سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے وعظ و نصیحت فرمائی، پھر فرمایا: ”اے عورتوں کی جماعت، بیشک تم جہنّم والوں کی اکثریت ہو۔ تو ایک فصیح و بلیغ عورت نے عرض کی کہ اس کا سبب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکثرت لعن طعن کرنا اور اپنے خاوند کی ناشکری کرنا۔ (پھر فرمایا) میں کم عقل، ناقص دین والیاں ہونے کے باوجود عقل و دانش اور اہل رائے پر زیادہ غالب تم سے زیادہ کسی کو نہیں دیکھا۔“ ایک عورت نے سوال کیا کہ ہماری کم عقلی اور دین میں نقص کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے (یہ کم عقلی کی دلیل ہے) اور تمہارے دین کا نقصان حیض ہے، تم میں سے ایک عورت تین یا چار دن (حیض کی وجہ سے) نماز نہیں پڑھتی۔“
سیدہ معاذہ رضی اللہ عنہا روایت بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، کیا حائضہ عورت نماز کی قضا دے گی؟ تو اُنہوں نے فرمایا، کیا تم حروریہ (خارجیہ) ہو؟ (عہد رسالت میں) وہ حیض سے ہوتی تھی تو اُسے قضاء دینے کا حُکم نہیں دیا جاتا تھا۔ معاذہ کہتی ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھی بتایا کہ اُنہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تھا۔
حضرت عبدالملک بن الربیع اپنے والد گرامی اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچے کو سات سال کی عمر میں نماز سکھاؤ، اور دس سال کی عمر میں (نماز نہ پڑھنے پر) اس کی پٹائی کرو۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فلاں قبیلے کی ایک پاگل عورت کے پاس سے گزرے جبکہ اُس نے زنا کا ارتکا ب کیا تھا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُسے سنگسار کرنے کا حُکم دے دیا تھا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اسے واپس لوٹا دیا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ اے امیر المؤمنین، آپ اسے رجم کریں گے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے (وہ شریعت کے مکلّف نہیں ہیں۔) 1۔ مجنون جس کی عقل مغلوب ہوگئ ہو۔ 2۔ سویا ہوا شخص حتیٰ کہ بیدار ہو جائے۔ 3۔ بچّہ یہاں تک کہ بالغ ہو جائے۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم نے سچ کہا ہے۔ پھر اُس عورت کو آزاد کر دیا۔