سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیزہ گاڑ کر (سُترہ بنا کر) نماز پڑھتے تھے۔ اور اشج بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سامنے نیزہ (یا برچھی) گاڑ لیتے تھے۔ اس سے زائد کچھ بیان نہیں کرتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نیزہ گاڑ دیا جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عید والے دن اُسے سُترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے ـ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم صرف سُترے کی طرف (مُنہ کر کے ہی) نماز پڑھا کرو، اور اپنے سامنے سے کسی کو نہ گزرنے دو، اگر وہ نہ مانے (اور گزرنے کی کوشش کرے) تو اُس سے لڑائی کرو کیونکہ اُس کے ساتھ ایک ساتھی (شیطان) ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری (اونٹ) کی طرف (اُسے سترہ بنا کر) نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ حضرت نافع رحمہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اور میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو اپنی سواری کی طرف نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
نا به الاشج ، وهارون بن إسحاق ، ولم يذكرا الرؤية، وقالا: عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يصلي. قال هارون: إلى راحلته، وقال ابو سعيد: إلى بعيره، وكان ابن عمر يفعلهنَا بِهِ الأَشَجُّ ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، وَلَمْ يَذْكُرَا الرُّؤْيَةَ، وَقَالا: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي. قَالَ هَارُونُ: إِلَى رَاحِلَتِهِ، وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: إِلَى بَعِيرِهِ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ
جناب اشج اور ہارون بن اسحاق نے اپنی روایت میں دیکھنے کا ذکر نہیں کیا، دونوں کہتے ہیں کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی سواری کی طرف (نماز پڑھتے تھے) اور ابوسعید کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ کی طرف (سُترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے) اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔
سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو سُترے کی طرف نماز پڑھے اور سُترے کے قریب کھڑا ہو تاکہ شیطان اس کی نماز نہ کاٹ سکے ـ“
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز اور دیوار کے درمیان ایک بکری گزرنے کی مقدار کے برابر فاصلہ ہوتا تھا۔
حضرت طلحہ بن موسیٰ رحمه الله اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ ہم اس حال میں نماز پڑھا کرتے تھے کہ چوپائے ہمارے سامنے سے گزرتے رہتے تو ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ مسئلہ) پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جب) تم میں سے کسی شخص کے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی کے برابر سُترہ ہو تو اس کے آگے سے گزرنے والی (چیز) نقصان نہیں دے گی۔“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہو تو جب اُس کے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو تو وہ اُس کے لئے سُترہ بن جائے گی۔“ پھر باقی حدیث بیان کی۔ بشر بن مفضل کہتے ہیں کہ ہمیں یونس نے بالکل مذکورہ حدیث کی مثل ہی روایت بیان کی ہے۔
ابن جریج رحمه الله کہتے ہیں کہ میں نے عطاء رحمه الله سے عرض کی کہ کجاوے کی پچھلی لکڑی جو تمہیں پہنچی ہے اس کی کتنی مقدار ہو تو وہ سُترہ بن سکتی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک ہاتھ کے برابر۔