سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں بد ترین چور وہ ہے جو اپنی نماز چوری کرتا ہے۔“ صاحبہ کرام نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، وہ اپنی نماز میں کیسے چوری کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُس کا رُکوع اور سجود پورا نہیں ہوتا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے یں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی، تو ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے فلان، اللہ سے ڈرو، اپنی نمازکو عمدہ طریقے سے ادا کرو، تمہارا کیا خیال ہے کہ میں تم کو دیکھتا نہیں ہوں، بیشک میں (تمہیں) اپنے پیچھے سے بھی ایسے ہی دیکھتا ہوں جیسے میں اپنے سامنے دیکھتا ہوں۔ اپنی نمازوں کو بہترین طریقے سے ادا کرو اور اپنے رُکوع و سجود کو مکمّل کیا کرو۔“
حضرت ابوعبداللہ الاشعری بیان کرتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی پھر اُن کی ایک جماعت میں بیٹھ گئے۔ اسی اثناء میں ایک شخص (مسجد میں) داخل ہوا تو اُس نے نماز پڑھی، تو اُس نے رُکوع کرنا شروع کیا اور اپنے سجدوں میں ٹھونگیں مارنے لگا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اُس شخص کو دیکھ رہے ہو، جو شخص اس حالت میں مرگیا تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ملّت و دین پر نہیں مرے گا۔ یہ شخص نماز میں اس طرح ٹھونگیں مار رہا ہے جیسے کوّا خون کو ٹھونگیں مارتا ہے۔ بلاشبہ اُس شخص کی مثال جو رُکوع کرتا ہے اور اپنے سجدوں میں ٹھونگیں مارتا ہے، اس بُھوکے شخص کی سی ہے جو ایک یا دو کھجوریں کھاتا ہے تو بھلا وہ اسے کیا فا ئدہ دیں گی؟ اس کے لئے مکمّل وضو کیا کرو (خشک رہ جانے والی) ایڑیوں کے لئے آگ کا عذاب ہے۔ رُکوع اور سجود کو مکمّل کیا کرو۔ جناب ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے ابوعبداللہ الاشعری سے پوچھا کہ آپ کو یہ حدیث کس نے بیان کی ہے؟ اُنہوں نے فرمایا (مجھے یہ حدیث) سپہ سالاروں سیدنا عمرو بن العاص، خالد بن الولید، یزید بن ابی سفیان اور شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہم نے بیان کی ہے۔ ان سب نے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
إذ الصلاة التي لا يتم المصلي ركوعها ولا سجودها غير مجزئة عنه. إِذِ الصَّلَاةُ الَّتِي لَا يُتِمُّ الْمُصَلِّي رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا غَيْرُ مُجْزِئَةٍ عَنْهُ.
کیونکہ وہ نماز جس میں نمازی رکوع وسجود مکمل نہ کرے وہ اسے کافی نہیں ہوتی
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نماز کافی نہیں ہوتی جس میں آدمی رُکوع وسجود میں اپنی کمر سیدھی اور برابر نہیں کرتا۔“
حضرت علی بن شیبان، جو کہ (خدمت نبوی میں حاضر ہونے والے) وفد کے رکن تھے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ترچھی آنکھوں سے ایک شخص کو دیکھا جو رُکوع و سجود میں اپنی کمر کو برابر نہیں کر رہا تھا، پھر جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کی تو فرمایا: ”اے مسلمانوں کی جماعت بیشک اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو رُکوع و سجود میں اپنی کمر برابر نہیں کرتا“ یہ احمد بن المقدام کی حدیث ہے۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رُکوع میں تین بار «سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيمِ» اور اپنے سجدے میں تین بار «سُبْحَانَ رَبِّي الْأَعْلَى » پڑھا کرتے تھے۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر بقیہ حدیث ذکر کی اور فرمایا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنے سجدے میں یہ پڑھا «سُبْحَانَ رَبِّي الْأَعْلَى »”پاک ہے میرا رب بلند شان والا)۔“
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» [ سورة الأعلى ]”بلند شان والے اپنے رب کے نام کی تسبیح بیان کریں“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”اسے اپنے سجدے میں پڑھا کرو۔“ امام صاحب کے استاد محمد بن عیسٰی کی سند سے مذکورہ بالا کی مانند ہی مروی ہے لیکن ان کی روایت میں «لنا» ”ہم سے فرمایا“ کے الفاظ نہیں ہیں۔