صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
بیماری اور عذر کے وقت فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1000
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد الدراوردي ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب الناس فوعظهم، ثم قال:" يا معشر النساء، إنكن اكثر اهل النار"، فقالت امراة جزلة: وبم ذاك؟ قال:" بكثرة اللعن، وكفركن العشير، وما رايت من ناقصات عقل ودين اغلب لذوي الالباب وذوي الراي منكن" قالت امراة: ما نقصان عقولنا وديننا؟ قال:" شهادة امراتين منكن بشهادة رجل، ونقصان دينكن الحيضة، تمكث إحداكن الثلاث او الاربع لا تصلي" نَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَوَعَظَهُمْ، ثُمَّ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، إِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ"، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ جَزْلَةٌ: وَبِمَ ذَاكَ؟ قَالَ:" بِكَثْرَةِ اللَّعْنِ، وَكُفْرِكُنَّ الْعَشِيرَ، وَمَا رَأَيْتُ مِنَ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذَوِي الأَلْبَابِ وَذَوِي الرَّأْيِ مِنْكُنَّ" قَالَتِ امْرَأَةٌ: مَا نُقْصَانُ عُقُولِنَا وَدِينِنَا؟ قَالَ:" شَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ مِنْكُنَّ بِشَهَادَةِ رَجُلٍ، وَنُقْصَانُ دِينِكُنَّ الْحَيْضَةُ، تَمْكُثُ إِحْدَاكُنَّ الثَّلاثَ أَوِ الأَرْبَعَ لا تُصَلِّي"
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے وعظ و نصیحت فرمائی، پھر فرمایا: اے عورتوں کی جماعت، بیشک تم جہنّم والوں کی اکثریت ہو۔ تو ایک فصیح و بلیغ عورت نے عرض کی کہ اس کا سبب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بکثرت لعن طعن کرنا اور اپنے خاوند کی ناشکری کرنا۔ (پھر فرمایا) میں کم عقل، ناقص دین والیاں ہونے کے باوجود عقل و دانش اور اہل رائے پر زیادہ غالب تم سے زیادہ کسی کو نہیں دیکھا۔ ایک عورت نے سوال کیا کہ ہماری کم عقلی اور دین میں نقص کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے (یہ کم عقلی کی دلیل ہے) اور تمہارے دین کا نقصان حیض ہے، تم میں سے ایک عورت تین یا چار دن (حیض کی وجہ سے) نماز نہیں پڑھتی۔

تخریج الحدیث:
644. (411) بَابُ ذِكْرِ نَفْيِ إِيجَابِ قَضَاءِ الصَّلَاةِ عَنِ الْحَائِضِ بَعْدَ طُهْرِهَا مِنْ حَيْضِهَا
644. حیض والی عورت کے پاک ہونے کے بعد، نماز کی قضاء نہ دینے کے وجوب کا بیان
حدیث نمبر: 1001
Save to word اعراب
سیدہ معاذہ رضی اللہ عنہا روایت بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، کیا حائضہ عورت نماز کی قضا دے گی؟ تو اُنہوں نے فرمایا، کیا تم حروریہ (خارجیہ) ہو؟ (عہد رسالت میں) وہ حیض سے ہوتی تھی تو اُسے قضاء دینے کا حُکم نہیں دیا جاتا تھا۔ معاذہ کہتی ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھی بتایا کہ اُنہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
645. (412) بَابُ أَمْرِ الصِّبْيَانِ بِالصَّلَاةِ وَضَرْبِهِمْ عَلَى تَرْكِهَا قَبْلَ الْبُلُوغِ كَيْ يَعْتَادُوا بِهَا
645. بچوں کے بالغ ہونے سے پہلے اُنہیں نماز کا عادی بنانے کے لئے، نماز کا حُکم دینے اور نہ پڑھنے پر اُنہیں مارنے کا بیان
حدیث نمبر: 1002
Save to word اعراب
حضرت عبدالملک بن الربیع اپنے والد گرامی اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے کو سات سال کی عمر میں نماز سکھاؤ، اور دس سال کی عمر میں (نماز نہ پڑھنے پر) اس کی پٹائی کرو۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
646. (413) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الدَّالِّ عَلَى أَنَّ أَمْرَ الصِّبْيَانِ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْبُلُوغِ عَلَى غَيْرِ الْإِيجَابِ
646. اس حدیث کے ذکر کا بیان جو اس بات کی دلیل ہے کہ بچوں کو بلوغت سے پہلے نماز کا حُکم دینا واجب نہیں ہے
حدیث نمبر: 1003
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، ومحمد بن عبد الله بن عبد الحكم ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني جرير بن حازم ، عن سليمان بن مهران ، عن ابي ظبيان ، عن ابن عباس ، قال: مر علي بن ابي طالب بمجنونة بني فلان، قد زنت، امر عمر برجمها، فرجعها علي، وقال لعمر: يا امير المؤمنين: ترجم هذه؟ قال: نعم قال: اوما تذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " رفع القلم عن ثلاث: عن المجنون المغلوب على عقله، وعن النائم حتى يستيقظ، وعن الصبي حتى يحتلم" قال صدقت، فخلى عنها نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَرَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِمَجْنُونَةِ بَنِي فُلانٍ، قَدْ زَنَتْ، أَمَرَ عُمَرُ بِرَجْمِهَا، فَرَجَعَهَا عَلِيٌّ، وَقَالَ لِعُمَرَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ: تَرْجُمُ هَذِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: أَوَمَا تَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ" قَالَ صَدَقْتَ، فَخَلَّى عَنْهَا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فلاں قبیلے کی ایک پاگل عورت کے پاس سے گزرے جبکہ اُس نے زنا کا ارتکا ب کیا تھا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُسے سنگسار کرنے کا حُکم دے دیا تھا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اسے واپس لوٹا دیا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ اے امیر المؤمنین، آپ اسے رجم کریں گے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے (وہ شریعت کے مکلّف نہیں ہیں۔) 1۔ مجنون جس کی عقل مغلوب ہوگئ ہو۔ 2۔ سویا ہوا شخص حتیٰ کہ بیدار ہو جائے۔ 3۔ بچّہ یہاں تک کہ بالغ ہو جائے۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم نے سچ کہا ہے۔ پھر اُس عورت کو آزاد کر دیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.