امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ قسامت میں عورتوں سے قسم نہ لی جائے گی، اور جو مقتول کی وارث صرف عورتیں ہوں تو ان کو قتلِ عمد میں نہ قسامت کا اختیار ہوگا نہ عفو کا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص عمداً مارا گیا، اس کے عصبہ یا موالی نے کہا کہ ہم قسم کھا کر قصاص لیں گے تو ہو سکتا ہے، اگرچہ عورتیں معاف کر دیں تو ان سے کچھ نہ ہوگا، بلکہ عصبے یا موالی ان سے زیادہ مستحق ہیں خون کے، کیونکہ وہی قسم اٹھائیں گے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ البتہ عصبات یا موالی نے خون معاف کر دیا بعد حلف اٹھالینے کے، اور خون کے مستحق ہو جانے کے، اور عورتوں نے عفو سے انکار کیا تو عورتوں کو قصاص لینے کا استحقاق ہوگا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کئی آدمی مل کر ایک آدمی کو مار ڈالیں اس طرح کہ وہ سب کی ضربوں سے اسی وقت مرے تو سب قصاصاً قتل کیے جائیں گے، اور جو بعد کئی دن کے مرے تو قسامت واجب ہوگی، اس صورت میں قسامت کی وجہ سے صرف ایک شخص ان لوگوں میں سے قتل کیا جائے گا، کیونکہ ہمیشہ قسامت سے ایک ہی شخص مارا جاتا ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قتلِ خطاء میں بھی پہلی قسم خون کے مدعیوں پر ہوگی، وہ پچاس قسمیں کھائیں گے اپنے حصّے کے موافق ترکے میں سے(۱)، اگر قسموں میں کسر پڑے تو جس وارث پر کسر کا زیادہ حصّہ آئے وہ پوری قسم اس کے حصّے میں رکھی جائے گی(۲)۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مقتول کی وارث صرف عورتیں ہوں تو وہی حلف اٹھا کر دیت لیں گی، اور اگر مقتول کا وارث ایک ہی مرد ہو تو اسی کو پچاس قسمیں دیں گے، اور وہ پچاس قسمیں کھا کر دیت لے لے گا، یہ حکم قتلِ خطاء میں ہے، نہ کہ قتلِ عمد میں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب خون کے وارث دیت کو قبول کر لیں تو اس کی تقسیم موافق کتاب اللہ کے ہوگی، دیت کے وارث مقتول کی بیٹیاں اور بہنیں اور جتنی عورتیں ترکہ پاتی ہیں وہ ہوں گی، اگر عورتوں کے حصّے ادا کر کے کچھ بچ رہے تو جو عصبہ قریب ہوگا وہ مابقی (یعنی باقی) کا وارث ہوگا۔