نا محمد بن ابي صفوان الثقفي، حدثنا بهز يعني ابن اسد، نا حماد بن سلمة، نا ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه كانوا " يصلون نحو بيت المقدس، فلما نزلت هذه الآية {فول وجهك شطر المسجد الحرام} [البقرة: ١٤٤] مر رجل من بني سلمة فناداهم وهم ركوع في صلاة الفجر الا إن القبلة قد حولت إلى الكعبة، فمالوا ركوعا"نا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ يَعْنِي ابْنَ أَسَدٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، نا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ كَانُوا " يُصَلُّونَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ {فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} [البقرة: ١٤٤] مَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ فَنَادَاهُمْ وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ أَلَا إِنَّ الْقِبْلَةَ قَدْ حُوِّلَتْ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَمَالُوا رُكُوعًا"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بیت المقدس کی طرف مُنہ کر کے نماز ادا کرتے تھے، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی: «فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ» [ سورة البقرة ]”اپنے چہرے کو مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے“ تو بنو سلمہ کا ایک آدمی گزار جبکہ وہ نماز فجر کے رُکوع میں تھے تو اُس نے اُنہیں پکار کر کہا کہ خوب جان لو کہ قبلہ، کعبہ شریف کی طرف بدل دیا گیا ہے تو وہ رُکوع ہی کی حات میں (کعبہ شریف کی طرف) مڑ گئے۔