ
1421.
1421. سحری تک وصال کرنا جائز ہے اگرچہ (مغرب کے وقت) جلدی افطاری کرنا افضل ہے
حدیث نمبر: 2073
Save to word اعراب
اخبرني محمد بن عبد الله بن عبد الحكم , ان ابن وهب اخبرهم , اخبرني عمرو بن مالك الشرعبي , عن ابن الهاد , عن عبد الله بن خباب , عن ابي سعيد الخدري ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم مثله، يعني: مثل حديث ابن عمر في الوصال. قال: " فايكم واصل من سحر إلى سحر" أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ , أَنَّ ابْنَ وَهْبٍ أَخْبَرَهُمْ , أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ الشَّرْعَبِيُّ , عَنِ ابْنِ الْهَادِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، يَعْنِي: مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ فِي الْوِصَالِ. قَالَ: " فَأَيُّكُمْ وَاصَلَ مِنْ سَحَرٍ إِلَى سَحَرٍ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی وصال کے بارے میں حدیث کی مثل حدیث بیان کرتے ہیں۔ فرمایا: تو تم میں سے کس نے سحری سے سحری تک وصال کیا ہے (مسلسل روزہ رکھا ہے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1422.
1422. اس بات کی دلیل کا بیان کہ مسلمانوں پر رمضان المبارک کے علاوہ صرف وہی روزے فرض ہیں جو اُن کے اپنے افعال اور اقوال کی وجہ سے فرض ہوتے ہیں کسی شخص کا یہ کہنا کہ میں نے سارے رمضان کے روزے رکھے ہیں، منع ہے
حدیث نمبر: 2074
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ کی روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کے بارے میں مذکور سوال میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور رمضان کے روزے (تم پر فرض ہیں)۔ اُس نے پرچھا تو کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر روزے فرض ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، مگر یہ کہ تم نفلی روزے رکھو۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1423.
1423. کسی شخص کا یہ کہنا کہ میں نے سارے رمضان کے روزے رکھے ہیں، منع ہے
حدیث نمبر: 2075
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا يحيى يعني ابن سعيد , حدثنا المهلب بن ابي حبيبة , عن الحسن , عن ابي بكرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يقولن احدكم: صمت رمضان كله , او قمت رمضان كله" . الله اعلم، اكره التزكية على امته؟ او قال: لا بد من رقدة، او من غفلةحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا الْمُهَلَّبُ بْنُ أَبِي حَبِيبَةَ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي بَكْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ , أَوْ قُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ" . اللَّهُ أَعْلَمُ، أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ عَلَى أُمَّتِهِ؟ أَوْ قَالَ: لا بُدَّ مِنْ رَقْدَةٍ، أَوْ مِنْ غَفْلَةٍ
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ہرگز نہ کہے کہ میں نے پورا رمضان روزے رکھے ہیں یا میں نے پورا رمضان قیام کیا ہے۔ واللہ اعلم۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمّت کا خود کو پاک صاف یا نیک قرار دینا ناپسند کیا یا کہا کہ نیند کا آنا یا غفلت کا ہونا تو ضروری ہے۔ (ہو ہی جاتی ہے)

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.