300. اس نماز کا بیان جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے پہلے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے پڑھی جاتی تھی کیونکہ اس وقت قبلہ بیت المقد س تھا، کعبہ نہیں تھا
حضرت ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا براء رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں سولہ ماہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھی، پھر ہمیں کعبہ کی طرف موڑ دیا گیا۔
حضرت محمد بن اسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے انصار کے سب سے بڑے عالم حضرت معبد بن کعب بن مالک نے حدیث بیان کی کہ انہیں ان کے والد محترم سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے انصار کے مدینہ منوّرہ سے مکّہ مکرمہ بیعت عقبہ کے لئے جانے کی خبر بیان کی اور اس خبر میں یہ بھی بتایا کہ سیدنا براﺀ بن معرور رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میں اس سفر میں نکلا اور مجھے اللہ تعالیٰ نے اسلام کی ہدایت نصیب فرمائی تو میں نے یہ خیال کیا کہ میں اس عمارت (کعبہ شریف) کی طرف اپنی پشت نہیں کروں گا، لہٰذا میں نے اس کی طرح مُنہ کر کے نماز پڑھی ہے اور میرے ساتھیوں نے اس میں میری مخالفت کی ہے حتیٰ کہ میں نے اسے بُرا محسوس کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ارشاد فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ میں ایک قبلہ پر ہوں (اس کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھ رہا ہوں) اگر تم اسی پر صبر کرو تو بہتر ہے۔“ کہتے ہیں کہ لہٰذا سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلہ کی طرف رجوع کر لیا اور ہمارے ساتھ شام (بیت المقدس) کی طرف مُنہ کر کے نمازادا کی۔
نا محمد بن ابي صفوان الثقفي، حدثنا بهز يعني ابن اسد، نا حماد بن سلمة، نا ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه كانوا " يصلون نحو بيت المقدس، فلما نزلت هذه الآية {فول وجهك شطر المسجد الحرام} [البقرة: ١٤٤] مر رجل من بني سلمة فناداهم وهم ركوع في صلاة الفجر الا إن القبلة قد حولت إلى الكعبة، فمالوا ركوعا"نا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ يَعْنِي ابْنَ أَسَدٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، نا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ كَانُوا " يُصَلُّونَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ {فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} [البقرة: ١٤٤] مَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ فَنَادَاهُمْ وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ أَلَا إِنَّ الْقِبْلَةَ قَدْ حُوِّلَتْ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَمَالُوا رُكُوعًا"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بیت المقدس کی طرف مُنہ کر کے نماز ادا کرتے تھے، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی: «فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ» [ سورة البقرة ]”اپنے چہرے کو مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے“ تو بنو سلمہ کا ایک آدمی گزار جبکہ وہ نماز فجر کے رُکوع میں تھے تو اُس نے اُنہیں پکار کر کہا کہ خوب جان لو کہ قبلہ، کعبہ شریف کی طرف بدل دیا گیا ہے تو وہ رُکوع ہی کی حات میں (کعبہ شریف کی طرف) مڑ گئے۔
نا عبد الوارث بن عبد الصمد، حدثني ابي، نا حماد، عن ثابت، عن انس قال: كانوا يصلون نحو بيت المقدس فذكر نحوه، وزاد واعتدوا بما مضى من صلاتهمنا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنِي أَبِي، نا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانُوا يُصَلُّونَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَزَادَ وَاعْتَدَّوْا بِمَا مَضَى مِنْ صَلَاتِهِمْ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام بیت المقدس کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھتے تھے، پھر مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کیا اور ان الفاظ کا اضافہ بیان کیا: ”اور اُنہوں نے اپنی گذشتہ نمازوں کو شمار کیا۔“
وان الله- عز وجل- إنما اراده بقوله: [فول وجهك شطر المسجد الحرام)؛ لان الكعبة في المسجد الحرام، وإنما امر النبي صلى الله عليه وسلم والمسلمين ان يصلوا إلى الكعبة إذ القبلة إنما هي الكعبة لا المسجد كله، إذ اسم المسجد يقع على كل موضع يسجد فيه.وَأَنَّ اللَّهَ- عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا أَرَادَهُ بِقَوْلِهِ: [فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ)؛ لِأَنَّ الْكَعْبَةَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَإِنَّمَا أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمِينَ أَنْ يُصَلُّوا إِلَى الْكَعْبَةَ إِذِ الْقِبْلَةُ إِنَّمَا هِيَ الْكَعْبَةُ لَا الْمَسْجِدُ كُلُّهُ، إِذِ اسْمُ الْمَسْجِدِ يَقَعُ عَلَى كُلِّ مَوْضِعٍ يُسْجَدُ فِيهِ.
اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان مبارک (فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ) اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف موڑ لیجیے سے مراد کعبہ شریف ہے کیونکہ کعبہ شریف مسجد حرام میں ہے-اور اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے کیونکہ قبلہ صرف کعبہ شریف ہے پوری مسجد حرام نہیں،کیونکہ مسجد کا اطلاق تو اس پوری جگہ پر ہوتا ہے جہاں سجدہ کیا جاتا ہے۔
نا محمد بن يحيى، نا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، عن عطاء قال: سمعت ابن عباس يقول: اخبرني اسامة بن زيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما دخل البيت دعا في نواحيه كلها ولم يصل فيه حتى خرج منه، فلما خرج ركع ركعتين في قبل الكعبة، وقال: «هذه القبلة» نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ الْبَيْتَ دَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ حَتَّى خَرَجَ مِنْهُ، فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ، وَقَالَ: «هَذِهِ الْقِبْلَةُ»
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکّہ والے دن) جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اُس کے تمام کونوں میں دعا مانگی اور باہر نکلنے تک اُس میں نماز نہیں پڑھی پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو کعبہ شریف کے سامنے دو رکعت ادا کیں اور فرمایا: ”یہ قبلہ ہے۔“
سیدنا برا بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ پھر ہمیں کعبہ شریف کی طرف پھیر دیا گیا۔ اور اسرائیل کی روایت میں یہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کرنے کا حُکم دے دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کرنے کی اجازت دے دی جائے۔
حضرت ثابت رحمہ اللہ کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے بیان کردہ روایت میں ہے کہ خبردار، قبلہ کعبہ شریف کی طرف تبدیل کر دیا گیا ہے۔ عثمان بن سعد الکاتب نے بھی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے اسی طر ح بیان کیا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف پھیردیا گیا۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں ادا کیں پھر اس دوران ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز پڑھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھ لیں تھیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف پھیر دیا گیا، تو کم عقل لوگوں نے کہا کہ «مَا وَلَّاهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا» ”یہ لوگ جس قبلہ پر تھے، انہیں اس سے کس چیز نے ہٹایا ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اہل قبا بیت المقدس کی طرف مُنہ کر کے نماز پڑھ رہے تھے، تو اُن کے پاس ایک آنے والا آیا، اُس نے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قران مجید نازل ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ شریف کی طرف مُنہ کر لیا ہے، تو تم بھی اس کی طرف مُنہ کر لو، لہٰذا وہ جس حالت میں تھے اسی میں (کعبہ شریف کی طرف) گھوم گئے۔ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ شریف کی طرف مُنہ کرنے کا حُکم دیا گیا۔