سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو تہائی مد پانی لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے (وضو کیا اور) اپنے بازوؤں کو اچھی طرح ملا۔
إذ لو كان لقدر الماء الذي يتوضا به المرء مقدار لا يجوز ان يزيد عليه ولا ينقص منه شيئا، لما جاز ان يجتمع اثنان ولا جماعة على إناء واحد، فيتوضئوا منه جميعا، والعلم محيط انهم إذا اجتمعوا على إناء واحد يتوضئون منه؛ فإن بعضهم اكثر حملا للماء من بعضإِذْ لَوْ كَانَ لِقَدْرِ الْمَاءِ الَّذِي يَتَوَضَّأُ بِهِ الْمَرْءُ مِقْدَارٌ لَا يَجُوزُ أَنْ يَزِيدَ عَلَيْهِ وَلَا يَنْقُصَ مِنْهُ شَيْئًا، لَمَا جَازَ أَنْ يَجْتَمِعَ اثَنَانِ وَلَا جَمَاعَةٌ عَلَى إِنَاءٍ وَاحِدٍ، فَيَتَوَضَّئُوا مِنْهُ جَمِيعًا، وَالْعِلْمُ مُحِيطٌ أَنَّهُمْ إِذَا اجْتَمَعُوا عَلَى إِنَاءٍ وَاحِدٍ يَتَوَضَّئُونَ مِنْهُ؛ فَإِنَّ بَعْضَهُمْ أَكْثَرُ حَمْلًا لِلْمَاءِ مِنْ بَعْضٍ
کیونکہ اگر وضو کے لیے پانی کی ایسی مقدار مقرر ہوئی کہ جس سے کم یا زیادہ پانی استعمال کرنا جائز نہ ہوتا تو ایک برتن سے دو افراد یا ایک جماعت کا اکٹھّے وضو کرنا بھی ناجائز ہوتا کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ جب وہ ایک ساتھ ایک برتن سے وضو کریں گے تو کچھ لوگ زیادہ پانی لیں گے اور کچھ کم۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہم مرد وخواتین اکٹھّے وضو کیا کرتے تھے اور ایک ہی برتن سے اپنے ہاتھ دھوتے تھے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اپنی عورتوں سمیت (اکٹھّے) وضو کرتے ہوئے دیکھا، مرد و خواتین سب ایک ہی برتن سے وضو کر رہے تھے۔
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کا ایک شیطان ہے جسے ولھان کہا جاتا ہے تو تم پانی کے وسوسوں سے بچو۔“