صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نمازی کے سُترہ کے ابواب کا مجموعہ
519.
519. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کجاوے کی پچھلی لکڑی کی لمبائی کے برابر سُترہ بنانے کا حُکم دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی لمبائی اور چوڑائی دونوں کے برابر سُترہ بنانے کا حُکم نہیں دیا۔
حدیث نمبر: 808
Save to word اعراب
نا محمد بن معمر القيسي ، نا محمد بن القاسم ابو إبراهيم الاسدي ، نا ثور بن يزيد ، عن بريد بن يزيد بن جابر ، عن مكحول ، عن يزيد بن جابر ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تجزئ من السترة مثل مؤخرة الرحل، ولو بدق شعرة" قال ابو بكر: اخاف ان يكون محمد بن القاسم، وهم في رفع هذا الخبر. قال ابو بكر: والدليل من اخبار النبي صلى الله عليه وسلم انه اراد مثل آخرة الرحل في الطول، لا في العرض، قائم ثابت، منه اخبار النبي صلى الله عليه وسلم انه كان" يركز له الحربة يصلي إليها، وعرض الحربة لا يكون كعرض آخرة الرحل"نَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَيْسِيُّ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الأَسَدِيُّ ، نَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُجْزِئُ مِنَ السُّتْرَةِ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ، وَلَوْ بِدِقِّ شَعْرَةٍ" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَخَافُ أَنْ يَكُونَ مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ، وَهِمَ فِي رَفْعِ هَذَا الْخَبَرِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالدَّلِيلُ مِنْ أَخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَرَادَ مِثْلَ آخِرَةِ الرَّحْلِ فِي الطَّوْلِ، لا فِي الْعَرْضِ، قَائِمٌ ثَابِتٌ، مِنْهُ أَخْبَارُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ" يُرْكَزُ لَهُ الْحَرْبَةُ يُصَلِّي إِلَيْهَا، وَعَرْضُ الْحَرْبَةِ لا يَكُونُ كَعَرْضِ آخِرَةِ الرَّحْلِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کجاوے کی پچھلی لکڑی کے برابر (کوئی چیز) سُترہ کے لئے کافی ہوگی اگر چہ بال کی طرح باریک ہو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے خدشہ ہے کہ اس روایت کو مرفوع بیان کرنے میں محمد بن قاسم کو وہم ہوا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے اس بات کی پختہ دلیل ملتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سُترے کے لئے) کجاوے کی پچھلی لکڑی کے برابر لمبائی مراد لی ہے، چوڑائی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان روایات میں سے ایک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نیزہ گاڑا جاتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُسے سُترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے، اور نیزے کی چوڑائی کجاوے کی پچھلی لکڑی کی چوڑائی جیسی نہیں ہوتی ـ

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف جدا
حدیث نمبر: 809
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني سليمان بن بلال ، عن يحيى بن سعيد ، عن انس بن مالك ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي إليها بالمصلى" يعني العنزة . قال ابو بكر: وفي امر النبي صلى الله عليه وسلم بالاستتار بالسهم في الصلاة، ما بان وثبت انه صلى الله عليه وسلم" اراد بالامر بالاستتار بمثل آخرة الرحل في طولها، لا في طولها وعرضها جميعا"حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَيْهَا بِالْمُصَلَّى" يَعْنِي الْعَنَزَةَ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالاسْتِتَارِ بِالسَّهْمِ فِي الصَّلاةِ، مَا بَانَ وَثَبَتَ أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَرَادَ بِالأَمْرِ بِالاسْتِتَارِ بِمِثْلِ آخِرَةِ الرَّحْلِ فِي طُولِهَا، لا فِي طُولِهَا وَعَرْضِهَا جَمِيعًا"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عیدگاہ میں نیزے کو سُترہ بنا کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیر کو سُترہ بنانے کے حُکم سے یہ بات واضح اور ثابت ہوگئی کہ کجاوے کی پچھلی لکڑی کو سُترہ بنانے کے حُکم سے آپ کی صلی اللہ علیہ وسلم مراد اس کی لمبائی ہے، نہ کہ اس کی لمبائی اور چوڑائی دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 810
Save to word اعراب
جناب عبدالملک بن عبدالعزیز اپنے والد گرامی اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی نمازوں میں سُترہ بناؤ اگرچہ ایک تیر ہی کے ساتھ ہو۔

تخریج الحدیث: صحيح
520.
520. جب نمازی کو اپنے سامنے سُترے کے لئے کوئی چیز گاڑںے کے لئے نہ ملے تو وہ لکیر لگا کر سُترہ بنالے۔
حدیث نمبر: 811
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، ومحمد بن منصور الجواز ، قالا: حدثنا سفيان ، عن إسماعيل بن امية ، عن ابي محمد بن عمرو بن حريث يحدثه، عن جده ، سمعت ابا هريرة ، يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " إذا صلى احدكم فليضع بين يديه شيئا" وقال مرة:" تلقاء وجهه شيئا، فإن لم يجد شيئا فلينصب عصا، فإن لم يجد عصا فليخط خطا، ثم لا يضره ما مر بين يديه" . وقال الجواز: فليضع تلقاء وجهه شيئا، والباقي مثله سواءنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْجَوَّازُ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ يُحَدِّثُهُ، عَنْ جَدِّهِ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَضَعْ بَيْنَ يَدَيْهِ شَيْئًا" وَقَالَ مَرَّةً:" تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ شَيْئًا فَلْيَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ عَصًا فَلْيَخُطَّ خَطًّا، ثُمَّ لا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ" . وَقَالَ الْجَوَّازُ: فَلْيَضَعْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، وَالْبَاقِي مِثْلُهُ سَوَاءً
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے کوئی چیز رکھ لے اور ایک مرتبہ فرمایا: اپنے چہرے کے سامنے کچھ رکھ لے پس اگر کوئی چیز نہ ملے تو چھڑی گاڑلے، اور اگر چھڑی بھی میسر نہ ہو تو ایک لکیر کھینچ لے، پھر اُسے اپنے آگے سے گزرنے والی کوئی چیز نقصان نہیں دے گی۔ محمد بن منصور الجواز نے یہ الفاظ بیان کئے کہ تو اسے اپنے چہرے کے سامنے کوئی چیز رکھ لینی چاہئے۔ باقی روایت سابقہ روایت ہی کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 812
Save to word اعراب
وحدثنا بمثل حديث الجواز، محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا بشر بن المفضل ، حدثنا إسماعيل بن امية ، عن ابي عمرو بن حريث ، انه سمع جده يحدث، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال. قال ابو بكر: والصحيح ما قال بشر بن المفضل، وهكذا قال معمر، والثوري، عن ابي عمرو بن حريث، إلا انهما، قالا عن ابيه، عن ابي هريرة. ثناه محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، والثوري ، عن إسماعيل بن امية وَحَدَّثَنَا بِمِثْلِ حَدِيثِ الْجَوَّازِ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالصَّحِيحُ مَا قَالَ بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، وَهَكَذَا قَالَ مَعْمَرٌ، وَالثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، إِلا أَنَّهُمَا، قَالا عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. ثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وَالثَّوْرِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا، امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں، لیکن صحیح روایت وہ ہے جو بشربن مفضل نے بیان کی ہے، معمر اور ثوری نے بھی اسی طرح عمرو بن حریث سے روایت کی ہے لیکن ان دونوں نے عمرو بن حریث کے دادا کی بجائے اُن کے والد سے روایت بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
521. (288) بَابُ التَّغْلِيظِ فِي الْمُرُورِ بَيْنَ الْمُصَلِّي
521. نمازی کے آگے سے گزرنے پر شدید وعید کا بیان
حدیث نمبر: Q813
Save to word اعراب
والدليل على ان الوقوف مدة طويلة انتظار سلام المصلي خير من المرور بين يدي المصليوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْوُقُوفَ مُدَّةً طَوِيلَةً انْتِظَارَ سَلَامِ الْمُصَلِّي خَيْرٌ مِنَ الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نمازی کے آگے سے گزرنے کی بجائے نمازی کے سلام پھیرنے کے انتظار میں طویل مدت کھڑے رہنا بہتر ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 813
Save to word اعراب
نا علي بن خشرم، ثنا ابن عيينة، عن سالم بن النضر، عن بسر بن سعيد، قال: ارسلني زيد بن خالد إلى ابي جهيم، اساله عن المار بين يدي المصلي، ماذا عليه؟ قال:" لو كان ان يقوم اربعين خيرا له من ان يمر بين يديه" نَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، ثنا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ، أَسْأَلُهُ عَنِ الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي، مَاذَا عَلَيْهِ؟ قَالَ:" لَوْ كَانَ أَنْ يَقُومَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ"
جناب بسر بن سعید بیان کرتے ہیں کہ زید بن خالد نے مجھے سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں یہ پُوچھنے کے لئے بھیجا کہ نمازی کے آگے گزرنے سے گزرنے والے شخص کو کیا گناہ ہوتا ہے؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اگر وہ چالیس (سال یا دن) تک کھڑا رہے تو یہ اُس کے لئے نمازی کے آگے گزرنے سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 814
Save to word اعراب
نا احمد بن منيع ، نا ابو احمد ، حدثنا عبيد الله بن عبد الله بن عبد الرحمن ، اخبرني عمي ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ناه محمد بن رافع ، حدثنا ابن ابي فديك ، اخبرني عبيد الله ، عن عمه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو يعلم احدكم ما في المشي بين يدي اخيه معترضا، وهو يناجي ربه، كان ان يقف في ذلك المكان مائة عام احب إليه من ان يخطو" هذا حديث ابن منيعنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، نَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَنِي عَمِّي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ناهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا فِي الْمَشْيِ بَيْنَ يَدَيْ أَخِيهِ مُعْتَرِضًا، وَهُوَ يُنَاجِي رَبَّهُ، كَانَ أَنْ يَقِفَ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ مِائَةَ عَامٍ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَخْطُوَ" هَذَا حَدِيثُ ابْنِ مَنِيعٍ
امام صاحب اپنے دو اساتذہ کرام جناب احمد بن منیع اور محمد بن رافع کی سند سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی شخص کو اپنے بھائی کے آگے سے چوڑائی کے رخ میں گزرنے پر گناہ معلوم ہو جائے، جبکہ وہ اپنے رب سے مناجات کررہا ہو، تو اُسے ایک قدم بھی اُٹھانے سے سو سال تک اسی جگہ کھڑے رہنا زیادہ بہتر لگے۔ یہ ابن منیع کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
522. (289) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ التَّغْلِيظَ فِي الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي،
522. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نمازی کے آگے سے گزرنے پر شدید وعید
حدیث نمبر: Q815
Save to word اعراب
إذا كان المصلي يصلي إلى سترة، وإباحة المرور بين يدي المصلي إذا صلى إلى غير سترةإِذَا كَانَ الْمُصَلِّي يُصَلِّي إِلَى سُتْرَةٍ، وَإِبَاحَةِ الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي إِذَا صَلَّى إِلَى غَيْرِ سُتْرَةٍ
اُس وقت ہے جب نمازی سُترہ رکھ کر نماز پڑھ رہا ہو۔ اور جب نمازی بغیر سُترہ کے نماز ادا کررہا ہو تو نمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 815
Save to word اعراب
سیدنا مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے طواف سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مطاف کے کنارے پر تشریف لائے اور دو رکعت نماز پڑھی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان کوئی نہ تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.