سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن غسل کرنا ہر محتلم (بالغ) شخص پر واجب ہے -“ دوسری روایت میں بھی یہی الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر محتلم (بالغ) شخص پرجمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے۔“
1175. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”واجب ہے“ سے آپ کی مراد یہ نہیں کہ یہ ایک ایسا واجب ہے جس کے علاوہ کوئی چیز کفایت نہیں کرے گی، اس روایت میں بھی اختصار ہے۔ میں عنقریب اسے بیان کروں گا۔ انشاءاللہ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر محتلم (بالغ) شخص پر جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے اور اُسے مسواک کرنی اور حسب استظاعت خوشبو لگانی چاہیے ـ“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بالغ شخص پر جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے اور اگر اُس پاس خوشبو ہو تو وہ خو شبو لگائے۔“
جناب عمرو بن سلیم کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ہر بالغ شخص پر جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے، اور یہ کہ وہ مسواک کرے اور اگر اسے خوشبو میسر ہو تو خوشبو لگائے۔“ جناب عمرو کہتے ہیں کہ غسل کے بارے میں میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ واجب ہے لیکن مسواک کرنے کے بارے میں مجھے معلوم نہیں کہ وہ واجب ہے یا نہیں، لیکن استادِ محترم نے ہمیں اسی طرح بیان کیا تھا۔
وقد روى زهير بن محمد، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الغسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم" . نا محمد بن مهدي العطار فارسي الاصل سكن الفسطاط، نا عمرو بن ابي سلمة , نا زهير . وقال ابو بكر: لست انكر ان يكون محمد بن المنكدر سمع من جابر ذكر إيجاب الغسل على المحتلم دون التطيب , ودون الاستنان. وروى عن اخيه ابي بكر بن المنكدر , عن عمرو بن سليم , عن ابي سعيد , عن النبي صلى الله عليه وسلم إيجاب الغسل , وإمساس الطيب إن كان عنده ؛ لان داود بن ابي هند، قد روى عن ابي الزبير , عن جابر , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" على كل رجل مسلم في كل سبعة ايام غسل يوم , وهو يوم الجمعة"وَقَدْ رَوَى زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ" . نا مُحَمَّدُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْعَطَّارُ فَارِسِيُّ الأَصْلِ سَكَنَ الْفُسْطَاطَ، نا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ , نا زُهَيْرٌ . وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَسْتُ أُنْكِرُ أَنْ يَكُونَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ مِنْ جَابِرٍ ذِكْرَ إِيجَابِ الْغُسْلَ عَلَى الْمُحْتَلِمِ دُونَ التَّطَيُّبِ , وَدُونَ الاسْتِنَانِ. وَرَوَى عَنْ أَخِيهِ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيجَابُ الْغُسْلِ , وَإِمْسَاسُ الطِّيبِ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ ؛ لأَنَّ دَاوُدَ بْنَ أَبِي هِنْدَ، قَدْ رَوَى عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى كُلِّ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ غُسْلُ يَوْمٍ , وَهُوَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ پر واجب ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں اس بات کا انکار نہیں کرتا کہ جناب محمد بن منکدر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے خوشبو لگانے اور مسواک کے علاوہ صرف غسل کے محتلم پر واجب ہونے کے بارے میں روایت سنی ہے۔ جبکہ ان کے بھائی ابوبکر بن منکدر کی سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل، اور میسر لگانے کا وجوب ذکر ہے کیونکہ داؤد بن ابی ہند نے ابو زبیر کے واسطے سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرمسلمان شخص پر سات دنوں میں ایک دن غسل کرنا واجب ہے اوروہ جمعہ کا دن ہے۔“
ثناه بندار , حدثنا ابن ابي عدي ، عن داود ، وحدثنا ابو الخطاب ، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، حدثنا داود . ح وحدثنا بندار ، نا عبد الوهاب ، عن داود . قال ابو بكر: ففي هذا الخبر قد قرن النبي صلى الله عليه وسلم السواك وإمساس الطيب إلى الغسل يوم الجمعة , فاخبر صلى الله عليه وسلم انهن على كل محتلم , والسواك تطهير للفم , والطيب مطيب للبدن , وإذهابا للريح المكروهة عن البدن , ولم نسمع مسلما زعم ان السواك يوم الجمعة ولا إمساس الطيب فرض , والغسل ايضا مثلهما , ويستدل في الابواب الاخر بدلائل غير مشكلة إن شاء الله ان غسل يوم الجمعة ليس بفرض , لا يجزئ غيرهثَنَاهُ بُنْدَارٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، وَحَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ دَاوُدَ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَفِي هَذَا الْخَبَرِ قَدْ قَرَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّوَاكَ وَإِمْسَاسَ الطِّيبِ إِلَى الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فَأَخْبَرَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُنَّ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ , وَالسِّوَاكُ تَطْهِيرٌ لِلْفَمِ , وَالطِّيبُ مُطَيِّبٌ لِلْبَدَنِ , وَإِذْهَابًا لِلرِّيحِ الْمَكْرُوهَةِ عَنِ الْبَدَنِ , وَلَمْ نَسْمَعْ مُسْلِمًا زَعَمَ أَنَّ السِّوَاكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلا إِمْسَاسَ الطِّيبِ فَرْضٌ , وَالْغَسْلُ أَيْضًا مِثْلُهُمَا , وَيُسْتَدَلُّ فِي الأَبْوَابِ الأُخَرِ بِدَلائِلَ غَيْرِ مُشْكِلَةٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنَّ غُسْلَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ لَيْسَ بِفَرْضٍ , لا يُجْزِئُ غَيْرُهُ
امام ابوبکر رحمه الله داؤد بن ابی ہند کی روایت کی سند بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کرنے اور خو شبو لگانے کو جمعہ کے دن غسل کرنے کے حُکم کے ساتھ ملا کر بیان کیا ہے۔ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کر دیا کہ یہ تینوں چیزیں ہر با لغ پر واجب ہیں۔ مسواک مُنہ کی صفائی اور طہارت کا ذریعہ ہے اور خوشبو جسم سے ناپسندیدہ بُو کو ختم کرکے اسے معطر اور پاکیزہ بنانے کا سبب ہے۔ اور ہم نے کسی مسلمان کو یہ کہتے نہیں سنا کہ جمعہ کے دن مسواک کرنا اور خوشبو لگانا واجب ہے۔ اور غسل کا حُکم بھی ان دو جیسا ہی ہے۔ دیگر ابواب میں واضح دلائل سے استدلال کیا جائے گا کہ جمعہ کے دن غسل کرنا ایسا واجب نہیں کہ اس کے بغیر کوئی چیز (وضو وغیرہ) کفایت نہ کرتی ہو ـ