جناب عطاء بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں روزے دار کا روزہ نہیں توڑتیں، احتلام کا ہونا، قے کا آنا اور اور سینگی لگوانا۔“ جناب محمد بن یحییٰ بیان کرتے ہیں کہ یہ روایت سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ اور عطاء بن یسار کے واسطے سے غیر محفوظ ہے۔ ہمارے نزدیک محفوظ روایت امام سفیان ثوری اور معمرکی ہے۔
نا محمد، نا موسى بن هارون البردي، نا عبدة، عن سليمان الناجي، عن ابي المتوكل، ان ابا سعيد ليس عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. ولا اظن معمرا لفظهنا مُحَمَّدٌ، نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ الْبُرْدِيُّ، نا عَبْدَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ لَيْسَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَلا أَظُنُّ مَعْمَرًا لَفِظَهُ
جناب ابومتوکل سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نہیں کرتے ـ میرے خیال میں معمر نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے ـ
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رمضان المبارک کی اٹھارہ تاریخ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا تو آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو سینگی لگوارہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی لگوانے اور سینگی لگانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا ہے ـ“
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی لگانے اور سینگی لگوانے والے کا روزہ کھل گیا ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس باب کے آخر تک ہر وہ روایت جس کے بارے میں میں نے یہ نہیں کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ تو وہ حدیث ہماری اس کتاب کی شرط کے مطابق نہیں ہے۔ امام حسن بصری رحمه الله نے سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے احادیث نہیں سنیں، امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث میرے نزدیک اس سند سے صحیح ہے۔
حضرت لقیط بن صبرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ناک میں پانی چڑھاؤ تو خوب اچھی طرح چڑھاؤ، سوائے اس کے کہ تم روزے کی حالت میں ہو۔“
سیدنا ابوامامہ باہلی مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا٬ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ” اس دوران کہ میں سویا ہوا تھا جب میرے پاس دو آنے والے آئے ٬ انہوں نے مجھے میرے بازوؤں سے پکڑا اور مجھے ایک دشوار گزار مشکل چڑھائی والے پہاڑ پر لے آئے۔ دونوں نے مجھ سے کہا کہ چڑھیے۔ تو میں نے کہا کہ اس پر چڑھ نہیں سکتا۔ وہ کہنے لگے کہ ہم آپ کے لئے اسے آسان بنائیں گے تو میں چڑھ گیا حتّیٰ کہ جب میں پہاڑ کی چوٹی پر پہنچا تو بڑی دردناک آوازیں آئیں، میں نے پوچھا کہ یہ آواز کیسی ہیں؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ جہنّمیوں کی چیخ پکار ہے۔ پھر وہ مجھے لیکر (آگے) چلے تو اچانک میں نے ایسے لوگ دیکھے جنہیں اُن کی کونچوں سے لٹکایا گیا تھا۔ اُن کے جبڑے چِرے ہوئے تھے اور اُن سے خون نکل رہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لو گ ہیں؟ جواب دیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو افطاری کے وقت سے پہلے روزہ کھول لیتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہود ونصاریٰ تباہ و برباد ہو گئے۔“ جناب سلیمان بن عامر کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہیں یا یہ اُن کی اپنی رائے ہے۔ ”پھر آپ چلے تو ایسے لوگوں کے پاس پہنچے جو بہت زیادہ پھولے ہوئے تھے، ان کی بدبُو بڑی غلیظ اور ان کا منظر بڑا دردناک تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ کفار کے مقتولین ہیں۔ پھرمجھے ایک ایسی قوم کے پاس لیکر گئے جن کے جسم شدید پھولے ہوئے تھے اور اُن کی بدبُو پاخانے جیسی غلیظ اور گندی تھی۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ زنا کار مرد اور زنا کار عورتیں ہیں۔ پھر مجھے لے جایا گیا تو اچانک کچھ عورتیں تھیں جن کے پستان سانپ نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ ان کا کیا ہوا ہے؟ (کس جرم کی سزا پارہی ہیں؟) جواب دیا کہ یہ وہ عورتیں ہیں جو اپنے بچّوں کو دودھ نہیں پلاتی تھیں۔ پھر مجھے لے جایا گیا تو نا گہاں میں نے کچھ بچّے دیکھے جو دونہروں کے درمیان کھیل رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ مؤمنوں کے بچّے ہیں۔ پھر میں کچھ بلندی پر گیا تو میں نے تین شخص دیکھے جو اپنی شراب پی رہے تھے، میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ اُنہوں نے بتایا کہ یہ سیدنا جعفر، زید اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہم ہیں۔ پھر میں ایک اور بلند جگہ پر چڑھا تو وہاں بھی میں نے تین افراد دیکھے۔ میں نے کہا کہ یہ کون ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ ابراہیم، موسیٰ، اور عیسیٰ (علیہم السلام) ہیں۔ جبکہ وہ مجھے دیکھ رہے تھے۔ یہ جناب ربیع کی روایت ہے۔