حضرت عمرو بن ابی سعید بیان کرتے ہیں کہ میں اور سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمان رضی اللہ عنہ، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے اُنہیں کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں واپس آئے حتّیٰ کہ جب ہم سقیا یا قاحہ مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون مرد ہے جو ایایہ حوض پر پہنچ کر پسپائی کرکے اُس کے سوراخ بند کرے اور اُس سے پانی کھینچے، اور ہمارے آنے سے پہلے ہمارے مشکیزوں میں پانی بھردے۔ تو میں نے عرض کی کہ یہ کام کرنے کے لئے میں حاضر ہوں اور سیدنا جابر بن صخر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایسا آدمی ہوں (جو یہ خدمت بجا لانے کے لئے تیار ہے) - لہٰذا ہم پیدل چلتے ہوئے شام کے وقت حوض پر پہنچ گئے - ہم نے پسپائی کرکے حوض کے رخنے بند کیے اور اُس سے پانی نکالا - پھر ہم لیٹ کر سو گئے حتّیٰ کہ آدھی رات ہوگئی تو ایک شخص آیا اور حوض پر کھڑا ہوگیا، اُس کی اونٹنی اُسے کھینچ کر حوض کی طرف لے جانے کی کو شش کرتی جبکہ وہ اُس کی لگام کھینچ کر اُسے روکنے کی کو شش کرتا پھر اُس نے کہا، کیا تم دونوں اجازت دیتے ہو کہ میں پانی پلا لوں؟ نا گہاں وہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ تو ہم نے عرض کی کہ جی ہاں۔ ہمارے ماں باپ آپ پر قربان، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی کی لگام ڈھیلی کردی تو اُس نے خوب سیر ہوکر پانی پیا۔ پھر سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے ہمیں بتایا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ منوّرہ) کے قریب ہو گئے حتّیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرج کے علاقے میں بطحاء مقام پر اونٹنی کو بٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی ضرورت کے لئے تشریف لے گئے (واپس تشریف لائے) تو میں نے آپ کے لئے پانی انڈیلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر آپ اپنی چادر میں لپٹ گئے (اور نماز شروع کردی) میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا - پھر ایک اور آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا - لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز پڑھائی - ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وتر سمیت تیرہ رکعات ادا کیں - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ روایات کہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت نماز کے لئے کھڑے ہو گئے۔ اسی مسئلے کے متعلق ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کر تے ہیں کہ اُنہوں نے اپنی خالہ اُم المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، تومیں تکیے کی چوڑائی کے رُخ لیٹ گیا جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھر والے تکیے کی لمبائی کے رُخ لیٹ گئے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتّیٰ کہ آدھی رات ہوگئی یا آدھی رات سے کچھ کم یا کچھ زیادہ وقت ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوگئے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر اپنے چہرہ مبارک کو ہاتھوں سے ملا پھر سورة آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کی - پھر آپ لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف گئے اور اُس سے (پانی لیکر) اپنا بہترین وضوکیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ السلام نے کھڑے ہوکر نماز پڑھنی شروع کردی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑاہوگیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے دائیں کان کو پکڑ کر مسلا - اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات ادا کیں - پھر دو ہلکی سی رکعات پڑھیں - پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور صبح کی نماز ادا کی۔ یہ ربیع کی حدیث ہے۔