صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
پانی سے استنجا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
65. ‏(‏65‏)‏ بَابُ ذِكْرِ ثَنَاءِ اللَّهِ- عَزَّ وَجَلَّ- عَلَى الْمُتَطَهِّرِينَ بِالْمَاءِ
65. پانی سے طہارت حاصل کرنے والوں کی اللہ تعالیٰ نے تعریف کی ہے، اس تعریف کا بیان
حدیث نمبر: 83
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا إسماعيل بن ابي اويس ، حدثني ابي ، عن شرحبيل بن سعد ، عن عويم بن ساعدة الانصاري ثم العجلاني ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لاهل قباء:" إن الله قد احسن عليكم الثناء في الطهور، وقال: فيه رجال يحبون ان يتطهروا سورة التوبة آية 108 حتى انقضت الآية"، فقال لهم:" ما هذا الطهور؟"، فقالوا: ما نعلم شيئا إلا انه كان لنا جيران من اليهود، وكانوا يغسلون ادبارهم من الغائط فغسلنا كما غسلوا نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ الأَنْصَارِيِّ ثُمَّ الْعَجْلانِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لأَهْلِ قُبَاءَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحْسَنَ عَلَيْكُمُ الثَّنَاءَ فِي الطُّهُورِ، وَقَالَ: فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا سورة التوبة آية 108 حَتَّى انْقَضَتِ الآيَةُ"، فَقَالَ لَهُمْ:" مَا هَذَا الطُّهُورُ؟"، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُ شَيْئًا إِلا أَنَّهُ كَانَ لَنَا جِيرَانٌ مِنَ الْيَهُودِ، وَكَانُوا يَغْسِلُونَ أَدْبَارَهُمْ مِنَ الْغَائِطِ فَغَسَلْنَا كَمَا غَسَلُوا
سیدنا عویم بن ساعدہ انصاری عجلانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبا والوں سے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے طہارت کے بارے میں تمہاری بڑی اچھی تعریف کی ہے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی «‏‏‏‏فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ» ‏‏‏‏ [ سورة التوبة ] اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: وہ کیسی طہارت ہے؟ (کہ جس پر اللہ تعالیٰ نے تمہاری اتنی تعریف کی ہے) انہوں نے عرض کیا کہ ہمیں کسی چیز کا علم نہیں سوائے اس کے کچھ یہودی ہمارے ہمسائے تھے جو قضائے حاجت سے اپنی پُشتوں کو دھوتے تھے تو ہم نے بھی (استنجا کرتے وقت پنی پُشتوں کو) دھونا شروع کردیا جیسے وہ دھوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «اسناده حسن: مسند احمد: 422/3، والحاكم: 258/1، والطبراني فى الكبير: 140/17، وفي الاوسط: 89/6، فى الصغير: 86/2، مجمع الزوائد: 212/1»
66. ‏(‏66‏)‏ بَابُ ذِكْرِ اسْتِنْجَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَاءِ
66. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پانی سے استنجا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 84
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے باہر نکلتے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی لے کر آتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے استنجا کرتے اور اپنی پُشت دھوتے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: كتاب الوضوء، باب ماجاء فى غسل البول: 217، 150، صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب الاستنجاء بالماء من التبريز: 271، مسند احمد: 112/3، 171، 284، والدارمي: 675»
حدیث نمبر: 85
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لئے جاتے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چھڑی اور پانی کا برتن لے کر جاتا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (فراغت کے بعد) نکلتے تو پانی سے استنجا کرتے اور پانی کے برتن سے وضو کرتے۔

تخریج الحدیث: «تقدم برم: 84»
حدیث نمبر: 86
Save to word اعراب
نا عبد الوارث بن عبد الصمد العنبري ، حدثني ابي ، حدثنا شعبة ، عن ابي معاذ ، قال: سمعت انسا ، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج لحاجته اتبعناه انا وغلام آخر بإداوة من ماء" . قال ابو بكر: ابو معاذ هذا هو: عطاء بن ابي ميمونةنا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ اتَّبَعْنَاهُ أَنَا وَغُلامٌ آخَرُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَبُو مُعَاذٍ هَذَا هُوَ: عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ
سیدنا ابو معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جاتے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ ابو معاذ عطاء بن ابی میمونہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: كتاب الوضوء، باب من حمل معه الماء لظهوره: 151، صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب الاستنجاء بالماء من التبرز: 271، سنن النسائي: 45، مسند احمد: 112/3، 284، سنن الدارمي: 675»
حدیث نمبر: 87
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلا میں داخل ہوتے تو میں اور میرے جیسا ایک اور لڑکا پانی کا برتن اُٹھا کر لے جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانی سے استنجا کرتے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: كتاب الوضوء: 150، صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب الاستنجاء بالماء من التبرز: 271، سنن النسائي: 45، مسند احمد: 171/3 203، 259، 284، والدارمي: 675»
67. ‏(‏67‏)‏ بَابُ تَسْمِيَةِ الِاسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ فِطْرَةٌ
67. پانی سے استنجا کرنے کو فطرت کا نام دیا گیا ہے
حدیث نمبر: 88
Save to word اعراب
نا يوسف بن موسى ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا محمد بن رافع ، نا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي ، اخبرنا محمد بن بشر ، قالوا: حدثنا زكريا وهو ابن ابي زائدة ، نا مصعب بن شيبة ، عن طلق بن حبيب ، عن عبد الله بن الزبير ، ان عائشة ، حدثته، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " عشر من الفطرة: قص الشارب، واستنشاق الماء، والسواك، وإعفاء اللحية، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء، وقص الاظفار، وغسل البراجم" . قال عبدة في حديثه: والعاشرة لا ادري ما هي إلا ان تكون المضمضة. وفي حديث وكيع، قال مصعب: نسيت العاشرة إلا ان تكون المضمضة. قال وكيع: انتقاص الماء إذا نضحه بالماء نقص. ولم يذكر ابن رافع العاشرة، ولا سفيان ولا شكنا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا وَهُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، نا مُصْعَبُ بْنُ شَيْبَةَ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، حَدَّثَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَاسْتِنْشَاقُ الْمَاءِ، وَالسِّوَاكُ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ" . قَالَ عَبْدَةُ فِي حَدِيثِهِ: وَالْعَاشِرَةُ لا أَدْرِي مَا هِيَ إِلا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ. وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، قَالَ مُصْعَبٌ: نَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ. قَالَ وَكِيعٌ: انْتِقَاصُ الْمَاءِ إِذَا نَضَحَهُ بِالْمَاءِ نَقَصَ. وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ رَافِعٍ الْعَاشِرَةَ، وَلا سُفْيَانُ وَلا شَكَّ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس کام فطرت سے ہیں، مونچھیں کاٹنا، ناک میں پانی ڈالنا، اور (اُسے صاف کرنا)، مسواک کرنا، داڑھی بڑھانا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال صاف کرنا، استنجا کرنا، (یا وضو کے بعد شرم گا کو چھینٹے مارنا) ناخن تراشنا اور اُنگلیوں کے جوڑ دھونا۔ عبدہ اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ دسویں کام کا مجھے علم نہیں کہ وہ کیا ہے، مگر یہ کہ کُلّی کرنا ہو۔ وکیع کی روایت میں ہے کہ مصعب نے کہا کہ میں دسواں کام بھول گیا ہوں، ممکن ہے کلی کرنا ہو۔ وکیع فرماتے ہیں: «‏‏‏‏اِنتقَاصُ الْمَاءَ» ‏‏‏‏ پانی کا کم ہونا اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اپنی شرم گاہ کو پانی سے چھینٹے مارے گا تو پیشاب کے قطرے نکلنے بند ہو جائیں گے۔ (امام صاحب فرماتے ہیں) ابن رافع اور سفیان نے دسواں کام ذکر نہیں کیا اور نہ شک کرتے ہوئے دسواں کام بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: بأب خصال الفطرة: 261، سنن ترمذي: 2757، سنن النسائي: 5043، سنن ابي داود: 53، سنن ابن ماجة: 293، مسند احمد: 137/6»
68. ‏(‏68‏)‏ بَابُ دَلْكِ الْيَدِ بِالْأَرْضِ وَغَسْلِهِمَا بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الِاسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ
68. پانی سے استنجا کرنے کے بعد ہاتھوں کو زمین پر رگڑنا اور پانی سے دھونا
حدیث نمبر: 89
Save to word اعراب
حضرت ابراہیم جریر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جھاڑی میں داخل ہوئے اور قضائے حاجت کی، تو سیدنا جریر رضی الله عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا برتن لے کر حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی سے استنجا کیا، وہ کہتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مٹی سے ملا۔

تخریج الحدیث: «اسناده حسن: سنن ابن ماجة: كتاب الطهارة: باب من ذلك يده بالارض بعد الاستنجاء: رقم الحديث: 359، النسائي: كتاب الطهارة: باب ذلك اليد بالأرض بعد الاستنجاء: رقم: 51، و ابن ماجه: رقم: 356»
69. ‏(‏69‏)‏ بَابُ الْقَوْلِ عِنْدَ الْخُرُوجِ مِنَ الْمُتَوَضَّأِ
69. بیت الخلاء سے نکلنے پر دعا پڑھنی چاہیے
حدیث نمبر: 90
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، نا يحيى بن ابي بكير ، نا إسرائيل ، عن يوسف بن ابي بردة ، عن ابيه ، قال: دخلت على عائشة فسمعتها، تقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج من الغائط، قال:" غفرانك" . حدثنا محمد بن اسلم ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن إسرائيل ، بهذا مثلهحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، نا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، نا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَسَمِعْتُهَا، تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ، قَالَ:" غُفْرَانَكَ" . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَسْلَمَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، بِهَذَا مِثْلَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںکہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا تو میں نے اُنہیں فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء سے باہر نکلتے تو کہتے «‏‏‏‏غُفْرَانَكَ» ‏‏‏‏ اے اللہ، تجھ سے بخشش ما نگتا ہوں۔ (اما م صاحب فرماتے ہیں) ہمیں محمد بن اسلم نے عبید اللہ بن مو سیٰ سے اور اُنہوں نے اسرائیل سے اسی طرح روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «اسناده حسن: صحيح ابي داود: 22، ارواء الغليل: 52، سنن ترمذي: كتاب الطهارة: باب ما قيل اذا خرج من الخلاء: 7، سنن ابي داوٗد: 30، سنن ابن ماجة: 300، وابن حبان الأحسان رقم: 1441، والحاكم: 185/1، ووافقه الذهبي»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.