صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
روزہ دار کا روزہ توڑنے والے افعال کے ابواب کا مجموعہ
1344.
1344. رمضان المبارک کے روزے کی حالت میں جماع کرنے کے کفّارے میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کے لئے کجھوریں ناپنے کے برتن کی مقدار کا بیان
حدیث نمبر: 1950
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں پندرہ یا بیس صاع کھجوریں تھیں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لے اور اپنی طرف سے (مساکین کو) کھلادو۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1951
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا مهران بن ابي عمر الرازي ، عن سفيان الثوري ، قال: حدثني إبراهيم بن عامر ، وحبيب بن ابي ثابت ، عن سعيد بن المسيب ، ومنصور ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة، ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم. فذكر الحديث. وقال: فاتي بمكتل فيه خمسة عشر صاعا , او عشرين صاعا. إلا انه غلط في الإسناد , فقال: عن ابي سلمة. وفي خبر حجاج ايضا , عن الزهري: فجيء بمكتل فيه خمسة عشر صاعا من تمر , إلا ان الحجاج لم يسمع من الزهري. سمعت محمد بن عمرة يحكي عن احمد بن ابي ظبية , عن هشيم، قال: قال الحجاج: صف لي الزهري لم يكن يراهحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا مِهْرَانُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الرَّازِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَامِرٍ ، وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، وَمَنْصُورٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. وَقَالَ: فَأُتِيَ بِمِكْتَلٍ فِيهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا , أَوْ عِشْرِينَ صَاعًا. إِلا أَنَّهُ غَلَطَ فِي الإِسْنَادِ , فَقَالَ: عَنْ أَبِي سَلَمَةَ. وَفِي خَبَرِ حَجَّاجٍ أَيْضًا , عَنِ الزُّهْرِيِّ: فَجِيءَ بِمِكْتَلٍ فِيهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ , إِلا أَنَّ الْحَجَّاجَ لَمْ يَسْمَعْ مِنَ الزُّهْرِيِّ. سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرَةَ يَحْكِي عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي ظَبْيَةَ , عَنْ هُشَيْمٍ، قَالَ: قَالَ الْحَجَّاجُ: صِفْ لِيَ الزُّهْرِيَّ لَمْ يَكُنْ يَرَاهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ پھر بقیہ حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ پس آپ کے پاس ایک بڑا ٹو کرا لایا گیا جس میں پندرہ یا بیس صاع کھجوریں تھیں۔ مگر اس کی سند میں غلطی ہوئی ہے۔ کہا کہ عن ابی سلمة اور حجاج کی روایت میں ہے کہ عن الزهري۔ تو آپ کے پاس ایک بڑا ٹوکرا لایا گیا جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں ـ لیکن حجاج نے امام زہری سے سنا نہیں ہے ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن عمرہ کو بیان کرتے ہوئے سنا وہ احمد بن ابی ظبیہ کی سند سے ہشیم سے بیان کرتے ہیں کہ حجاج نے کہا کہ مجھے امام زہری رحمه الله کا حلیہ بیان کرو۔ اُنہوں نے امام زہری کو دیکھا نہیں تھا۔

تخریج الحدیث:
1345.
1345. ان لوگوں کے قول کے برخلاف دلیل کا بیان جو کہتے ہیں کہ رمضان المبارک کے روزے کے دوران جماع کرنے کے کفّارے میں ایک مسکین کو ساٹھ دنوں میں ساٹھ مساکین کا کھانا کھلانا جائز ہے۔ ہر روز ایک مسکین کو کھانا اسے دے دیا جائے۔ اس شخص نے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے اور ساٹھ مسکینوں کے کھانے میں فرق نہیں کیا۔ جو شخص لغتِ عرب کو سمجھتا ہو وہ جانتا ہے کہ ساٹھ مسکینوں کا کھانا کھلانا اسی وقت ممکن ہے جب ہر مسکین دوسرے سے مختلف ہو
حدیث نمبر: 1952
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ امام زہری کی روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو۔

تخریج الحدیث:
1346.
1346. اس بات کی دلیل کا بیان جماع کے کفّارے میں دو ماہ کے متفرق روزے رکھنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ دو ماہ مسلسل روزے رکھنا واجب ہے
حدیث نمبر: Q1953
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ امام زہری کی حمید کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ تو تم دو ماہ مسلسل روزے رکھو۔

تخریج الحدیث:
1347.
1347. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب جماع کرنے والے پر دو ماہ کے مسلسل روزے واجب ہوں اور وہ ان کی ادائیگی میں کوتاہی برتے حتیٰ کہ اسے موت آجائے تو اُس کی طرف سے روزے کی قضا دی جائے گی جیسا کہ اس کا مالی قرض ادا کیا جاتا ہے۔ اس بات کی دلیل کے ساتھ کہ اللہ تعالی کا قرض بندوں کے قرض کی نسبت ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے
حدیث نمبر: 1953
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابو خالد ، حدثنا الاعمش ، عن الحكم ، وسلمة بن كهيل ، ومسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، وعطاء ، ومجاهد ، عن ابن عباس ، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقالت: إن اختي ماتت وعليها صيام شهرين متتابعين , قال:" لو كان على اختك دين , اكنت تقضينه؟" قالت: نعم , قال:" فحق الله احق" حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَعَطَاءٍ ، وَمُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ , قَالَ:" لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكَ دَيْنٌ , أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ؟" قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ:" فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اُس نے عرض کیا کہ میر ی بہن فوت ہوگئی ہے اور اس پر مسلسل دو ماہ کے روزے واجب ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری بہن پر (مالی) قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں؟ اُس نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ کا حق ادا ئیگی کا زیادہ حق دار ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1348.
1348. جماع کرنے والے کو اس دن کے بدلے ایک روزے کی قضا دینے کے حُکم کا بیان جس دن میں اس نے جماع کیا تھا۔ جبکہ اس کے پاس مذکورہ کفّارہ موجود نہ ہو۔ بشرطیکہ حدیث صحیح ہو۔ کیونکہ میرا دل اس روایت سے مطمئن نہیں ہے
حدیث نمبر: 1954
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور وہ رمضان المبارک میں اپنی بیوی سے ہمبستری کر چکا تھا ـ پھر مکمّل حدیث بیان کی اور آخر میں فرمایا کہ تو (اس کی قضا میں) ایک روزہ رکھو اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ سند وہم ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 1955
Save to word اعراب
الخبر عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، هو الصحيح لا عن ابي سلمة. وقد روى ايضا الحجاج بن ارطاة، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه , عن جده مثل خبر الزهري. وقال في خبر عمرو بن شعيب. حدثنا محمد بن العلاء بن كريب , وهارون بن إسحاق ، قالا: حدثنا ابو خالد , قال هارون: قال حجاج : واخبرني عمرو بن شعيب , وقال محمد بن العلاء، عن الحجاج , عن عمرو بن شعيب. حدثنا الحسين بن مهدي، نا عبد الرزاق , اخبرنا ابن المبارك، قال: الحجاج بن ارطاة لم يسمع من الزهري شيئاالْخَبَرُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، هُوَ الصَّحِيحُ لا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ. وَقَدْ رَوَى أَيْضًا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ مِثْلَ خَبَرِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ فِي خَبَرِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ , وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ , قَالَ هَارُونُ: قَالَ حَجَّاجٌ : وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ , وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، عَنِ الْحَجَّاجِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ. حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنَ الزُّهْرِيِّ شَيْئًا
امام صاحب فرماتے ہیں کہ مذکورہ بالا حدیث کی سند میں ابن شہاب زہری رحمه الله حمید بن عبدالرحمٰن سے بیان کریں تو یہ صحیح ہوگا۔ اور ابوسلمہ سے بیان کریں تو یہ صحیح نہیں ہوگا۔ جناب حجاج بن ارطاہ نے بھی یہ روایت عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده کی سند سے روایت کی ہے۔ امام ابن مبارک کہتے ہیں کہ حجاج بن اطاہ نے امام زہری رحمه الله سے کچھ نہیں سنا۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1349.
1349. اس بات کا بیان کہ جان بوجھ کر قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے
حدیث نمبر: 1956
Save to word اعراب
نا ابو موسى محمد بن المثنى ، ومحمد بن يحيى القطعي ، والحسين بن عيسى البسطامي ، وجماعة , وهذا حديث ابي موسى، قال: حدثني عبد الصمد بن عبد الوارث ، قال: سمعت ابي ، قال: حدثنا الحسين وهو المعلم ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، ان ابن عمرو الاوزاعي حدثه، ان يعيش بن الوليد حدثه، ان معدان بن ابي طلحة حدثه، ان ابا الدرداء حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " قاء فافطر" ، فلقيت ثوبان في مسجد دمشق، فذكرت ذلك له , فقال:" صدق، انا صببت له وضوءه". غير ان البسطامي ، ومحمد بن يحيى ، قالا: عن الحسين المعلم ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن الاوزاعي ، عن يعيش بن الوليد ، عن ابيه ، عن معدان ، عن ابي الدرداء. والصواب ما قال ابو موسى , إنما هو يعيش، عن معدان، عن ابي الدرداء. حدثنا حاتم بن بكر بن غيلان ، حدثنا عبد الصمد ، نا حرب بن شداد ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الرحمن بن عمرو ، عن يعيش ، عن معدان بن ابي طلحة ، عن ابي الدرداء مثل حديث ابي موسى. ورواه هشام الدستوائي، عن يحيى، قال: حدثني رجل من إخواننا يريد الاوزاعي، عن يعيش بن هشام، ان معدان اخبره، ان ابا الدرداء اخبره مثل حديث عبد الصمد، غير انه لم يقل: في مسجد دمشق. حدثنا بندار، ثنا عبد الرحمن يعني ابن عثمان البكراوي، نا هشام، غير ان ابا موسى، قال: عن يعيش بن الوليد بن هشام، واما بندار فنسبه إلى جده، وقالا: إن معدان اخبره فبرواية هشام، وحرب بن شداد علم ان الصواب رواه ابو موسى , وان يعيش بن الوليد، سمع من معدان، وليس بينهما ابوهنا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقَطِعِيُّ ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْبَسْطَامِيُّ ، وَجَمَاعَةٌ , وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ وَهُوَ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ ابْنَ عَمْرٍو الأَوْزَاعِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ يَعِيشَ بْنَ الْوَلِيدِ حَدَّثَهُ، أَنَّ مَعْدَانَ بْنَ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَاءَ فَأَفْطَرَ" ، فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ , فَقَالَ:" صَدَقَ، أَنَا صَبَبْتُ لَهُ وَضُوءَهُ". غَيْرَ أَنَّ الْبِسْطَامِيَّ ، وَمُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى ، قَالا: عَنِ الْحُسَيْنِ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَعْدَانَ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ. وَالصَّوَابُ مَا قَالَ أَبُو مُوسَى , إِنَّمَا هُوَ يَعِيشُ، عَنْ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ. حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ بَكْرِ بْنِ غَيْلانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، نا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ يَعِيشَ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى. وَرَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ إِخْوَانِنَا يُرِيدُ الأَوْزَاعِيَّ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ مَعْدَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ أَخْبَرَهُ مِثْلَ حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ: فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ. حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ الْبَكْرَاوِيَّ، نا هِشَامٌ، غَيْرَ أَنَّ أَبَا مُوسَى، قَالَ: عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ هِشَامٍ، وَأَمَّا بُنْدَارٌ فَنَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ، وَقَالا: إِنَّ مَعْدَانَ أَخْبَرَهُ فَبِرِوَايَةِ هِشَامٍ، وَحَرْبِ بْنِ شَدَّادٍ عُلِمَ أَنَّ الصَّوَابَ رَوَاهُ أَبُو مُوسَى , وَأَنَّ يَعِيشَ بْنَ الْوَلِيدِ، سَمِعَ مِنْ مَعْدَانَ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا أَبُوهُ
سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قے کی تو روزہ چھوڑ دیا ـ جناب معدان کہتے ہیں کہ پس میں دمشق کی مسجد میں سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے اُنہیں سیدنا ابودردا ء رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بیان کی۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اُنہوں نے سچ فرمایا ہے۔ میں نے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا پانی انڈیلا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 1957
Save to word اعراب
امام صاحب نے مذکورہ بالا حدیث کی ایک اور سند بیان کی ہے ـ

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 1958
Save to word اعراب
جناب معدان بن ابی طلحہ سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے ابوموسیٰ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.