سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ اُنتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا انگوٹھا بند کرلیا۔ لہٰذا چاند دیکھے بغیر روزے مت رکھو اور نہ تم چاند دیکھے بغیر روزے رکھنا چھوڑو۔ پھر اگر تم پر چاند بادلوں میں چھپ جائے تو اس کی گنتی کا اندازہ کرلو۔“
جناب صلہ بن زفر بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو اُن کے پاس ایک بُھنی ہوئی بکری لائی گئی۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ کھاؤ۔ تو کچھ لوگ پیچھے ہٹ گئے۔ اُس نے کہا کہ میں روزے سے ہوں ـ تو سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جس شخص نے شک والے دن کا روزہ رکھا تو اُس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ـ“
1315. اس بات کی دلیل کا بیان کہ چاند جس رات میں چھوٹا یا بڑا دکھائی دیتا ہے وہ اسی رات کا ہوگا جب تک مہینے کے تیس دن مکمّل نہ ہوجائیں پھر بادل وغیرہ کی وجہ سے نظر نہ آئے (تو تیس دن مکمّل کرنا ہوںگے)
جناب ابوالبختری بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رمضان المبارک کا چاند دیکھا جبکہ ہم ذات عرق مقام پر تھے۔ کہتے ہیں، تو ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے بارے میں پوچھنے کے لئے ایک آدمی بھیجا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ“ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے دیکھنے کے لئے چاند کو پھیلا دیا ہے۔ پس اگر چاند تم پر بادلوں میں چھپ جائے تو تم تیس کی گنتی مکمّل کرلو۔“
1316. اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہر ملک اور شہر والوں کے لئے اپنے ملک اور شہر کی روَیت کے مطابق رمضان کا روزہ رکھنا فرض ہے۔ دوسرے علاقے کے لوگوں کی روَیت کا اعتبار نہیں ہوگا
جناب کریب سے روایت ہے کہ ام فضل بنت حارث نے اُنہیں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس ملک شام بھیجا ـ وہ کہتے ہیں کہ میں شام آیا اور اُن کا کام اور ضرورت پوری کردی اور میں نے رمضان المبارک کا چاند شام ہی میں دیکھا پس ہم نے جمعہ کی رات چاند دیکھا اور لوگوں نے چاند دیکھا اور روزہ رکھاـ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا ـ پھر میں مہینے کے آخر میں مدینہ منوّرہ واپس آیا تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے سوال کرتے ہوئے چاند کا ذکر کیا تو پوچھا کہ تم نے چاند کب دیکھا؟ میں نے عرض کی کہ ہم نے چاند جمعہ کی رات دیکھا تھا۔ اُنہوں نے دریافت کیا تو کیا تم نے خود جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا؟ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ میں نے خود جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا۔ اور لوگوں نے بھی چاند دیکھا تھا اور روزہ رکھا اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا تھا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، لیکن ہم نے چاند ہفتہ کی رات کو دیکھا تھا لہٰذا ہم اسی طر ح مسلسل روزے رکھتے رہیں گے حتّیٰ کہ تیس دن مکمّل کرلیں یا چاند دیکھ لیں۔ میں نے عرض کی تو کیا آپ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی رؤیت اور اُن کے روزوں پر کفایت نہیں کریں گے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح حُکم دیا ہے۔
جناب حیات بن سحیم بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ اُنتیس دن کا ہوتا ہے ـ“
حدثنا علي بن المنذر ، نا ابن فضيل ، نا حصين ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي البختري ، قال: خرجنا للعمرة، فلما نزلنا ببطن نخلة راينا الهلال، فقال بعض القوم: هو ابن ثلاث، وقال بعضهم: هو ابن ليلتين. قال: فلقينا ابن عباس ، فقلنا: راينا الهلال، فقال بعض القوم: هو ابن ثلاث، وقال بعضهم: هو ابن ليلتين. فقال: اي ليلة رايتموه؟ قلنا: ليلة كذا وكذا. فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله مده لرؤيته" فهو لليلة رايتموه حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، نا ابْنُ فُضَيْلٍ ، نا حُصَيْنٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، قَالَ: خَرَجْنَا لِلْعُمْرَةِ، فَلَمَّا نَزَلْنَا بِبَطْنِ نَخْلَةَ رَأَيْنَا الْهِلالَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلاثٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ. قَالَ: فَلَقِيَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، فَقُلْنَا: رَأَيْنَا الْهِلالَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلاثٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ. فَقَالَ: أَيَّ لَيْلَةٍ رَأَيْتُمُوهُ؟ قُلْنَا: لَيْلَةَ كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ مَدَّهُ لِرُؤْيَتِهِ" فَهُوَ لِلَيْلَةِ رَأَيْتُمُوهُ
جناب ابوالبختری بیان کرتے ہیں کہ ہم عمرہ ادا کرنے کے لئے نکلے ـ پھر جب ہم بطن نخلہ مقام پر اُترے تو ہم نے چاند دیکھا ـ کچھ لوگ کہنے لگے کہ یہ تین راتوں کا ہے اور کچھ نے کہا کہ یہ دوسری رات کا چاند ہے۔ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملے تو ہم نے عرض کی کہ ہم نے چاند دیکھا تو کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ تیسری رات کا چاند ہے اور کچھ نے کہا کہ یہ دوسر ی رات کا ہے۔ تو اُنہوں نے پوچھا تو تم نے اسے کس رات دیکھا تھا۔ ہم نے جواب دیا کہ اس اس رات کو دیکھا تھا۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے چاند کو دیکھنے کے لئے اسے بڑا کر دیا ہے۔ وہ اُسی رات کا ہے جس رات تم نے اسے دیکھا تھا۔“
1319. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی اُمّت کو کلام کے بغیر اشارے کے ساتھ بتانا کہ مہینہ اُنتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ اور آپ کا انہیں یہ بتانا کہ آپ ان پڑھ ہیں، لکھنا اور حساب کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہیں۔ اسں دلیل کے بیان کے ساتھ کہ بولنے والے شخص کا سمجھا جانے والا اشارہ حُکم میں کلام کے قائم مقام ہو گا۔ جیسا کہ گونگے شخص کا اشارہ ہوتا ہے
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اسی طرح ہوتا ہے۔ جناب محمد بن بشر کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ آپ فرما رہے تھے: ”مہینہ ایسے، ایسے اور ایسے ہوتا ہے پھر تیسری مرتبہ اپنی اُنگلی کو بند کرے (اُنتیس کا اشارہ کیا)“