سیدنا ابوہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ رنگ کی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی، وہ فوت ہو گئی (اور صحابہ کرام نے اُسے دفن کر دیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے گم پایا تو کچھ دنوں کے بعد اُس کے بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ فوت ہو گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ کی؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس کی قبر پر تشریف لائے اور اُس کی نماز جنازہ پڑھی۔“
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی تو ایک شخص کہنے لگا کہ سرخ اونٹ کی طرف کس نے پکارا ہے؟ (کس نے اسے دیکھا ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ کرے) تو اونٹ نہ پائے، بلاشبہ مساجد تو انہی کاموں کے لئے بنائی گئی ہیں جن کے لئے بنائی گئی ہیں (عبادت اور ذکر الہٰی کے لئے)“ یہ وکیع کی حدیث ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص کسی آدمی کو مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو وہ اُسے یہ (بددعا) دیدے «لاَ أَدَّاھَا اللهُ عَلَيْكَ» اللہ تعالیٰ تمہیں یہ چیز واپس نہ دلائے، کیونکہ مساجد اس کام کے لئے نہیں بنائی گئیں۔“
جناب ابوعثمان بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنا، تو آپ سخت غضب ناک ہوئے اور اُسے برا بھلا کہا، تو ایک شخص نے اُن سے عر ض کی کہ اے ابن مسعود، آپ تو فحش گوئی نہیں کرتے تھے؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ ہمیں (ایسے موقع پر) ایسے ہی کرنے کا حُکم دیا جاتا تھا۔
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خریدوفروخت سے منع فرمایا ہے۔ اور یہ کہ اس میں شعر پڑھے جائیں، اور اس میں گم شدہ چیز کا اعلان کیا جائے، نیز جمعہ والے دن نماز جمعہ سے قبل (گفتگو کے لئے) حلقے بنانے سے منع کیا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مسجد میں کسی شخص کو کوئی چیز بیچتے ہوئے یا خریدتے ہوئے دیکھو تو یہ بدعا دو «لاَ أَرْبَحَ اللهُ تِجَارَتَكَ» ”اللہ تمہاری تجارت کو نفع بخش نہ بنائے، اور جب تم اس میں کسی کو گم شدہ چیز کا اعلان کرتے دیکھو تو یہ بد دعا دو «لاَ أَدَّی اللهُ عَلَيْكَ» ”اللہ تمہیں یہ چیز نہ لوٹائے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اگر (مسجد میں تجارت کرنے والوں کی) خرید و فروخت منعقد ہی نہ ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے کچھ معنی باقی نہیں رہتے ”اللہ تمہاری تجارت کو نفع بخش نہ بنائے۔“
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خریدوفروخت کرنے، گم شدہ چیزوں کے اعلان کرنے، شعر پڑھنے اور جمعہ والے دن نماز سے پہلے گفتگو کے لئے حلقے بنانے سے منع فرمایا ہے۔
827. اس روایت کا بیان جو اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں بعض اشعار پڑھنے کو منع کیا ہے۔ تمام قسم کے اشعار سے منع نہیں فرمایا
إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اباح لحسان بن ثابت ان يهجو المشركين في المسجد، ودعا له ان يؤيد بروح القدس ما دام مجيبا عن النبي صلى الله عليه وسلم إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ أَنْ يَهْجُوَ الْمُشْرِكِينَ فِي الْمَسْجِدِ، وَدَعَا لَهُ أَنْ يُؤَيَّدَ بِرُوحِ الْقُدُسِ مَا دَامَ مُجِيبًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ