صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1913
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ اُنتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا انگوٹھا بند کرلیا۔ لہٰذا چاند دیکھے بغیر روزے مت رکھو اور نہ تم چاند دیکھے بغیر روزے رکھنا چھوڑو۔ پھر اگر تم پر چاند بادلوں میں چھپ جائے تو اس کی گنتی کا اندازہ کرلو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1314.
1314. مجمل غیر مفسر لفظ کے ساتھ اس دن کے روزے کی ممانعت کا بیان جس کے بارے میں شک ہو کہ یہ رمضان کا ہے یا شعبان کا
حدیث نمبر: 1914
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ما لا احصي غير مرة، حدثنا ابو خالد ، عن عمرو بن قيس ، عن ابي إسحاق ، عن صلة بن زفر ، قال: كنا عند عمار، فاتي بشاة مصلية، فقال: كلوا، فتنحى بعض القوم، فقال: إني صائم. فقال عمار : " من صام اليوم الذي يشك فيه فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم" حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ مَا لا أُحْصِي غَيْرَ مَرَّةٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ، فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ، فَقَالَ: كُلُوا، فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ عَمَّارٌ : " مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
جناب صلہ بن زفر بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو اُن کے پاس ایک بُھنی ہوئی بکری لائی گئی۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ کھاؤ۔ تو کچھ لوگ پیچھے ہٹ گئے۔ اُس نے کہا کہ میں روزے سے ہوں ـ تو سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جس شخص نے شک والے دن کا روزہ رکھا تو اُس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ـ

تخریج الحدیث: صحيح لغيره
1315.
1315. اس بات کی دلیل کا بیان کہ چاند جس رات میں چھوٹا یا بڑا دکھائی دیتا ہے وہ اسی رات کا ہوگا جب تک مہینے کے تیس دن مکمّل نہ ہوجائیں پھر بادل وغیرہ کی وجہ سے نظر نہ آئے (تو تیس دن مکمّل کرنا ہوںگے)
حدیث نمبر: 1915
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، نا محمد يعني ابن جعفر ، نا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت ابا البختري ، قال: اهللنا هلال رمضان ونحن بذات عرق، قال: فارسلنا رجلا إلى ابن عباس يساله. فقال ابن عباس : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله قد امده لكم لرؤيته، فإن اغمي عليكم فاكملوا العدة" . وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة بمثلهحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، نا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ ، قَالَ: أَهْلَلْنَا هِلالَ رَمَضَانَ وَنَحْنُ بِذَاتِ عِرْقٍ، قَالَ: فَأَرْسَلْنَا رَجُلا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَمَدَّهُ لَكُمْ لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ أُغْمِيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ" . وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِمِثْلِهِ
جناب ابوالبختری بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رمضان المبارک کا چاند دیکھا جبکہ ہم ذات عرق مقام پر تھے۔ کہتے ہیں، تو ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے بارے میں پوچھنے کے لئے ایک آدمی بھیجا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے دیکھنے کے لئے چاند کو پھیلا دیا ہے۔ پس اگر چاند تم پر بادلوں میں چھپ جائے تو تم تیس کی گنتی مکمّل کرلو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1316.
1316. اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہر ملک اور شہر والوں کے لئے اپنے ملک اور شہر کی روَیت کے مطابق رمضان کا روزہ رکھنا فرض ہے۔ دوسرے علاقے کے لوگوں کی روَیت کا اعتبار نہیں ہوگا
حدیث نمبر: 1916
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، نا إسماعيل يعني ابن جعفر ، عن محمد يعني ابن ابي حرملة ، عن كريب ، ان ام الفضل بنت الحارث بعثته إلى معاوية بالشام، قال: فقدمت الشام فقضيت حاجتها، واستهل علي هلال رمضان وانا بالشام، فراينا الهلال ليلة الجمعة، ورآه الناس وصاموا، وصام معاوية، فقدمت المدينة في آخر الشهر فسالني عبد الله بن عباس ثم ذكر الهلال، فقال:" متى رايتم الهلال؟" فقلت: رايناه ليلة الجمعة. فقال:" انت رايته ليلة الجمعة؟" قلت: نعم انا رايته ليلة الجمعة، ورآه الناس، وصاموا وصام معاوية. قال:" لكننا رايناه ليلة السبت فلا نزال نصومه حتى نكمل ثلاثين او نراه"، فقلت: اولا تكتفي برؤية معاوية وصيامه؟ قال:" لا هكذا امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، نا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، وَاسْتَهَلَّ عَلَيَّ هِلالُ رَمَضَانَ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْنَا الْهِلالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، وَرَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا، وَصَامَ مُعَاوِيَةُ، فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَسَأَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلالَ، فَقَالَ:" مَتَى رَأَيْتُمُ الْهِلالَ؟" فَقُلْتُ: رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ. فَقَالَ:" أَنْتَ رَأَيْتَهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ؟" قُلْتُ: نَعَمْ أَنَا رَأَيْتُهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، وَرَآهُ النَّاسُ، وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ. قَالَ:" لَكِنَّنَا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ فَلا نَزَالُ نَصُومُهُ حَتَّى نُكْمِلَ ثَلاثِينَ أَوْ نَرَاهُ"، فَقُلْتُ: أَوَلا تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ؟ قَالَ:" لا هكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
جناب کریب سے روایت ہے کہ ام فضل بنت حارث نے اُنہیں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس ملک شام بھیجا ـ وہ کہتے ہیں کہ میں شام آیا اور اُن کا کام اور ضرورت پوری کردی اور میں نے رمضان المبارک کا چاند شام ہی میں دیکھا پس ہم نے جمعہ کی رات چاند دیکھا اور لوگوں نے چاند دیکھا اور روزہ رکھاـ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا ـ پھر میں مہینے کے آخر میں مدینہ منوّرہ واپس آیا تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے سوال کرتے ہوئے چاند کا ذکر کیا تو پوچھا کہ تم نے چاند کب دیکھا؟ میں نے عرض کی کہ ہم نے چاند جمعہ کی رات دیکھا تھا۔ اُنہوں نے دریافت کیا تو کیا تم نے خود جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا؟ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ میں نے خود جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا۔ اور لوگوں نے بھی چاند دیکھا تھا اور روزہ رکھا اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا تھا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، لیکن ہم نے چاند ہفتہ کی رات کو دیکھا تھا لہٰذا ہم اسی طر ح مسلسل روزے رکھتے رہیں گے حتّیٰ کہ تیس دن مکمّل کرلیں یا چاند دیکھ لیں۔ میں نے عرض کی تو کیا آپ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی رؤیت اور اُن کے روزوں پر کفایت نہیں کریں گے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح حُکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1317.
1317. مہینہ اُنتیس دن کا ہوتا ہے۔ اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی روایات کا بیان جن کے الفاظ عام ہیں اور ان کی مراد خاص ہے
حدیث نمبر: 1917
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار بندار ، ويحيى بن حكيم ، قالا: حدثنا عبد الرحمن ، قال بندار: نا شعبة ، وقال يحيى: عن شعبة، عن جبلة بن سحيم ، قال: سمعت ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الشهر تسع وعشرون" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ بُنْدَارٌ: نا شُعْبَةُ ، وَقَالَ يَحْيَى: عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ"
جناب حیات بن سحیم بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ اُنتیس دن کا ہوتا ہے ـ

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1918
Save to word اعراب
حدثنا ابو هاشم زياد بن ايوب ، والحسن بن محمد الزعفراني ، واحمد بن منيع ، ومؤمل بن هشام ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية , اخبرنا ايوب ، وقال الزعفراني، ومؤمل، عن ايوب، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الشهر تسع وعشرون" حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَمُؤَمَلُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ , أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، وَقَالَ الزَّعْفَرَانِيُّ، وَمُؤَمَّلٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک مہینہ اُنتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1318.
1318. عوام اور جاہل لوگوں کے اسں وہم کے برخلاف دلیل کا بیان کہ جب چاند بڑا اور روشن ہو تو وہ گزشتہ رات کا ہوتا ہے موجودہ رات کا نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 1919
Save to word اعراب
حدثنا علي بن المنذر ، نا ابن فضيل ، نا حصين ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي البختري ، قال: خرجنا للعمرة، فلما نزلنا ببطن نخلة راينا الهلال، فقال بعض القوم: هو ابن ثلاث، وقال بعضهم: هو ابن ليلتين. قال: فلقينا ابن عباس ، فقلنا: راينا الهلال، فقال بعض القوم: هو ابن ثلاث، وقال بعضهم: هو ابن ليلتين. فقال: اي ليلة رايتموه؟ قلنا: ليلة كذا وكذا. فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله مده لرؤيته" فهو لليلة رايتموه حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، نا ابْنُ فُضَيْلٍ ، نا حُصَيْنٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، قَالَ: خَرَجْنَا لِلْعُمْرَةِ، فَلَمَّا نَزَلْنَا بِبَطْنِ نَخْلَةَ رَأَيْنَا الْهِلالَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلاثٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ. قَالَ: فَلَقِيَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، فَقُلْنَا: رَأَيْنَا الْهِلالَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلاثٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ. فَقَالَ: أَيَّ لَيْلَةٍ رَأَيْتُمُوهُ؟ قُلْنَا: لَيْلَةَ كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ مَدَّهُ لِرُؤْيَتِهِ" فَهُوَ لِلَيْلَةِ رَأَيْتُمُوهُ
جناب ابوالبختری بیان کرتے ہیں کہ ہم عمرہ ادا کرنے کے لئے نکلے ـ پھر جب ہم بطن نخلہ مقام پر اُترے تو ہم نے چاند دیکھا ـ کچھ لوگ کہنے لگے کہ یہ تین راتوں کا ہے اور کچھ نے کہا کہ یہ دوسری رات کا چاند ہے۔ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملے تو ہم نے عرض کی کہ ہم نے چاند دیکھا تو کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ تیسری رات کا چاند ہے اور کچھ نے کہا کہ یہ دوسر ی رات کا ہے۔ تو اُنہوں نے پوچھا تو تم نے اسے کس رات دیکھا تھا۔ ہم نے جواب دیا کہ اس اس رات کو دیکھا تھا۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے چاند کو دیکھنے کے لئے اسے بڑا کر دیا ہے۔ وہ اُسی رات کا ہے جس رات تم نے اسے دیکھا تھا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1319.
1319. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی اُمّت کو کلام کے بغیر اشارے کے ساتھ بتانا کہ مہینہ اُنتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ اور آپ کا انہیں یہ بتانا کہ آپ ان پڑھ ہیں، لکھنا اور حساب کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہیں۔ اسں دلیل کے بیان کے ساتھ کہ بولنے والے شخص کا سمجھا جانے والا اشارہ حُکم میں کلام کے قائم مقام ہو گا۔ جیسا کہ گونگے شخص کا اشارہ ہوتا ہے
حدیث نمبر: Q1920
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1920
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الوليد ، نا مروان يعني ابن معاوية ، نا إسماعيل . ح وحدثنا عبدة بن عبد الله ، اخبرنا محمد يعني ابن بشر ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن محمد بن سعد بن ابي وقاص ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الشهر هكذا وهكذا وهكذا". وفي حديث محمد بن بشر: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول:" الشهر هكذا وهكذا وهكذا ثم قبض اصابعه في الثالثة"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، نا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُعَاوِيَةَ ، نا إِسْمَاعِيلُ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا". وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ:" الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ثُمَّ قَبَضَ أَصَابِعَهُ فِي الثَّالِثَةِ"
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اسی طرح ہوتا ہے۔ جناب محمد بن بشر کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ آپ فرما رہے تھے: مہینہ ایسے، ایسے اور ایسے ہوتا ہے پھر تیسری مرتبہ اپنی اُنگلی کو بند کرے (اُنتیس کا اشارہ کیا)

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1320.
1320. گزشتہ مجمل لفظ کی تفسیر بیان کرنے والی روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q1921
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.